پنڈ سلطانی میں ریلوے سٹیشن کا ماڈل بنانے والے سافٹ ویئر انجینیئر

انہوں نے ماڈل ریلوے سٹیشن کی تعمیر کا آغاز 2018 میں اپنی آبائی زمین پر کیا جو بیٹھک کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور انگریز دور میں بنائے گئے دومیل ریلوے سٹیشن سے ملتا جلتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک میں پنڈ سلطانی نامی گاؤں کے ایک رہائشی عتیق الرحمٰن نے اپنے شوق کی تسکین کے لیے ریلوے سٹیشن کا ماڈل بنایا ہے تاکہ وہ وہاں بیٹھ کر وقت گزار سکیں۔

عتیق الرحمٰن اسلام آباد میں بطور سافٹ ویئر انجنیئر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بچپن سے ہی ریلوے سٹیشن دیکھنے اور وہاں وقت گذارنے کا شوق تھا لیکن ان کے گاؤں پنڈ سلطانی میں کوئی ریلوے سٹیشن نہیں تھا جہاں ٹرین آ کر رکے اور ان گاؤں کے مسافروں کو لگ بھگ سات کلومیٹر دور دومیل کے مقام پر واقع قریبی ریلوے سٹیشن جانا پڑتا تھا۔

عتیق الرحمٰن نے اپنے گاؤں میں ایک ریلوے سٹیشن تعمیر کرنا شروع کیا جہاں وہ بیٹھ کر اپنا وقت گزار سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ماڈل ریلوے سٹیشن کی تعمیر کا آغاز 2018 میں اپنی آبائی زمین پر کیا۔

ریلوے سٹیشن نما بیٹھک ہو بہو انگریز دور میں بنائے گئے دومیل ریلوے سٹیشن کی طرز پر تعیمر کی گئی ہے۔

پنڈ سلطانی کے اس ریلوے سٹیشن میں قدیم دور کے تعمیراتی ڈیزائن کے مطابق پلیٹ فارم، گھنٹی، سٹیشن ماسٹر کا کمرہ اور بتی گودام کا نمونہ بھی موجود ہے۔

انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے عتیق الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس سٹیشن نما بیٹھک کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ شہر کے ہنگاموں سے دور یہاں گاؤں کے ماحول میں واقع سٹیشن کی طرز پر بنائی  گئی بیٹھک میں دوستوں کے ساتھ گپ شپ کی جا سکے اور اکیلے میں سکون کے کچھ لمحات گذارے جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد سے ہر دو ہفتے بعد وہ اپنے گاؤں پنڈ سلطانی آتے ہیں اور یہاں بیٹھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

عتیق الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انہوں نے 30 سے 35 لاکھ روپے کی لاگت سے یہ سٹیشن نما بیٹھک تیار کی اور اب وہ یہاں ایک میوزیم بنانا چاہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین