کوپ 28: برطانوی بادشاہ، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی الگ الگ طیاروں میں روانگی

وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ (ایک ہی منزل کے لیے) زیادہ پروازوں میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ حکومت ’ہوائی سفر کے خلاف‘ نہیں ہے اور نئے ماحول دوست ایندھن کے لیے کام کر رہی ہے۔

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک (درمیان) نے 27 نومبر 2023 کو وسطی لندن کے بکنگھم پیلس میں عالمی سرمایہ کاری سمٹ کے اختتام کے موقع پر برطانیہ کے بادشاہ چارلس (بائیں) کی میزبانی میں ایک استقبالیہ میں شرکت کے موقعے پر (ڈینیئل لیل / پول / اے ایف پی)

برطانوی وزیراعظم رشی سونک کو اس وقت ماحولیات کے لیے مہم چلانے والوں کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا جب یہ بات سامنے آئی کہ وہ، بادشاہ چارلس اور وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون دبئی میں ماحولیاتی تبدیلی پر ہونے والی سالانہ کانفرنس کوپ 28 میں شرکت کے لیے الگ الگ طیارے لے کر جا رہے ہیں۔

ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ نے اس اہم سربراہی اجلاس میں تینوں سرکردہ برطانوی نمائندوں کو سفر کے لیے الگ الگ طیارے دیے جانے کی تصدیق کی ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر کاربن کے اخراج کو کم کرنا ہے۔

تاہم وزیراعظم کے دفتر نے رشی سونک اور ڈیوڈ کیمرون کے الگ الگ سفر کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا اور اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جونیئر وزرا اور اہلکار وزیراعظم کی سواری پر سفر کرنے کے بجائے کمرشل پروازوں سے دبئی جائیں گے۔

وزیراعظم کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ (ایک ہی منزل کے لیے) زیادہ پروازوں میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ حکومت ’ہوائی سفر کے خلاف‘ نہیں ہے اور نئے ماحول دوست ایندھن کے لیے کام کر رہی ہے۔

لیکن اپوزیشن جماعتوں اور سماجی کارکنوں نے رشی سونک پر ماحولیات کے لیے ’منافقت‘ برتنے کا الزام لگایا، جنہوں نے الگ الگ جیٹ طیاروں کے استعمال کو ’ایک خوفناک مثال قائم کرنے اور اسے ٹیکس دہندگان کی رقم کا ضیاع‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔

رشی سونک کے ترجمان نے کہا: ’ہم پروازوں کے مخالف نہیں ہیں۔ ہم عوام کو ایسا کرنے سے روکنا نہیں چاہتے اور یہ ضروری ہے کہ برطانیہ کوپ 28 میں بھرپور شرکت کرے کیوں کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں عالمی رہنمائی کر رہے ہیں۔‘

ترجمان نے مزید کہا: ’جیسا کہ ہم با رہا کہہ چکے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کا یہ نقطہ نظر لوگوں کو ہوائی سفر سے روکنے یا اسے کم کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ مقصد مستقبل کی نئی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کے ذریعے حاصل کیا جائے گا جیسا کہ گذشتہ روز ماحول دوست ایندھن کا استعمال کرتے ہوئے پرواز سے ظاہر ہوتا ہے۔‘

لبرل ڈیموکریٹس کی ماحولیات کی ترجمان ویرا ہوب ہاؤس نے کہا کہ الگ الگ نجی جیٹ طیاروں کا استعمال ’صرف ٹیکس دہندگان کی نقد رقم کا ضیاع نہیں ہے بلکہ یہ برطانیہ کے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کے بارے میں تمام غلط اشارہ بھی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’برطانیہ کو کوپ 28 میں ایک اہم کردار ادا کرنا چاہیے، اس کے بجائے یہ حکومت بیرون ملک آلودگی پھیلانے والی نجی پروازیں لیتے ہوئے اپنے ملک کے اندر نیٹ زیرو کاربن کے اخراج کے اہداف کو حاصل کر رہی ہے۔‘

گرین پارٹی کی شریک رہنما کارلا ڈینیئر نے کہا کہ رشی سونک اور ڈیوڈ کیمرون اس انتہائی اشرافیہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، جو ہمارے سیارے کے درجہ حرارت کو بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’ایک پرائیویٹ جیٹ پر ایک مختصر سفر ایک اوسط شخص کے پورے سال (کے سفر) سے زیادہ کاربن پیدا کرے گا۔‘

برطانیہ کی ماحولیات کے لیے کام کرنے والی تنطیم ایکسٹنکشن ریبیلیئن (ایکس آر) کے ترجمان ٹوڈ سمتھ نے کہا کہ رشی سونک اور ڈیوڈ کیمرون ’ایک خوفناک مثال قائم کر رہے ہیں اور اپنے اشرفیہ طبقے کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔‘

سمتھ نے مزید کہا کہ چار میں سے تین برطانوی شہریوں کو نیٹ زیرو کاربن کے اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہوائی سفر کی عادات کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

ان کے مطابق: ’یہ صرف نجی جیٹ استعمال کرنے والوں کی ایک چھوٹی سی اقلیت ہے، جو اکثر پرواز کرنے والے اور فرسٹ کلاس مسافر ہیں، جو باقی لوگوں کے لیے اسے (ماحول کو) برباد کر رہے ہیں۔‘

تھنک ٹینک گرین الائنس میں آب و ہوا کی پالیسی کی سربراہ ہیلینا بینیٹ نے کہا کہ وزرا کا علیحدہ پروازوں میں سفر کرنا ’اچھی علامت نہیں ہے۔ اس کی حوصلہ شکنی کرنے اور ان سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان کی ادائیگی کے لیے، ہمیں نجی جیٹ طیاروں کے ایندھن پر ایک نیا ٹیکس لگانا چاہیے۔‘

گرین پارٹی کی رکن پارلیمنٹ کیرولین لوکاس نے کہا کہ ’ضرورت سے زیادہ ماحول کو تباہ کرنے والی نجی پروازیں اس بحران سے نمٹنے کے لیے بلائی گئی کانفرنس میں صف اول میں موجود سربراہوں کے سامنے جیٹ کے دھوئیں کو پمپ کرنے کے مترادف ہیں۔‘

 انہوں نے پرائیویٹ جیٹ طیاروں پر ایک نئے ٹیکس کی بھی حمایت کی تاکہ وہ آئندہ طیارے پر سوار ہونے سے پہلے دو بار سوچیں۔

ای تھری جی مہم گروپ سے وابستہ ایڈ میتھیو نے کہا کہ وزرا کے پرائیویٹ جیٹ طیاروں پر سفر کرنے پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

ان کے بقول: ’یہ صرف کاربن کے اخراج کو روکنے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ بطور رہنما مثال قائم  کرنے کے بارے میں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گرین پیس یوکے کے چیف سائنس داں ڈوگ پار نے مزید کہا: ’ہمارے رہنماؤں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو کنٹرول کرنے والے ضوابط کا احترام کریں۔ کیا یہ واقعی ان کی اور ان کے عہدوں کی صلاحیت سے باہر ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ چارٹرڈ طیاروں کے ذریعے سفر کریں یا صرف اپنی کوششوں کو ہی مربوط کریں؟‘

دوسری جانب ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ نے یہ بھی اصرار کیا کہ رشی سونک کا طیارہ 30 فیصد ماحول دوست ایندھن استعمال کرے گا اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کاربن آف سیٹنگ کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ بادشاہ کی دبئی جانے والی پرواز کے لیے بھی یہی ایندھن استعمال کیا جا رہا ہے۔

ڈاؤننگ سٹریٹ نے یہ بھی بتایا کہ وزیر خارجہ یورپی یونین اور نیٹو کے رہنماؤں کے ساتھ دو روزہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد دبئی جائیں گے۔

رشی سونک برطانیہ میں اپنے دوروں کے لیے ٹیکس دہندگان کی مالی اعانت سے چلنے والے جیٹ طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے بار بار استعمال کی وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنے ہیں۔

لیبر پارٹی نے ٹوری لیڈر کی ’خود آگاہی سے ناواقفیت‘ کا اس وقت مذاق اڑایا جب انہوں نے ایچ ایس ٹو ریل پروجیکٹ کے شمالی حصے کو ختم کرنے کے اپنے اقدام کو اجاگر کرنے کے لیے نجی جیٹ میں اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔

موسم خزاں میں یہ بات سامنے آئی کہ رشی سونک نے وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد سے ہر آٹھ دن میں ایک بار برطانیہ میں سفر کے لیے نجی پرواز لی تھی۔

یہ واضح نہیں ہے کہ رشی سونک یا ڈیوڈ کیمرون ’کیم فورس ون‘ کا استعمال کریں گے۔ رائل ایئر فورس کا یہ سابق طیارہ ڈیوڈ کیمرون کے وزیراعظم بننے کے بعد مرمت کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2020 میں بورس جانسن کے کہنے پر اسے سرخ، سفید اور نیلے رنگ میں پینٹ کرنے کے لیے تقریباً 10 لاکھ پاؤنڈ خرچ کیے گئے۔

حکومت کی طرف سے وزیروں یا شاہی خاندان کے افراد کے لیے ایک چھوٹے پرائیویٹ جیٹ کو بھی اسی طرح کی ’حب الوطنی‘ کے اظہار کے لیے تبدیلی سے گزارا گیا۔

ماحول دوست ایندھن (ایس اے ایف) سے چلنے والی پہلی ٹرانس اٹلانٹک پرواز جو، ورجن اٹلانٹک کے ذریعے چلائی جاتی ہے، نے منگل کو ہیتھرو سے نیویارک کے جے ایف کینڈی ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوئی۔

ٹرانسپورٹ کے وزیر مارک ہارپر، جو خود بھی اس پرواز میں موجود تھے، نے کہا کہ یہ ظاہر ہے کہ ہم ٹرانسپورٹ کو کیسے ڈی کاربونائز کر سکتے ہیں جبکہ رشی سونک نے اس پرواز کے بارے میں کہا کہ یہ ’ہمارے آسمانوں کو ڈی کاربونائز کرنے کی طرف ایک اہم سنگ میل ہے۔‘

تاہم ماحولیات کے لیے مہم چلانے والوں نے حکومت پر گمراہ کن دعوے کرنے کا الزام لگایا۔

ایوی ایشن انوائرنمنٹ فیڈریشن کے پالیسی ڈائریکٹر کیٹ ہیوٹ نے کہا: ’یہ خیال کہ یہ پرواز کسی طرح ہمیں آلودگی سے پاک بنا دے گی، صرف ایک مذاق ہے۔‘

انہوں نے دلیل دی ہے کہ ایس اے ایف کا لائف سائیکل اخراج روایتی ہوا بازی کے ایندھن سے 70 فیصد تک کم ہو سکتا ہے لیکن فی الحال اس ایس اے ایف کا حصہ عالمی پروازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کے 0.1 فیصد سے بھی کم ہے۔

ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرنمنٹ گروپ کی ایک تحقیق کے مطابق انتہائی امیر افراد کے زیر استعمال جیٹ طیارے فی مسافر تجارتی طیاروں کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ اور ٹرینوں کے مقابلے میں 50 گنا زیادہ آلودگی پھیلاتے ہیں۔

کوپ 28 سربراہی اجلاس سے پہلے رشی سونک نے کہا کہ فطرت کا تحفظ ٹوری کے ’موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کارروائی‘ کا مرکزی نقطہ ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب حکومت نے انگلینڈ کے لیے نئے نیشنل پارکس کے ساتھ ساتھ درختوں اور شہری جنگلی حیات کے مسکنوں کے لیے زیادہ تحفظات کا اعلان کیا ہے۔

لیبر لیڈر سر کیر سٹارمر بھی دبئی میں کوپ 28 سمٹ میں شرکت کریں گے۔ توقع کی جاتی ہے کہ وہ رشی سونک سے زیادہ دیر تک اس کانفرنس میں شریک رہیں گے۔ امید ہے کہ وہ ’برطانیہ کے لیے آواز اٹھائیں گے‘ اور اپنے ماحول دوست منصوبے کو آگے بڑھائیں گے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ