وزیراعظم شہباز شریف آج (جمعرات کو) اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ ایک روزہ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ابو ظبی کے البطین ہوائی اڈے پر متحدہ عرب امارات کے صدر کے بھائی اور قومی سلامتی کے مشیر شیخ طحنون بن زاید النہیان نے پاکستانی وزیراعظم کا استقبال کیا۔
وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا اور دیگر سینیئر افسران شامل ہوں گے۔
11 جون 2025 کو وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف متحدہ عرب امارات کی قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کریں گے، جن میں متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظبی کے حکمران محمد بن زاید ال نہیان کے ساتھ ملاقات بھی شامل ہو گی۔
’ان اعلیٰ سطح کے روابط کے دوران اُن دو طرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جو دونوں ممالک کے باہمی مفاد اور تشویش کا باعث ہیں۔‘
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، اقتصادی روابط کو گہرا کرنے اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے اس مشترکہ عزم کا مظہر ہے کہ باہمی مفاد پر مبنی سٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دیا جائے، باہمی دلچسپی کے موجودہ شعبوں میں تعاون کو وسعت دی جائے اور دوطرفہ خوشگوار تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئے مواقع تلاش کیے جائیں۔‘
اپریل 2025 میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے تھے۔
ان میں سے دو مفاہمتی یادداشتیں ثقافت کے شعبے میں تعاون اور قونصلر امور کے لیے مشترکہ کمیٹی کے قیام سے متعلق تھیں۔
جب کہ ایک یادداشت متحدہ عرب امارات کے فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور پاکستان کے فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان یو اے ای-پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لیے کی گئی۔
فروری 2025 میں، وزیراعظم شہباز شریف کو متحدہ عرب امارات کی قیادت کی جانب سے دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، جہاں انہوں نے کلیدی خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان کے جامع اقتصادی ترقی، ڈیجیٹل تبدیلی اور گورننس اصلاحات کے وژن کو اجاگر کیا۔
متحدہ عرب امارات مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور زرِمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے، جہاں ایک بڑی تعداد میں پاکستانی تارکینِ وطن مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔