خاتون کو بچانے والی افسر کے لیے میڈل کی سفارش: پنجاب پولیس

پنجاب پولیس نے لاہور میں ایک خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچانے والی اے ایس پی شہربانو نقوی کے لیے حکومت سے میڈل کی سفارش کی ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں اے ایس پی شہربانو نقوی کو ایک خاتون شہری کو مشتعل ہجوم سے بچا کر لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سکرین گریب/ سوشل میڈیا)

پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور نے اتوار کو بتایا کہ لاہور میں ایک خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچانے والی اے ایس پی شہربانو نقوی کے لیے حکومت سے قائد اعظم پولیس میڈل کی سفارش کی جا رہی ہے۔

پنجاب پولیس نے انسٹاگرام پر ایک بیان میں کہا کہ ’لاہور کے ایک علاقے میں پیدا ہونے والی ناخوشگوار صورت حال کے دوران اپنی جان خطرے میں ڈال کر خاتون شہری کو مشتعل ہجوم سے بحفاظت بچا کر لے جانے والی ایس ڈی پی او گلبرگ لاہور اے ایس پی شہربانو نقوی کو پنجاب پولیس کی طرف سے بے مثال جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر قائد اعظم پولیس میڈل (QPM) سے نوازنے کے لیے حکومت پاکستان کو سفارشات بھجوائی جا رہی ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر اتوار کو ایک ویڈیو گردش کرنے لگی جس میں اے ایس پی شہربانو نقوی کو بہادری کے ساتھ مشتعل ہجوم سے بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں خاتون پولیس افسر کو سکیورٹی حصار میں ایک خاتون کو ڈھانپ کر لاہور کے علاقے اچھرا سے بحفاظت لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں خاتون اے ایس پی کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’ایک سال سے ہم لوگ یہاں پر اے ایس پی کے طور پر خدمت کر رہے ہیں کسی کو کوئی شکایت نہیں ہوئی۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’اس طرح کے تین واقعات ہم نے نبھائے ہیں، آپ لوگوں کو ہم پر یقین ہونا چاہیے۔‘

اس کے بعد یہ خاتون پولیس افسر ایک دکان میں داخل ہو کر وہاں سے اس خاتون کو نکال کر لے جاتی ہیں۔

بعد ازاں اے ایس پی شہر بانو نے ایک ویڈیو بیان میں واقعے کی تفصیل بتائی کہ ایک خاتون اپنے شوہر کے ساتھ اچھرا بازار آئیں، انہوں نے ایک کرتا پہنا ہوا تھا جس کے اوپر کچھ حروف لکھے ہوئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہر بانو کے مطابق جب لوگوں نے وہ حروف دیکھے تو مذکورہ خاتون سے کہا کہ وہ کرتا اتار دیں اور اس طرح ایک کیفیوژن پیدا ہو گئی کہ 'گستاخی‘ ہوئی ہے۔

اس کے بعد اے ایس پی شہر بانو نے ویڈیو میں موقعے پر موجود شخص سے کہا کہ وہ بتائیں کہ کیا بات ہوئی تھی۔

ندیم نامی شخص نے بتایا کہ ’بیٹی سے میری بات ہوئی، ان سے غلطی ہوئی۔ الفاظ ٹھیک تھے لیکن اس کی ڈیزائننگ کچھ ایسی تھی جسے لوگوں نے دیکھ کر کہا کہ یہ خرابی کا باعث بن رہا ہے۔ اب انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ وہ ایسا لباس نہیں پہنیں گی۔‘

ویڈیو میں مذکورہ خاتون نے کہا کہ انہوں نے کرتا ڈیزائن سمجھ کر لیا، انہیں نہیں معلوم تھا کہ اس پر  کچھ اس طرح لکھا ہے جس سے لوگ یہ سمجھیں گے شاید کوئی عربی لکھی ہے۔

’میری ایسی کوئی نیت نہیں تھی لیکن میں پھر بھی معافی مانگتی ہوں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے واقعے کی مزید تفصیلات جاننے کے لیے اے ایس پی شہر بانو سے  رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن فی الحال ان سے بات نہیں ہو پائی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر