انڈپینڈنٹ اردو کے زیر اہتمام پاکستان کی جامعات میں صحافت کے طلبہ کے لیے شروع کیے گئے پروگرام ’انڈی اِن کیمپس‘ کے تحت راولپنڈی ویمن یونیورسٹی میں ’صحافت کی اخلاقیات‘ کے عنوان سے ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
انڈی اِن کیمپس کا مقصد یونیورسٹیوں کے طلبہ کو میڈیا کے بدلتے رجحانات سے متعلق آگاہی فراہم کر کے دورانِ تعلیم ہی انہیں صحافتی زندگی میں پیش آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر ان چیف بکر عطیانی نے ’کور ایتھکس آف جرنلزم‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے طلبہ کو بتایا کہ خبر تیار کرتے وقت کن نکات کو پیشِ نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر خبر معتبر ذرائع سے تصدیق شدہ ہو، یک طرفہ نہ ہو، اس میں درست حقائق شامل ہوں اور اس کا انداز غیر جانبدارانہ ہو۔
اس موقعے پر انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے اپنے تجربات کی بنیاد پر صحافیوں کی اخلاقی ذمہ داریوں پر طلبہ سے بات چیت کی۔
سیشن کا حصہ بننے والے طلبہ نے بعد ازاں انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم سے سوالات کیے اور اپنی آرا کا اظہار بھی کیا۔
آمنہ ارشد نامی طالبہ نے صحافت میں اخلاقیات کے حوالے سے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’صحافی کو سب سے پہلے سچا ہونا چاہیے اور اسے کسی بھی قسم کے خوف یا بیرونی دباؤ کو خاطر میں نہیں لانا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سیشن سے متعلق ایک اور طالبہ کا کہنا تھا کہ ایسے سیشنز یونیورسٹیوں میں ہوتے رہنے چاہییں، کیونکہ جب ’ہم صحافت پڑھ رہے ہوتے ہیں تو ہمارے لیے یہی سب سے بڑا چیلنج ہوتا ہے کہ رپورٹنگ کرتے وقت شفافیت کو کیسے یقینی بنایا جائے۔‘
ایک اور خاتون طالب علم نے کہا کہ ’صحافت کی طالبہ کے طور پر ہمارے لیے یہ بہت مددگار ثابت ہوتا ہے کہ ہم کسی کامیاب صحافی کی کہانی خود اس کی زبانی سنیں اور دیکھیں۔‘
اس سیشن میں یہ پیغام واضح کیا گیا کہ صحافت حقائق کی دنیا ہے اور صحافی کا کام ان حقائق کو مکمل تحقیق اور چھان بین کے بعد درست شکل میں عوام تک پہنچانا ہے۔
تاہم یہ ذمہ داری تبھی پوری ہوتی ہے جب خبر تمام اخلاقی اور صحافتی اصولوں کو مدِنظر رکھ کر تیار کی جائے۔
اس موقعے پر ’انڈی اِن کیمپس‘ کی جانب سے طلبہ کو انڈپینڈنٹ اردو کے انٹرن شپ پروگرام کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا، جس میں طلبہ نے گہری دلچسپی ظاہر کی۔