خٹک آباد: شہریوں کی اپنی مدد آپ کے تحت ریلوے سٹیشن کی تعمیر

پنجاب کے ضلع اٹک کے اس پسماندہ علاقے کے رہائشی ہارون خان نے محکمہ ریلوے کو کافی درخواستیں دیں لیکن مالی حالات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے ہر بار محکمے نے معذرت کرلی، جس کے بعد انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یہ بیڑا اٹھایا۔

پنجاب کے ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ کے پسماندہ علاقے خٹک آباد کی آبادی تقریباً ایک لاکھ کے قریب ہے، جہاں کا ریلوے سٹیشن مسافروں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر تھا۔

پہاڑی سلسلوں میں واقع مضافاتی موضع جات پر مشتمل اس علاقے میں 1981 میں تعمیر کیا گیا ریلوے سٹیشن  ایک کمرے اور پانی کے کنٹینر کے علاوہ کچھ نہ تھا جبکہ اس کا پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں خصوصاً بزرگ، حاملہ خواتین، بچوں، بیماروں اور معذور افراد کو ٹرین کی جزوی سہولت ہی میسر تھی۔

اس تمام صورت حال کے پیش نظر یہاں کے رہائشی اور سماجی کارکن 32 سالہ ہارون خان نے محکمہ ریلوے کو کافی درخواستیں دیں لیکن مالی حالات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے ہر بار محکمے نے معذرت کرلی۔

جس کے بعد ہارون نے اپنی مدد آپ کے تحت ابتدائی طور پر خٹک آباد ریلوے سٹیشن کے پلیٹ فارم کی تعمیر کے لیے محکمہ ریلوے کو  درخواست دی، جس پر محکمے نے انہیں باقاعدہ این او سی جاری کیا۔

بعدازاں ہارون خان نے گھر گھر جاکر مالی امداد اکٹھی کرنی شروع کر دی اور پلیٹ فارم کی تعمیر کا آغاز کیا، جو اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ اور پبلک اداروں کو عوامی مدد سے چلانے کی مثال ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہارون کے مطابق وہ روزانہ قصبوں سے پیسے اکھٹے کرتے ہیں اور سٹیشن پر لوگوں سے مالی تعاون کے اعلانات بھی کرتے ہیں اور جمع شدہ رقم روزانہ کی بنیاد پر پلیٹ فام کی تعمیر پر لگا رہے ہیں، جس کا باقاعدہ ریکارڈ ان کے پاس درج ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں مقامی لوگوں کا تعاون ان کے ساتھ ہے، جو آکر خود پلیٹ فارم پر مزدوری بھی کرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’جیسے جیسے پیسے آتے جائیں گے، ہم سٹیشن کی سہولیات میں اضافہ کرتے جائیں گے، تاہم ابتدائی طور پر پلیٹ فارم کی تعمیر کا کام جاری ہے۔‘

ہارون خان کا اپنی مدد آپ کے تحت ریلوے سٹیشن کی تعمیر کا یہ منصوبہ ایک ایسا مجوزہ ماڈل ہے، جسے ہم نہ نجکاری کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی اس میں محکمہ ریلوے کی عملداری ہے بلکہ یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو مشترکہ عوامی شراکت داری کے عمل کو تقویت دیتا ہے۔

اس سے محکموں کے تمام لوازماتی خدوخال نجکاری کے برعکس مسخ بھی نہیں ہوں گے، جس کا مطلب یہ بھی لیا جا سکتا ہے کہ موجودہ حالات میں محکمہ ریلوے چاہتا ہے کہ اجازت لے کر عوام اپنی مدد آپ کے تحت ریلوے سے متعلق ساری سہولتیں اسی ماڈل کے تحت خود پوری کریں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان