کزن میرج کے نقصانات پر تحقیق کا معاہدہ

یونیورسٹی آف اوکاڑہ اور حماد بن خلیفہ یونیورسٹی میں تعلیمی و تحقیقی تبادلے کےلیے معاہدہ کیا ہے۔

یونیورسٹی آف اوکاڑہ

یونیورسٹی آف اوکاڑہ اور حماد بن خلیفہ یونیورسٹی قطر کے مابین ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت کزن میرج اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مختلف جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کے متعلق دونوں ادارے تحقیقی اشتراک کریں گے۔ 

یونیورسٹی آف دی پنجاب کا ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ اور انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز بھی اس معاہدے کا حصہ ہیں۔ معاہدے پر قطر بائیو میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر ڈاکٹر یونگ گو کم، یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں فیکلٹی آف لائف سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر محمد واجد اور انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد روبینہ ذاکر نے دستخط کیے۔

اس معاہدے کا مقصد دونوں اداروں کے درمیان مختلف تحقیقی منصوبوں میں اشتراک کرنا، طلباء اور اساتذہ کا باہمی تبادلہ، تحقیق کے لیے لیب میٹریل اور ڈیٹا کا تبادلہ اور باہمی اشتراک سے مقالہ جات کی تخلیق ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر کِم آج کل یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے سہہ روزہ دورے پہ ہیں۔ وہ یہاں پہ طلبا کو لیکچرز دینے کے علاوہ یونیورسٹی اساتذہ اور انتظامیہ کے ساتھ تبادلہ خیال میں مصروف ہیں۔ 

ڈاکٹر کِم کے ساتھ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زکریا ذاکر نے بتایا کہ کزن میرج پاکستانی معاشرے میں ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور اس طرح کے مسائل کئی دوسرے معاشروں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ’ہمیں باہمی اشتراک سے اس مسئلے پہ تحقیق کرنی چاہیے اور لوگوں کو یہ شعور دینا چاہیے کہ کزن میرج ان کی آنے والی نسلوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔‘

ڈاکٹر روبینہ کزن میرج اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مسائل پہ وسیع تحقیق کر چکی ہیں اور کئی مقالہ جات بھی شائع کر چکی ہیں۔ اب وہ قطر بائیو میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ساتھ اشتراک سے اس مسئلے کے مزید پہلووں کی اجاگر کرنے کی خواہش مند ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس