سیاسی احتجاجوں سے دھندلائے پی ایس ایل 9 کا آج سے آغاز

ملک میں اس وقت اکثر مقامات پر احتجاج ہو رہا ہے۔ لوگ سڑکوں پر ہیں اور میڈیا  بھی ان سرگرمیوں کو ہی نشر کرنے میں مصروف ہے، جس نے پی ایس ایل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے۔

پاکستان سپر لیگ سیزن 9 میں شامل فرنچائز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی، لاہور قلندرز، کراچی کنگز، ملتان سلطانز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتانوں کا ٹرافی کے ہمراہ پوز (پی سی بی)

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 9 کا آغاز آج سے لاہور میں ہو رہا ہے لیکن حالیہ الیکشن کے بعد احتجاجی سرگرمیوں کے باعث میڈیا اور عوام کا پی ایس ایل کی طرف دھیان بہت کم ہے، جس نے پاکستان کرکٹ کے سب سے بڑے ایونٹ کو دھندلا دیا ہے۔

ملک میں اس وقت اکثر مقامات پر احتجاج ہو رہا ہے۔ لوگ سڑکوں پر ہیں اور میڈیا  بھی ان سرگرمیوں کو ہی نشر کرنے میں مصروف ہے۔

ملک میں متعدد مقامات پر جلاؤ گھیراؤ کی صورت حال ہے، جس نے پی ایس ایل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے۔ روایتی طور پر ٹی وی چینلز پی ایس ایل کو آغاز سے قبل ہی بہت زیادہ وقت دیتے ہیں لیکن شاید اس سال ایسا نظر نہیں آتا۔

سوشل میڈیا جو جدید دنیا کا سب سے موثر ذریعہ ابلاغ ہے، اس پر بھی پی ایس ایل سے زیادہ سیاسی سرگرمیوں کا تذکرہ ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس دھند میں پی ایس ایل کی انتظامیہ بھی کسی موثر حکمت عملی سے عاری نظر آتی ہے۔  ایک اہم ایونٹ جو سال میں ایک دفعہ ہوتا ہے۔ نہ اس کی بھرپور تیاری نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی نئی جدت۔

ایک روایتی انداز اور اس میں بھی ہر سال تنزلی نے پی ایس ایل کی مقبولیت میں کمی کردی ہے۔ شائقین کی عدم دلچسپی کا عالم یہ ہے کہ کراچی لیگ کے میچز کا ایک ٹکٹ بھی  فروخت نہیں ہوسکا۔

معاشی بدحالی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پھر سیاسی احتجاجوں نے پی ایس ایل کو ایک طبقے کا ایونٹ بنا دیا ہے۔

اس صورت حال پر پی سی بی کو نہ کوئی فکر ہے اور نہ دلچسپی  کیونکہ براڈکاسٹ رائٹس سے اتنی آمدنی ہوجاتی ہے کہ اخراجات پورے ہوسکیں، لیکن آئی پی ایل کی طرح اسے پی ایس ایل کو نہ برانڈ بنانے کی فکر ہے اور نہ آمدنی میں اضافے پر توجہ ہے۔

پی ایس ایل ترانہ

علی ظفر اور آئمہ بیگ کی آوازوں میں ترانہ ’کھل کر کھیل یار‘ آخری لمحات میں جاری کیا گیا ہے۔ اس ترانے میں پرانی ٹیونز کو یکجا کیا گیا جبکہ ناقدین اسے کرکٹ سے زیادہ سیاست سے تعبیر کر رہے ہیں۔ یہ نغمہ کہاں تک عوامی مقبولیت حاصل کرتا ہے یہ تو کچھ عرصے بعد ہی معلوم ہوسکے گا لیکن اس میں کوئی جدت نظر نہیں آتی۔

افتتاحی تقریب

ہفتے کی شام لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں پی ایس ایل کے نویں سیزن کی افتتاحی تقریب منعقد ہوگی، جہاں عارف لوہار نوری بینڈ اور علی ظفر اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔

 تقریب میں آتش بازی اور لیزر شو کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

 پی ایس ایل کی گذشتہ سال کی تقریب پر بہت تنقید ہوئی تھی اور اسے ’فلاپ شو‘ قرار دیا گیا تھا۔ ساحر علی بگا کے علاوہ دوسرے فنکاروں کی پرفارمنس ناقابل فہم اور اکتا دینے والی تھی جس پر خطیر سرمایہ ضائع کیا گیا تھا۔

افتتاحی میچ

پی ایس ایل کے نویں سیزن کا افتتاحی میچ دفاعی چیمپیئن لاہور قلندرز اور دو دفعہ چیمپیئن بننے والی اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان ہوگا۔

لاہور قلندرز کی کپتانی شاہین شاہ آفریدی کر رہے ہیں جو دو مرتبہ ٹائٹل جیت چکے ہیں۔ انہیں اس سیزن میں بھی بہت زیادہ توقعات ہیں۔

لاہور کی بیٹنگ کے اصل سرخیل تو فخر زمان ہیں، جن کا بیٹ اگر چل جائے تو اکیلے ہی میچ جیت لیتے ہیں لیکن گذشتہ ایک سال سے بہت کم اچھی اننگز کھیل سکے ہیں۔ گذشتہ ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی فتح گر اننگز ہی واحد اننگز ہے۔

عبداللہ شفیق، صاحبزادہ فرحان، مرزا طاہر بیگ اہم بلے باز ہیں۔ سب سے اہم اضافہ جنوبی افریقہ کے راسی فان دا ڈاسن ہیں جبکہ ڈیوڈ ویزا، زمان خان اور حارث رؤف فاسٹ بولرز ہیں۔

قلندرز کے سکندر رضا پہلے میچ تک لاہور نہیں پہنچ سکے ہیں جبکہ راشد خان نے پی ایس ایل میں شرکت سے معذوری ظاہر کردی ہے، اس لیے سپنر کی کمی محسوس ہوگی۔

مجموعی طور پر لاہور قلندرز ایک مضبوط اور متوازن ٹیم نظر آتی ہے۔ اگر کھلاڑیوں نے سو فیصد کارکردگی دکھائی تو اس سیزن میں ہیٹ ٹرک کرسکتی ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ

شاداب خان کی قیادت میں اسلام آباد کی ٹیم بھی بہت متوازن ہے۔ کولن منرو، ایلکس ہیلز جارحانہ اوپنرز ہیں اور پی ایس ایل میں متعدد شاندار اننگز کھیل چکے ہیں۔

ایسکس کے جورڈن کوکس اور عماد وسیم کے آ جانے سے مڈل آرڈر بہت مضبوط نظر آتا ہے۔ اعظم خان، شاداب خان، فہیم اشرف اضافی بیٹنگ کمک ہے۔

اسی طرح بولنگ میں نسیم شاہ اور ان کے دونوں بھائی حنین شاہ اور عبید شاہ کی صورت میں موثر فاسٹ بولنگ طاقت ہے جبکہ قاسم اکرم کی صورت میں اچھے سپنر بھی موجود ہیں۔

اگر پہلے میچ کی بات کی جائے تو دونوں ٹیمیں ایک جیسی قوت رکھتی ہیں اور ایک دوسرے کو سخت مقابلہ دیں گی۔

اگر کولن منرو کا بیٹ چل گیا تو اسلام آباد کی ٹیم زیادہ طاقتور نظر آتی ہے، تاہم قذافی سٹیڈیم میں پچ پر ہلکی سی نمی ہونے کی توقع ہے، اس لیے شاید پہلا میچ ہائی سکورنگ نہ ہو اور بولرز کو اپنا رنگ جمانے کا موقع مل جائے۔

اس وقت جبکہ ملک میں ایک سیاسی بے چینی کا عالم ہے اور بے یقینی کی کیفیت ہے، اس میں پی ایس ایل کو کتنی پذیرائی ملتی ہے، اس کا رنگ تو شام تک نظر آجائے گا لیکن ہر ممکن کوشش کے باوجود پھیکا ہی رہے گا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ