’صحافی کی اصل طاقت غیر جانبداری ہے‘: حبیب یونیورسٹی میں ’انڈی اِن کیمپس‘ کا انعقاد

حبیب یونیورسٹی میں منعقدہ ’انڈی اِن کیمپس‘ کا یہ سیمینار نوجوان صحافیوں کے لیے رہنمائی، تربیت اور حوصلہ افزائی کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوا، جس نے مستقبل کے صحافتی معیار اور پیشہ ورانہ جذبے کو مزید مضبوط بنایا۔

کراچی کی حبیب یونیورسٹی میں 21 نومبر کو انڈپینڈنٹ اردو نے ’انڈی اِن کیمپس‘ کے نام سے ایک سیمینار منعقد کروایا جس میں شریک طلبہ نے کہا کہ اس سیمینار نے انہیں صحافت کے اصول، اخلاقیات اور عملی تقاضوں کو سمجھنے کا انوکھا موقع فراہم کیا ہے۔

طلبہ کے مطابق یہ پہلی بار تھا کہ ایک خبر رساں ادارہ اس انداز میں یونیورسٹی آ کر صحافت کی عملی دنیا سے براہِ راست روشناس کروا رہا تھا اور اس سیشن نے صحافت کے جدید چیلنجز اور نیوز کوریج کے بدلتے ہوئے رحجانات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دی اور انہیں مستقبل کے عملی تقاضوں کے لیے تیار کیا۔

’انڈی اِن کیمپس‘ انڈپینڈنٹ اردو کا جاری خصوصی پروگرام ہے جس کا مقصد نوجوان صحافیوں کو نیوز روم کے ماحول، فیکٹ چیکنگ کے طریقہ کار اور غیرجانبدار رپورٹنگ کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔ اب تک اس پروگرام کے تحت ملک کے متعدد شہروں کی جامعات میں تربیتی سیشن منعقد کیے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر اِن چیف بکر عطیانی نے سیشن کی قیادت کی اور اپنے وسیع تجربات کی روشنی میں عالمی صحافت کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔

انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کے بدلتے رجحانات، تنازعات کے دوران رپورٹنگ کے چیلنجز اور غیر جانبداری کی بنیادی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

بکر عطیانی نے طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’صحافی کی اصل طاقت اس کی غیر جانب داری ہے۔‘ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ ’دنیا بھر میں مختلف ادارتی پالیسیوں کے باعث کوریج کے زاویے کیسے بدلتے ہیں، اور صحافی کے لیے سچائی کا تحفظ کس قدر اہم ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار صالحہ فیروز خان نے معلومات کی درستگی، تصدیق اور فیکٹ چیکنگ کی اہمیت پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ’خبر نشر کرنے سے پہلے اس کی ہر ممکن جانچ پڑتال ضروری ہے۔ فیکٹ چیکنگ ہی وہ معیار ہے جو ایک پیشہ ور صحافی کو عام شخص سے ممتاز کرتا ہے۔‘

انڈی ان کیمپس کی ٹیم میں شامل ڈاکٹر پلوشہ نے طلبہ کو ادارے میں انٹرن شپ کے مواقع کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ نوجوان رپورٹرز کس طرح مستند نیوز رومز میں اپنا کیریئر شروع کر سکتے ہیں۔

سیشن میں طلبہ نے غیر جانب دار رپورٹنگ، فیکٹ چیکنگ، تصدیقی ٹولز اور جدید نیوز سائیکل کے بارے میں کئی سوالات کیے، جن کا ماہرین نے تفصیل سے جواب دیا۔

طالب علم احد عارف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سیمینار نے انہیں صحافتی اصولوں کو زیادہ گہرائی سے سمجھنے کا موقع دیا۔ بکر عطیانی کے تجربات سن کر حیرت بھی ہوئی اور حوصلہ بھی۔ ان کے صحافتی سفر نے ہمیں دکھایا کہ سچائی کے لیے ثابت قدم رہنا کیوں ضروری ہے۔‘

’نیو میڈیا اینڈ جرنلزم‘ کی طالبہ نبیہہ سلمان نے بتایا کہ وہ اپنے فائنل ایئر کے لیے ایک آرٹیکل لکھ رہی ہیں اور یہ سیمینار ان کے لیے بہت مددگار ثابت ہوا۔

’سیشن نے میری مہارت کو نکھارا، خاص طور پر فیکٹ چیکنگ کے حوالے سے۔ میں نے سیکھا کہ غیرجانبدارانہ انداز ہی حقیقی صحافت ہے۔‘

کمیونیکیشن اینڈ ڈیزائن کے طالب علم مجتبیٰ ترین نے کہا کہ آج کے سیشن کے بعد انہیں اندازہ ہوا کہ خبر بنانے میں ایک پوری ٹیم کی محنت شامل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’غیر جانب دار رپورٹنگ ہی صحافی کی اصل پہچان ہے، اور آج اس بات کی گہرائی بہتر طور پر سمجھ آئی ہے۔‘

حبیب یونیورسٹی میں منعقدہ ’انڈی اِن کیمپس‘ کا یہ سیمینار نوجوان صحافیوں کے لیے رہنمائی، تربیت اور حوصلہ افزائی کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوا، جس نے مستقبل کے صحافتی معیار اور پیشہ ورانہ جذبے کو مزید مضبوط بنایا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس