برسبین ٹیسٹ: ویسٹ انڈیز کی آسٹریلیا کے خلاف 27 سال بعد فتح

برسبین کے گابا سٹیڈیم میں اتوار کو ہونے والے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز نے چوتھے روز آسٹریلیا کو آٹھ رنز سے شکست دے دی۔

ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کے حلاف دوسرا ٹیسٹ میچ جیتنے کے بعد 28 جنوری 2024 کو برسبین کے کرکٹ سٹیڈیم میں ٹیم فوٹو بنوا رہی ہے (اے ایف پی)

ناتجربہ کار ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کو 27 سال بعد کسی ٹیسٹ میچ میں شکست دے کر تاریخی فتح حاصل کرلی ہے۔

برسبین کے گابا کرکٹ سٹیڈیم میں اتوار کو ہونے والے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز نے چوتھے روز آسٹریلیا کو آٹھ رنز سے شکست دے دی۔

دوسرے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز کے زخمی فاسٹ بولر شمر جوزف نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلوی ٹیم کو ہلا کر رکھ دیا۔

ایک موقع پر جب آسٹریلیا جیت کی جانب گامزن دکھائی دے رہا تھا، اس وقت شمر جوزف نے مسلسل 10 اوورز بولنگ کی اور صبح کے سیشن میں تمام چھ وکٹیں حاصل کرکے ٹیسٹ میچ کی نوعیت ہی بدل دی۔

ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کے چوتھے دن کھانے وقفے تک آسٹریلیا کا سکور آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 187 رنز تھا اور اسے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سویپ کرنے اور ویسٹ انڈیز کو حیران کن اپ سیٹ سے روکنے کے لیے مزید 29 رنز درکار تھے۔

وقفے کے وقت سمتھ 76 رنز جبکہ نیتھن لیون پانچ رنز بنا کر میدان میں موجود تھے۔

تاہم آسٹریلیا کو شمر جوزف کے  سخت بولنگ سپیل سے بچنا تھا جو ایک موقع پر ہیٹ ٹرک کرنے والے تھے اور ان کی شاندار کارکردگی ویسٹ انڈیز کو میچ جیتنے کی پوزیشن میں لے آئی۔

جوزف جنہیں ہفتہ کی رات دوسری اننگز میں پاؤں کے انگوٹھے پر چوٹ لگنے کے بعد باہر ہونا پڑا اور ہفتہ کو بولنگ نہیں کرسکے انہوں نے پہلے سیشن کے 45 منٹ بالنگ کی۔

انہوں نے کیمرون گرین اور پھر ٹریوس ہیڈ کو خوبصورت یارکر سے آؤٹ کیا۔ یہ دوسری بار ہے جب ٹریوس ہیڈ اپنی پہلی گیند پر بغیر کوئی رنز بنائے آؤٹ ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آسٹریلیا نے دو وکٹوں کے نقصان پر 113 رنز بنائے تھے لیکن 113 پر ہی اس کے چارکھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ سمتھ نے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

تاہم جوزف نے ایک بار پھر اس وقت وکٹ حاصل کی جب مچل مارش سلپ پر جسٹن گریوز کے ہاتھ میں کیچ دے بیٹھے۔

اس موقعے پر آسٹریلیا کو جیت کے لیے 84 رنز درکار تھے اور 132 کے مجموعی سکور پر اس کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔

آسٹریلیا کی جانب سے آؤٹ ہونے والے چھٹے کھلاڑی ایلکس کیری تھے جو شمر جوزف کی 145 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آتی ہوئی گیند کھیلنے میں ناکام رہے اور وہ وکٹوں سے جا ٹکرائی۔

اس موقعے پر ہدف کا تعب کرنے والی ٹیم کا سکور 136 تھا۔

مچل سٹارک نے فیصلہ کیا کہ میچ جیتنے کا بہترین طریقہ جارحانہ بلے بازی ہے اور انہوں نے صرف 14 گیندوں پر 21 رنز بنائے اور اس کے بعد بہت زیادہ رنز بنانے کی کوشش میں شمر جوزف کی گیند پر کیون سنکلیئر کو کیچ دے بیٹھے۔

شمرجوزف کا اگلا شکار پیٹ کمنز بنے جن کا کیچ جوشوا ڈی سلوا نے پکڑا جبکہ آسٹریلیا کو جیت کے لیے ابھی 41 رنز درکار تھے جبکہ صرف نیتھن لیون اور جوش ہیزل ووڈ نے ابھی بیٹنگ کرنی تھی۔

نیتھن لیون صرف نو رنز بنا کر الزاری جوزف کی گیند پر جوشوا ڈی سلوا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ جوش ہیزل ووڈ بغیر کوئی رنز بنائے شمر جوزف کا شکار بنے۔

ویسٹ انڈیز نے اس سنسنی خیز میچ میں آٹھ رنز فتح حاصل کی۔

بہترین کارکردگی کی بدولت شمرجوزف کو پلیئر آف دی سیریز اور پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ انہوں نے سات وکٹیں لیں۔ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیس میچوں پر مشتمل سیرز ایک ایک سے برابر رہی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ