کشمیر: سکولوں کی بجائے ٹیوشن سینٹرز میں رش

سکیورٹی صورتحال کی مسلسل خرابی کی وجہ سے سری نگر کے ٹیوشن سینٹر بچوں سے بھرے نظر آ رہے ہیں۔

وادیِ کشمیر میں مواصلاتی رابطوں کی مسلسل بندش سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال کے بعد سری نگر کے رہائشی علاقوں کے ٹیوشن سینٹر سکولوں میں تدریسی عمل سے محروم بچوں سے بھرے نظر آ رہے ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ نے سری نگر کے بٹہ مالو کے ایک ایسے ہی ٹیوشن سینٹر کا دورہ کیا اور وہاں پڑھنے والے بچوں، ان کے والدین اور ٹیوٹر سے موجودہ صورت حال اور تعلیم کے حوالے سے بات چیت کی۔

والدین نے اس ٹیوشن سینٹر میں معیار تعلیم پر اطمینان کا اظہار تو کیا لیکن پانچ اگست کے بعد سکولوں کی بندش سے اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں تشویش بھی ظاہر کی۔

سینٹر پر آئی ایک والدہ نازیہ نے کہا ’میں موجودہ صورت حال کے پیش نظر اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیجنا چاہتی۔تعلیم سے زیادہ ان کی زندگی اہم ہے‘۔

کشمیریوں کو تشویش ہے کہ اگر انہوں نے موجودہ صورت حال میں بچوں کو سکول بھیجا تو ان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

نازیہ کے مطابق، ان کے بچے سکول بند ہونے کی وجہ سے روزانہ علاقے کے ٹیوشن سینٹر جاتے ہیں۔’بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے بچے دوبارہ مشکل حالات دیکھ رہے ہیں۔‘

’ان کے فائنل امتحان قریب ہیں، جس کی تیاری کرنی ہے لہذا ہم انہیں ٹیوشن سینٹر بھیجتے ہیں کیونکہ کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔‘

شاہدہ نامی ایک اور خاتون نے، جس نے کیمرے پر آنے سے انکار کر دیا، بتایا کہ پانچ اگست سے قبل ان کے بچے کبھی ٹیوشن سینٹر نہیں گئے تھے۔’تاہم، چونکہ سکول کشیدہ صورت حال کی وجہ سے مسلسل بند ہیں اور امتحان سر پر ہیں ایسے میں بہتر ہے کہ وہ یہیں تعلیم حاصل کریں‘۔

ٹیوشن سینٹر چلانے والی بسمہ نثار کہتی ہیں کہ موجودہ صورت حال سے سبھی متاثر ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’مواصلاتی رابطے ختم ہونے سے لوگ پریشان ہیں کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ اور رشتے داروں سے رابطہ نہیں کر پا رہے، وہ اپنے قریبی گاؤں کے لوگوں سے کٹ گئے ہیں۔ یہ سنگین صورت حال ہے‘۔

بسمہ کے مطابق، ایسی صورتحال میں والدین اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے ہچکچا رہے ہیں۔’پانچ اگست کے بعد سینٹر میں بچوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے۔میں اتنی بڑی تعداد کو سنبھال نہیں پا رہی لیکن میں انہیں موجودہ صورت حال میں انکار بھی نہیں کر سکتی‘۔

بسمہ نے مزید بتایا کہ کشمیریوں نے بھارتی آئین کی شق 370 ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔’لوگ وادی کا خصوصی درجہ ختم ہونے کی وجہ سے پریشان اور خوفزدہ ہیں، بالخصوص بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔‘

ایک والد محمد ذوالفقار نے بتایا کہ وہ سکول بھیجنے کی بجائے اپنے بچوں کو گھر پر رکھنے کو ترجیح دیں گے۔’صورت حال کسی بھی وقت بری ہو سکتی اور ہم اپنے بچوں کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔‘

’سکیورٹی اہلکار ہر جگہ موجود ہیں اور شر پسند بھی سر اٹھا رہے ہیں، ایسے میں ہم اپنے بچوں کو کیسے خطرے میں ڈالیں؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا