جیسے آپ کی مرضی ’بیمار سوچ‘

شیری کا یہی مسئلہ ہے کہ وہ علیزے کے عناصر حسن کو برداشت نہیں کر پا رہا۔ وہ اس کو روایتی لڑکی بنا کر اس کے حسن سے لطف لینا چاہتا ہے لیکن وہ روایتی بنتے بنتے اپنا حسن بھی کھو رہی ہے۔

ڈرامہ سیریل جیسے آپ کی مرضی کا پوسٹر دو اکتوبر 2023 کو اے آر وائے ویب سائٹ پر (اے آر وائے)

’میرا ماننا ہے جو چیز آپ کو پسند آ جائے اسے قید کر لو تاکہ وہ کہیں جا نہ سکے۔‘ یہ مکالمہ ڈرامے کا مرکزی خیال سمجھا جا سکتا ہے۔

یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے

ڈرامے کے ہیرو کی مردانہ انا کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے ایک آزاد پنچھی پسند آ گیا ہے جس کی پرواز بہت اونچی اور رفتار تیز ہے۔ دنیا داری کے اعتبار سے ہیرو میں ہیرو والے تمام لوازمات بھی موجود ہیں لیکن ان لوازمات سمیت وہ لڑکی کو متاثر نہیں کر سکا۔

لڑکی کی زندگی کا ہیرو ابھی فکر معاش و تلاش معاش میں سرگرداں ہے، ایسے حالات میں وہ دل کو چھوڑ کر دماغ کی بات مان لیتی ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ اس کے والدین پہ ذمہ داری ہے اورانہوں نے دوسری بیٹی کی بھی شادی کرنی ہے لہذا مناسب رشتہ آ گیا ہے تو زندگی کے اس سفر میں بھی شامل ہو جانے میں قباحت ہی کیا ہے۔

یوں مل ملا کر علیزے شیری کی دلہن بن کر اپر مڈل کلاس سے اپر کلاس میں شامل ہو جاتی ہے۔ علیزے شیری کو پسند آ جاتی ہے اور وہ اپنی سوچ کے مطابق اسے قید کر لیتا ہے، اب اس کے پر کاٹنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ ایک طرف شیری اپنی بہن نتاشہ کے سامنے علیزے کی طرف داری کرتا ہے جو اس رشتے کے خلاف تھی دوسری طرف بیوی کے ساتھ کچھ ایسا کر دیتا ہے کہ وہ گھر والوں کے سامنے بے بس ہو جاتی ہے۔

اسی انا کی جنگ میں وہ علیزے کی بہن سے بھی شروع سے ہی ایک عجیب رویہ رکھتا ہے، شاید اس لیے کہ وہ جس پنچھی کو مکمل اپنی قید میں لینا چاہ رہا ہے اس کے کچھ پر اس کی بہن کی محبت بھی ہیں۔

یہ مردانہ نفسیاتی مسلہ ہے کہ مرد کو ہمیشہ ایک بہت اعلیٰ، بہت نفیس، پراعتماد لڑکی پسند ہوتی ہے مگر وہ ظاہر اور باطن کا تضاد بھی پسند کرتا ہے۔ خود مختاری، خود اعتمادی، فیصلہ سازی ایک عورت میں جو حسن پیدا کرتے ہیں، مرد اس پہ تو عاشق ہو جاتا ہے مگر اس حسن کے عناصر کو پسند نہیں کرتا۔

شیری کا یہی مسئلہ ہے کہ وہ علیزے کے عناصر حسن کو برداشت نہیں کر پا رہا۔ وہ اس کو روایتی لڑکی بنا کر اس کے حسن سے لطف لینا چاہتا ہے لیکن وہ روایتی بنتے بنتے اپنا حسن بھی کھو رہی ہے۔

شیری کی والدہ چونکہ انتقال کر چکی ہیں اور سارے گھر کو اس کی بہن نتاشہ ہی دیکھتی ہے جو ایک طرف تو بہت آزاد خیال لگتی ہے دوسری طرف اپنے کردار میں ایک جابر، خود سر اور اپنے بھائی کی طرح ضدی لڑکی دکھائی گئی ہے، یوں دونوں بہن بھائی مل کر گھر میں ایک ناقابل برداشت ماحول بنا دیتے ہیں۔

یہ کچھ سماجی رویوں کا عکس ہے مگر اتنا مصنوعی دکھایا گیا ہے، اتنا گلیمر ڈال دیا گیا ہے کہ کہانی توازن کھو رہی ہے۔

ڈراما مستقل عورتوں اور ایک گھر سے دوسرے گھر، دوسرے سے تیسرے گھر میں قید ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتنی دولت دکھائی گئی ہے، اتنا کمانے والے مرد گھر کو اتنا وقت نہیں دے سکتے جتنا اس ڈرامے کے مرد ہر وقت بیوی، بہن، سالی ، محبوبہ اور ساس کے پہلو میں دکھائی دے رہے ہیں۔

ماں کی کمی کی وجہ سے شاید دونوں بہن بھائیوں کی تربیت میں کمی رہ گئی ہے۔ بہن نتاشہ کا بھی اپنے ہونے والے شوہر اور سسرال کے ساتھ یہی رویہ ہے، ایسے بچوں کو شادی کی نہیں نفسیاتی ڈاکٹر اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

بس خوابوں و داستانوں کی دنیا سمجھ کر ڈراما دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک امیر ہیرو ایک کامیاب عورت فتح کرنے کی جدوجہد میں نکلا ہوا ہے، اسے بے بس اور مشکل میں دیکھ کر اسے لطف آرہا ہے۔ وہ جب ہاری نظر آتی ہے شوہر کو سکون ملتا ہے، کبھی وہ اسے سزا کے طو ر پہ چھوڑ کے چلا جاتا ہے، کبھی اس کی بہن کے لیے آنے والے رشتے پہ اعتراض کرتا ہے۔ اسے اس کے والدین کے سامنے ہی جھوٹا ثابت کر دیتا ہے، کبھی اپنے والدین اور گھرانے کے سامنے اسے عیاری والے سلیقے سے بےعزت کر دیتا ہے، اچھا اچھا بن کر برے برے  فیصلے زبردستی کرتا ہے۔

ناول ’ففٹی شیڈز آف گرے‘ والی نفسیات کو ہمارے معاشرتی پریشر ککر میں ڈال کر ’جیسے آپ کی مرضی‘ بن جاتا ہے۔

علیزے کی بہن رمزے دل کا فیصلہ مانتی نظر آ رہی ہے۔ ڈرامے میں یا تو انسان فرشتے ہیں یا شیطان۔ انسان کی کمی دکھائی دے رہی ہے۔ اداکاری پہ بات کریں تو بھی اداکاری کا ہی گمان ہو رہا ہے۔ کردار میں ڈھل جانے والی صورت شاید اس لیے نہیں ہے کہ کردار جیسا ہونا چاہیے ویسا ہے ہی نہیں۔ پہلی دو اقساط میں ڈرامے کی جواٹھان تھی وہ اس پہ پورا نہیں اتر سکا۔

نائلہ انصاری نے ڈراما لکھا ہے، صبا حمید ڈائریکٹر ہیں، اے آر وائی سے ڈراما نشر ہو رہا ہے اور پسند بھی کیا جا رہا ہے۔

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ