ورکرز کی طلب: سعودی عرب پاکستان میں ’سکل یونیورسٹی‘ بنائے گا

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں جدید سکل یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز دونوں ممالک کو معاشی تبدیلی کے حصول میں مزید ہم آہنگ کرتی ہے۔

17  جنوری، 2024 کو لی گئی اس تصویر میں، صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں تعمیر کردہ ایک تعلیمی منصوبے میانوالی یونیورسٹی کیمپس میں طلبا چہل قدمی کر رہے ہیں (اے ایف پی/فائل)

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی حکومت ملک میں مستقبل کے منصوبوں کے لیے ہنرمند افرادی قوت کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان میں ’جدید ترین سکل یونیورسٹی‘ قائم کرے گی۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزارت سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی نے حال ہی میں سعودی عرب میں جدید شہر نیوم اور آنے والے دیگر منصوبوں کے لیے پاکستانی ہنرمند اور نیم ہنرمند کارکنوں کے لیے خصوصی کوٹہ مختص کرنے کی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں جدید سکل یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز دونوں ممالک کو معاشی تبدیلی کے حصول میں مزید ہم آہنگ کرتی ہے۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’سعودی لیبر مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستانی کارکنان کی مہارت اور صلاحیت کو بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔‘

’وزارت نے سعودی شعبے میں نئے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (او ای پیز) کے داخلے کو آسان بنانے کے لیے اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارت خانے، کراچی میں قونصلیٹ جنرل (سی جی) اور پاکستانی حکام کے درمیان مشترکہ کوششوں کی تجویز پیش کی۔‘

رپورٹ کے مطابق اعلیٰ سطح کے وفد کے دورے کا مقصد پاکستان کی افرادی قوت کو وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں معاشی تبدیلی کے پروگرام سے ہم آہنگ کرنا ہے جس سے باہمی فائدے کے لیے مضبوط شراکت داری کو فروغ ملے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سعودی عرب کا وژن 2030 سٹریٹجک ترقیاتی فریم ورک ہے جس کا مقصد سعودی عرب کا تیل پر انحصار کم کرنا اور صحت، تعلیم، بنیادی ڈھانچے، تفریح اور سیاحت جیسے عوامی خدمات کے شعبوں کو ترقی دینا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس دورے کا مقصد ضروری ترسیلات زر میں اضافہ کرنا، پاکستان کی معیشت کے استحکام اور ان خاندانوں کی فلاح و بہبود میں کردار ادا کرنا ہے جو صرف ان رقوم پر انحصار کرتے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط تجارتی، دفاعی اور برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ سعودی عرب میں 27 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور مالی بحران سے دوچار جنوبی ایشیائی ملک میں سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے آتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس