انڈیا میں ’ویٹ لفٹر دادی‘ کے چرچے

جنوبی دہلی کی رہائشی روشنی دیوی نے چھ ماہ قبل ہلکی پھلکی ورزش کے لیے جم جانا شروع کیا تھا، لیکن اب انہوں نے اسے اپنی زندگی کا سب سے اہم کام مان لیا ہے اور وہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی شریک ہونا چاہتی ہیں۔

انڈیا میں ان دنوں ایک 68 سالہ خاتون ’ویٹ لفٹر دادی‘ کے نام سے مشہور ہیں۔

جنوبی دہلی کے علاقے خان پور میں مقیم روشنی دیوی سانگوان اپنے بیٹے سے ویٹ لفٹنگ کی ٹریننگ لے رہی ہیں۔ وہ ہر دن جم جاتی ہیں اور بھاری بھرکم ورک آؤٹ کرتی ہیں۔

روشنی کی پوری زندگی روایتی ورزش سے دور امورِ خانہ میں مصروف رہی ہیں، لیکن گذشتہ چھ ماہ سے وہ جم میں ویٹ لفٹنگ کی تربیت لے رہی ہیں اور بڑی عمر کے زمرے کے ہیوی لفٹ کے مقابلوں میں شمولیت کی خواہش رکھتی ہیں۔

روشنی دیوی ہریانہ کے ایک روایتی جاٹ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، جہاں خواتین کی تعلیم کا رواج نہیں تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے کبھی سکول کی تعلیم حاصل نہیں کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے پہلے اپنے والدین کے گھر اور پھر شوہر کے گھر میں امور خانہ داری میں پوری زندگی گزار دی، لیکن ان کی زندگی میں انقلاب اس وقت آیا، جب ان کے بیٹے اجے سانگوان نے ان کے گھٹنوں اور کمر کے درد کے علاج کے لیے ہلکی پھلکی ورزش کرنے کا مشورہ دیا اور اب روشنی نے جم میں ورزش کو اپنے شوق میں بدل دیا ہے۔

ویٹ لفٹر دادی بتاتی ہیں کہ ’کچھ دن پہلے میں غسل خانے میں پھسل کر گر گئی تو میری ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگ گئی اور مجھے جھکنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔

’ڈاکٹر نے مجھے کام کاج سے منع کر کے بستر پر آرام کرنے کا مشورہ دیا۔ اسی دوران میرے بیٹے نے کہا کہ ماں میرے ساتھ جم چلیں۔ میں اپنے بیٹے کے اس مطالبے پر حیران ہوئی۔ مجھے لگا کہ لوگ بوڑھی عورتوں کے جم جانے پر مذاق اڑائیں گے، لیکن میرے بیٹے کی ضد بڑھ گئی۔ اس کی ضد کے سامنے میں نے ہار مان لی اور جم جانا شروع کر دیا اور آج یہ حال ہے کہ میں خود ہی جم چھوڑنے کے لیے راضی نہیں ہوں۔‘

روشنی کی ٹریننگ بھی اچھی چل رہی ہے۔ وہ بتاتی ہیں: ’پہلے کم وزن اٹھاتی تھی، اب میں 50 کلو اٹھا لیتی ہوں، دو بار 60، 60 کلو اٹھایا۔۔۔ مجھے ویٹ لفٹ کرنے میں مزہ آتا ہے۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے آج بھی گھر کا کام کاج نہیں چھوڑا۔ وہ گھر کی صفائی اور کھانا بنانے کام روزانہ کرتی ہیں اور صبح 11 بجے تک جم چلی جاتی ہیں، جہاں وہ ورزش اور ٹریننگ کرتی ہیں اور اس کے بعد ان کی دیگر مصروفیات ہوتی ہیں۔

روشنی نے چھ ماہ قبل ہلکی پھلکی ورزش کے لیے جم جانا شروع کیا تھا، لیکن اب انہوں نے اسے اپنی زندگی کا سب سے اہم کام مان لیا ہے اور وہ بین الاقوامی مقابلوں میں شریک ہونا چاہتی ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’میرے بیٹے کی خواہش ہے کہ باہر ملک جا کر گولڈ میڈل لاؤں، بزرگوں کے ویٹ لفٹنگ مقابلے میں۔ میری بھی یہی خواہش ہے کہ میں اس میں کچھ کرسکوں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین