ذرا تصور کریں کہ یورپ یا امریکہ کے کسی شہر میں بیٹھا کوئی سرجن پاکستان کے کسی ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں موجود مریض کے دل یا دماغ کا نہایت پیچیدہ آپریشن کر رہا ہو۔
آپ کے خیال میں ایسا ممکن ہو سکتا ہے؟ تو اس کا جواب ہے۔۔ جی ہاں ایسا بالکل ممکن ہے۔
ایسا ایک آپریشن چین میں رواں سال مارچ میں ہوا تھا، جب سرجن نے دارالحکومت بیجنگ سے تین ہزار کلو میٹر دور سینیا شہر کے ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں موجود مریض کے دماغ کا پیچیدہ آپریشن کیا۔
چین کے ایک نجی ٹی وی کے مطابق تین گھنٹے دورانیے پر محیط آپریشن میں سرجن نے پارکنسن بیماری کے مریض کے دماغ میں کامیاب پیوند کاری کی اور ایسا فائیو جی (5G) نیٹ ورک کی بدولت ممکن ہوا، یعنی دنیا کی پہلی دور سے کی جانے والی جراحی (ریموٹ سرجری) فائیو جی نیٹ ورک کی مرہون منت تھی۔
پاکستان کی ایک بڑی موبائل فون کمپنی سے منسلک ٹیلی کمیونیکیشن ماہر فرمان الہی کہتے ہیں ریموٹ جراحی فائیو جی کے بے شمار فوائد میں سے ایک ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا فائیو جی دنیا کو صحیح معنوں میں گلوبل ویلج بنا دے گا، دنیا کے کسی بھی حصے میں بیٹھے سرجنز پاکستان میں موجود مریضوں کی پیچیدہ سے پیچیدہ جراحی کر رہے ہوں گے۔
فائیو جی کب آئے گا؟
اس وقت دنیا کی مختلف کمپنیاں فائیو جی پر تحقیق اور ٹیسٹنگ کا کام کر رہی ہیں۔ تاہم چینی ریسرچ ادارے اس سلسلے میں سب سے آگے مانے جاتے ہیں۔
امریکہ کے مشہور سائنسی ریسرچ ادارے ایم آئی ٹی کے جریدے ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو کے مطابق چین فائیو جی کی تحقیق میں دنیا میں سب سے آگے ہے، جس کی وجہ چینی حکومت کا مواصلاتی ریسرچ میں ترقی کو اپنے ترقیاتی پالیسیوں کا حصہ بنانا ہے۔
چین کے سب سے بڑے شہر شنگھائی میں گذشتہ مہینے فائیو جی نیٹ ورک نے کام شروع کر دیا ہے جبکہ پہلے مرحلے میں ملک کے 40 شہروں میں یہ سروس آئندہ سال متعارف کرا دی جائے گی۔
تاہم امریکہ اور یورپ کے ترقی یافتہ ملکوں میں فائیو جی 2020 اور2021 کے دوران لانچ ہونے کے امکانات ہیں۔
پاکستان میں بھی فائیو جی نیٹ ورک پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ٹیلی مواصلاتی اداروں کے قیام، آپریشن اور بحالی کے ذمے دار ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تجرباتی طور پر فائیو جی نیٹ ورک چلانے کے لیے لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
پی ٹی اے کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق ان لائسنسز کا مقصد موبائل کمپنیوں کو موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنے نظام کو فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے تیار کریں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان لائسنسز کی بنیاد پر کوئی کمپنی فائیو جی نیٹ ورک لانچ نہیں کر سکتی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی اے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا پاکستان میں فائیو جی نیٹ ورک 2023 سے پہلے متعارف ہونے کا کوئی امکان نہیں۔
ٹیلی کمیونی کیشن انجنیئر عرفان الہی کے مطابق ٹیلی کمیونیکیشن آپریٹر کمپنیوں نے فائیو جی کے لیے اپنے سسٹم اپ گریڈ کرنا شروع کر دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا جس کمپنی کے لیے وہ کام کرتے ہیں وہاں پر فائیو جی نیٹ ورک تجرباتی طور پر استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی اے ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت موبائل صارفین کی تعداد 16 کروڑ سے زیادہ ہے، جن میں سے سات کروڑ 3G اور 4G کے صارف ہیں جبکہ اس تعداد سے کچھ زیادہ براڈ بینڈ استعمال کرتے ہیں۔
فرمان الہی کا کہنا تھا پاکستان میں موبائل فونز اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے، اسی لیے کہا جا سکتا ہے پاکستان میں 5G کی طلب موجود ہے۔
فائیو جی ہے کیا؟
ایک دوسری موبائل کمپنی سے منسلک ٹیلی کمیونیکیشن ماہر بلال مقصود نے کہا مواصلات کے میدان میں تحقیق کے نتیجے میں ہونے والی ترقی کو جنریشنز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کچھ اس طرح سے کی: ’80 کی دہائی کے آخر یا 90 کے اوائل میں تجارتی سطح پر متعارف ہونے والی ٹیکنالوجی اینالاگ تھی اور اس کے ذریعے صرف آواز ایک موبائل سیٹ سے دوسرے موبائل سیٹ تک بھیجی جا سکتی تھی۔ اسے فرسٹ جنریشن یا 1G کا نام دیا گیا۔‘
بلال مقصود نے مزید بتایا سیکنڈ جنریشن (2G) کے ذریعے موبائل فون پر لکھے ہوئے پیغامات (ٹیکسٹ میسجز) بھی بھیجے جانے لگے جبکہ تھرڈ جنریشن (3G) میں انٹرنیٹ متعارف ہوا اور فورتھ جنریشن (4G) سسٹم ویڈیوز چلانے اور ایک سے دوسری جگہ بھیجنے کو بھی سپورٹ کرتا ہے۔
فرمان الہی نے فائیو جی نیٹ ورک سے متعلق بتایا 5G میں انٹرنیٹ کی رفتار بہت تیز ہو گی لیکن یہ صرف سپیڈ نہیں ہے، بلکہ اس میں آپ اپنے ارد گرد ماحول میں بہت ساری چیزوں کو موبائل فون کے ساتھ منسلک کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے اے سی، فریج، گاڑی اور دوسری کئی الیکٹرانک اشیا کو صرف 5G پر چلنے والے موبائل ڈیوائس سے منسلک کر کے آپریٹ کر سکتے ہیں۔
فرمان الہی نے کہا پاکستان میں کام کرنے والی ایک موبائل کمپنی تجرباتی مراحل میں فائیو جی کو ایک گیگا بائیٹس تک چلانے میں کامیاب رہی ہے۔
حال ہی میں چین کے شہر شنگھائی سے واپس آنے والے ایک پاکستانی بزنس مین محمد امین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا وہاں ٹھیلے والے کو بھی ادائیگی موبائل کے ذریعے کی جاتی ہے اور یہ فائیو جی کی بدولت ہوا ہے۔
فائیو جی کے فوائد
انٹرنیشنل جرنل آف سائنٹفک انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں چھپنے والی ایک ریسرچ کے مطابق فائیو جی نیٹ ورک کی خصوصیات میں سگنل میں کم سے کم تاخیر، 4G سے سو گنا زیادہ تیز انٹرنیٹ، ڈیٹا ٹرانسفر بہت تیز، بیٹری کا استعمال کم، سکیورٹی بہت زیادہ، موبائل سیٹ میں سٹوریج کی گنجائش موجودہ سے سو فیصد زیادہ وغیرہ شامل ہیں۔
ایک عام موبائل صارف کے لیے فائیو جی کے فوائد کی یوں وضاحت کی جا سکتی ہے کہ آپ بڑی سے بڑی ویڈیوز بھی محض چند سیکنڈز میں ڈاؤن لوڈ یا اپ لوڈ کر سکیں گے۔
تاہم فائیو جی کی مخصوص خصوصیات کے باعث اس کے کئی دوسرے فوائد بھی ہیں، جن میں چند ایک مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ریموٹ سرجری: اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ فائیو جی نیٹ ورک کی بدولت ہزاروں کلومیٹر دور سے جراحی اور مریضوں کا معائنہ ممکن ہو سکے گا۔
سافٹ وئیر انجنیئرعباس حیدر نے بتایا بہت سارے پاکستانیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، وہ تمام سرجریز اور دوسرے میڈیکل پروسیجرز یہیں بیٹھے بیٹھے انہی ڈاکٹروں سے کروائے جا سکیں گے۔
2۔ بغیر ڈرائیور کے گاڑیاں: ٹیلی کمیونیکیشن ماہر بلال مقصود نے مثال دیتے ہوئے کہا اسلام آباد میں بیٹھا ایک شخص کراچی کی سڑکوں پر موبائل کی مدد سے اپنا ٹرک چلا سکے گا اور ٹرک میں کوئی ڈرائیور بھی نہیں ہو گا۔
ایک امریکی جریدے کے مطابق اوبر اور گوگل نے بغیر ڈرائیور کے گاڑیاں بنانے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا شروع کر دیے ہیں اور اوبر 2022 تک 75 ہزار ایسی گاڑیاں تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
3۔ ڈرونز: فائیو جی ڈرونز کی حقیقی صلاحیت کو مزید اجاگر کرے گا۔ انٹیل کمپنی کے مارکیٹ ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر نے امریکی جریدے کو بتایا فائیو جی کے استعمال سے تیل کے کنویں پر اڑنے والے ڈرون کو بہت ہی بہتر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے گا جبکہ وہ نہایت اعلیٰ معیار کی تصاویر بھی بھیج رہا ہو گا۔
4۔ براڈ بینڈ: گھروں اور دفاتر کے لیے انٹرنیٹ براڈ بینڈ کا معیار بھی بہت بڑھ جائے گا۔ فائیو جی کی رفتار تیز ہونے کے باعث ڈاؤن لوڈنگ تیز جبکہ تصویر زیادہ اچھی اور اصل کے قریب تر ہوں گی۔
فائیو جی پر اعتراضات
جہاں فائیو جی نیٹ ورک کے بہت سارے فوائد بیان کیے جاتے ہیں وہیں اس کے متعلق بعض اعتراضات اور خدشات بھی موجود ہیں۔
جب سافٹ وئیر انجنیئر عباس حیدر سے فائیو جی کے سگنل سے متعلق مسائل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا جب پہلی جنریشنز آئیں تو ان میں بھی مسائل تھے، وقت کے ساتھ ان کو دور کیا گیا۔
’آپ کو یاد ہو گا پہلے موبائل کا سائز بڑا ہوا کرتا تھا۔ لمبے انٹینا موبائل سیٹ پر لگانے پڑتے تھے، وہ سب کچھ اب ختم ہو گیا ہے۔ اسی طرح فائیو جی میں بھی وقت کے ساتھ بہتری آئے گی۔‘
اس سوال پر کہ کیا فائیو جی نیٹ ورک آنے کی صورت میں موبائل کمپنیاں انٹرنیٹ کی مقررہ رفتار فراہم کریں گی؟ عرفان الہی نے جواب دیا اتنی زیادہ رفتار کی پاکستان میں ضرورت ہی نہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا موجودہ فور جی نیٹ ورک میں بھی موبائل کمپنیاں پوری رفتار نہیں دے رہیں اور یہی فائیو جی کی صورت میں بھی ہو گا۔
ان کا کہنا تھا دراصل پاکستان جیسے معاشروں میں پوری رفتار تب ملے گی جب یہاں تعلیم کی شرح بڑھے اور لوگوں میں انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق آگاہی موجود ہو۔
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان میں سمارٹ فونز اور ان کا صحیح استعمال بڑے شہروں میں ہوتا ہے جبکہ اکثر صارف سمارٹ فون صرف کال کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسے میں موبائل کمپنیاں کیوں کر انٹرنیٹ کی پوری رفتار صارف کو مہیا کر سکتی ہیں؟
کیا فائیو جی ہمارے موبائل فونز پر چل پائے گا؟
سافٹ وئیر انجنئیر عباس حیدر کے مطابق: ابھی پاکستان میں جو موبائل سیٹ موجود ہیں ان پر فائیو جی نیٹ ورک نہیں چل پائے گا۔ بلکہ اس کے لیے مخصوص موبائل سیٹ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ شروع میں یقینا یہ موبائل سیٹ مہنگے ہوں گے۔ تاہم وقت کے گذرنے کے ساتھ قیمتیں مناسب ہونا شروع ہو جائیں گی۔
فرمان الہی نے کہا کہ ہر نئی چیز کی طرح فائیو جی نیٹ ورک بھی ابتدا میں مہنگا ہی ہو گا۔
تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ چند ایک سال میں جب مارکیٹ میں مقابلے کا رجحان بڑھے گا تو فائیو جی نیٹ ورک کے نرخ ضرور نیچے آئیں گے۔