پرچے لیک، تین کیسز میں بدعنوانی کے ثبوت ملے: کیمبرج

کیمبرج انٹرنیشنل نے جمعرات کو کہا ہے کہ جون 2025 میں امتحانی پرچے لیک ہونے کی زیادہ تر رپورٹس ’جھوٹی‘ نکلیں، تاہم تین کیسز میں بدعنوانی کے کچھ معتبر ثبوت ملے ہیں۔

15 ستمبر 2020 کو اسلام آباد میں ماڈل کالج آف کامرس فار گرلز میں طالبات کلاس روم میں موجود ہیں (عامر قریشی/ اے ایف پی)

کیمبرج انٹرنیشنل نے جمعرات کو کہا ہے کہ جون 2025 میں امتحانی پرچے لیک ہونے کی زیادہ تر رپورٹس ’جھوٹی‘ نکلیں، تاہم تین کیسز میں بدعنوانی کے کچھ معتبر ثبوت ملے ہیں۔

کیمبرج کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق ان کی امتحانی سکیورٹی ٹیم نے ہر اس الزام اور ہر تشویش کی چھان بین کی، جو انہیں جون 2025 میں موصول ہوئیں۔

سوالیہ پرچے لیک ہونے کی زیادہ تر رپورٹس کو ’جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے کیمبرج نے کہا کہ امتحانات کو نقصان پہنچانے اور امیدواروں کو پریشان کرنے کے لیے ’بدنیتی‘ پر مبنی کوششیں کی گئیں۔

مزید کہا گیا کہ ’جعلی کاغذات کے عوض امیدواروں سے پیسے بٹورنے کی کوشش بھی کی گئی۔‘

کیمبرج کے مطابق: ’تاہم ہماری تحقیقات میں بدعنوانی کے کچھ معتبر ثبوت ملے ہیں۔‘

پریس ریلیز کے مطابق جن تین پرچوں کے کچھ حصے امتحان سے کچھ دیر پہلے شیئر کیے گئے، وہ یہ ہیں:

1۔ AS&A لیول کا ریاضی کا پرچہ نمبر 12، جہاں امتحان سے پہلے ایک سوال لیک ہوا۔

2۔ AS&A لیول کا ریاضی کا پرچہ نمبر 42، جہاں پہلے دو سوالات کے کچھ حصے لیک ہوئے۔

3۔ AS&A لیول کا کمپیوٹر سائنس کا پرچہ نمبر 22، جہاں ایک سوال کے کچھ حصے لیک ہوئے۔

کیمبرج کے مطابق: ’تینوں صورتوں میں، ہمیں کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پورا امتحانی پرچہ پہلے سے لیک ہو گیا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید کہا گیا کہ ’تینوں صورتوں میں کیمبرج معمول کے مطابق امتحانات میں نمبر  دے گا، لیکن پہلے سے لیک ہونے والے سوالات میں رعایت دے گا۔ ہم ان سوالات کے لیے تمام امیدواروں کو مکمل نمبر دیں گے۔ اس طرح امیدواروں کے کُل نمبر اوپر کی طرف جائیں گے اور اس کا حساب اس وقت کیا جائے گا، جب ہم نتائج کا اعلان کریں۔‘

مزید کہا گیا کہ اس طریقے سے ’ہمیں یقین ہے کہ ان امیدواروں کو حاصل ہونے والا فائدہ ختم ہو جائے گا، جنہوں نے پہلے سے وہ سوالات دیکھ رکھے تھے اور بقیہ نمبر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہم جو گریڈز دیں گے، وہ درست اور قابل اعتماد ہوں گے۔‘

کیمبرج کے مطابق اس طرح سے امیدوار دوبارہ امتحان اور نتائج کے طویل انتظار جیسی ممکنہ پریشانی سے بھی بچ جائیں گے۔

مزید کہا گیا کہ ان تینوں کیسز کی تحقیقات میں پرچے لیک کرنے والے ذرائع بے نقاب ہوئے اور ہم ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، جنہوں نے پیپر چرائے تھے۔

کیمبرج کی کنٹری ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف نے اپنے بیان میں کہا: ’کیمبرج پرچے لیک ہونے کے معاملے پر لوگوں میں پیدا ہونے والے غصے، بیزاری اور مایوسی میں برابر کا شریک ہے۔

’بے ایمان لوگوں نے ہمارے سوالیہ پرچے چوری کیے اور اس چوری کا سب سے بڑا شکار نوجوان ہیں جنہیں ایک اہم وقت میں کافی پریشانی اٹھانی پڑی۔

’ہم سکولوں، طلبہ اور خاندانوں کے بہت مشکور ہیں، جنہوں نے کیمبرج کو مکمل تحقیقات کرنے کی اجازت دی۔ اس طریقے کار سے طلبہ، اہل خانہ، سکول اور یونیورسٹیاں کیمبرج کے بارے میں پراعتماد رہ سکتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس