بطور وزیراعظم رشی سونک کا لز ٹرس کی ’غلطیاں‘ سدھارنے کا عزم

نو منتخب برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ ’اس حکومت میں ہر سطح پر دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور جوابدہی ہوگی۔ اعتماد جیتا جاتا ہے اور میں آپ کا اعتماد جیتوں گا۔‘

برطانیہ کے نو منتخب وزیراعظم رشی سونک 25 اکتوبر 2022 کو ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر ہاتھ ہلا رہے ہیں (اے ایف پی)

رشی سونک نے برطانیہ کے وزیراعظم کی حیثیت سے اپنی پہلی تقریر میں عوام کو متنبہ کیا ہے کہ ملک کو ’شدید معاشی بحران‘ کا سامنا ہے۔ اپنی پیش رو لز ٹرس پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے ’غلطیاں کیں۔‘

بورس جانسن کی وزارت عظمیٰ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں حکومت پر اعتماد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

نو منتخب برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ ’اس حکومت میں ہر سطح پر دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور جوابدہی ہوگی۔ اعتماد جیتا جاتا ہے اور اور میں آپ کا اعتماد جیتوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس بات کو پوری طرح سراہتا ہوں کہ چیزیں کتنی مشکل ہیں۔‘

اس سے قبل آج لزٹرس نے اپنی آخری تقریر کرنے کے بعد بادشاہ کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔ شاہی محل کا کہنا ہے کہ  بادشاہ کو ٹرس کے استعفے سے خوش ہیں۔

منگل کو ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر خطاب کرتے ہوئے  لزٹرس نے کہا کہ وزیراعظم کی حیثیت سے ملک کی قیادت کرنا ’ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔‘

انہوں نے رشی سونک کی ہر کامیابی اور اپنے ملک کی بھلائی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے علم ہے کہ اچھے دن آنے والے ہیں۔‘

ٹرس نے حکومت میں اپنے ریکارڈ کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’سادہ سی بات ہے کہ کم ترقی یافتہ ملک بننے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔‘

رشی سونک جمعے کی رات تک تقریباً 200 عوامی نامزدگیاں اکٹھی کرنے کے بعد برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے واحد امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے۔ وہ برطانیہ کے پہلے ایشیائی نٰژاد وزیراعظم ہیں۔

رشی سونک کے آباو اجداد تقسیم ہند سے قبل کینیا منتقل ہوگئے تھے، جہاں سے پھر وہ برطانیہ آئے۔ وہ ایک امیر ہندو خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی اہلیہ اکشتا مورتی انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت نرایان مورتی کی بیٹی ہیں۔

مگر پاکستانیوں کے لیے یہ بات دلچسپ ہو گی کہ رشی سونک کے آباو اجداد کا تعلق تقسیم ہند سے پہلے گجرانوالہ سے تھا۔

رشی سونک اگرچہ خود تو انگلینڈ کے شہر ساؤتھ ہیمپٹن میں پیدا ہوئے مگر انڈین اور  برطانوی میڈیا کے مطابق ان کے دادا رام داس سونک کا تعلق تقسیم ہند سے پہلے گجرانوالہ سے تھا جبکہ رشی سونک کی دادی سوہاگ رانی سونک نئی دہلی سے تعلق رکھتی تھیں۔

رام داس سونک 1935 میں گجرانوالہ سے کینیا کے دارالحکومت نیروبی گئے، جہاں انہوں نے کلرک کی حیثیت سے برطانوی راج کی خدمت کی۔

انڈیا کے نیوز چینل اے بی پی کے مطابق رشی سونک کے دادا کا تعلق اونچی ذات کے ہندو خاندان سے تھا، جنہیں 1930 میں مذہبی فسادات کے دوران اپنے خاندان کی حفاظت کی غرض سے اثاثے و جائیداد گجرانوالہ میں چھوڑ کر نقل مکانی کرنا پڑی۔

 گجرانوالہ پاکستانی صوبے پنجاب کے اہم شہروں اور اضلاع میں سے ایک ہے۔ عام طور پر اسے ’پہلوانوں کے شہر‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

اے بی پی کے مطابق رام داس سونک تو گجرانوالہ سے کینیا چلے گئے جب کہ ان کی اہلیہ پہلے نئی دہلی گئیں اور دو سال بعد یعنی 1937 میں وہ بھی کینیا منتقل ہوگئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رام داس اور سوہاگ رانی کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔

رشی سونک کے والد یش ویر سونک کی پیدائش 1949 میں کینیا کے شہر نیروبی میں ہوئی اور 1966 میں وہ انگلینڈ کے شہر لیورپول منتقل ہوگئے۔ 1977 میں انہوں نے اوشا نامی خاتون سے شادی کی اور 1980 میں ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام رشی رکھا گیا۔

 دی انڈپینڈنٹ کے مطابق رام داس سونک نے 1971 میں ساؤتھ ہیمپٹن میں ایک مندر بھی قائم کیا تھا اور رشی سونک اب بھی اس مندر میں جاتے ہیں۔

رشی سونک کا شمار آج بھی انگلینڈ کے امیر ترین خاندانوں میں ہوتا ہے۔ وہ انگلینڈ کے امیر ترین وزرائے اعظم میں سے ایک ہیں اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ  کے مطابق وہ برطانیہ کے شاہی خاندان سے بھی زیادہ امیر ہیں۔

رشی سونک کے اثاثوں کی مالیت 83 کروڑ ڈالر (181 ارب پاکستانی روپے) کے قریب بتائی جاتی ہے جب کہ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوئم کے اثاثوں کی مالیت 42 کروڑ ڈالر (91 ارب پاکستانی روپے) تھی۔

رشی سونک کی دو بیٹیاں ہیں۔ کرشنا اور انوشکا۔

رشی سونک اپنے انڈین نژاد ہونے کے بارے میں عوامی سطح پر گفتگو کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے مذہبی بنیادوں پر گائے کے گوشت کی ممانعت کی بات بھی کی ہے۔

2020 میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھا: ’میں مکمل طور پر برطانوی ہوں، یہ میرا گھر اور میرا ملک ہے، لیکن میرا ثقافتی ورثہ انڈین ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ