انڈی اِن کیمپس: ’رپورٹنگ کا مطلب آگاہی، رائے مسلط کرنا نہیں‘

کراچی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں ’صحافت کی اخلاقیات اور ذمہ داری‘ کے عنوان سے ہونے والے سیشن میں طلبہ کو بتایا گیا کہ رفتار کی بجائے خبر کی سچائی ہر صحافی کی ذمہ داری ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کے زیر اہتمام پاکستان کی جامعات میں صحافت کے طلبہ کے لیے شروع کیے گئے پروگرام ’انڈی اِن کیمپس‘ کے تحت کراچی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں ’صحافت کی اخلاقیات اور ذمہ داری‘ کے عنوان سے بدھ کو سیشن کا اہتمام کیا گیا۔

پاکستان کی مختلف جامعات میں میڈیا کے بدلتے منظرنامے پر گفتگو ہو تو انڈپینڈنٹ اردو کا پروگرام ’انڈی اِن کیمپس‘ نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ یہ پروگرام صحافت کے طلبہ کے لیے محض ایک ورکشاپ نہیں، بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جہاں نوجوان صحافیوں پیشے کی اصل روح کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔

آئی بی اے میں ہونے والے سیشن کی قیادت انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر ان چیف بکر عطیانی نے کی جنہوں نے صحافت کے بنیادی اخلاقی اصول نہایت واضح اور سادہ انداز میں بیان کیے۔

 انہوں نے طلبہ کو بتایا کہ ’صحافت کی بنیاد غیر جانبداری، تصدیق، تحقیق، توازن، درست حوالہ جات اور الفاظ کے محتاط انتخاب پر ہوتی ہے، اور صحافی کو خبر ہمیشہ کثیر ذرائع سے جانچ کر پیش کرنی چاہیے۔‘

انہوں نے زور دیا کہ رپورٹنگ کا مقصد آگاہی دینا ہے، رائے مسلط کرنا نہیں۔ غلط معلومات کے دور میں ہر صحافی کی پہلی ذمہ داری خبر دینے کی رفتار نہیں بلکہ اس کی سچائی ہوتی ہے۔

غزہ کی جنگ کے دوران عالمی میڈیا کی جانبدارانہ رپورٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دکھایا کہ اصولوں سے انحراف کس طرح صحافت کی ساکھ اور مقصد دونوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیشن کے اختتام پر طلبہ نے کھل کر سوالات کیے۔ آئی بی اے کے طالب علم سعد کا کہنا تھا کہ انڈی اِن کیمپس کا سیشن ان کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر وہ مستقبل میں ڈیجیٹل میڈیا پر اپنا کوئی آرٹیکل یا کانٹینٹ شائع کرانا چاہیں گے تو اس سیشن میں سیکھی گئی صحافتی اخلاقیات کو ضرور مدنظر رکھیں گے۔‘

آمنہ فرحت صحافت کے شعبے سے تو وابستہ نہیں، لیکن انہوں نے بھی اس سیشن کو معلوماتی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ڈیجیٹل میڈیا پر بے شمار خبریں گردش کرتی ہیں جن سے مستند معلومات تک پہنچنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ ایسی صورت حال میں معتبر ڈیجیٹل نیوز ادارے نہایت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سیشن نے انہیں یہ سمجھنے میں مدد دی کہ خبر کی تصدیق اور تحقیق کیوں ضروری ہے؟‘

رامین، جو آئی بی اے میں سوشل سائنسز کی طالبہ ہیں، نے بتایا کہ ’اس سیشن نے ان کے لیے معلومات کا ایک نیا جہان کھول دیا ہے۔ مجھے پہلی بار اندازہ ہوا کہ خبر کس طرح تیار ہوتی ہے، کن مراحل سے گزر کر اس کی تصدیق کی جاتی ہے، اور پھر اسے ڈیجیٹل پلیٹ فارم تک پہنچایا جاتا ہے۔  اس تجربے نے نہ صرف مجھے صحافتی زبان، اخلاقیات اور نیوز فارمیٹ کو سمجھنے کا موقع ملا بلکہ میری کی سوچ کا زاویہ بھی بدل دیا۔‘

انڈی اِن کیمپس کا سلسلہ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور ہر نیا سیشن پاکستان میں صحافت کی نئی نسل کی سمت مزید واضح کر رہا ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ صحیح تربیت، رہنمائی اور مواقع ملیں تو صحافت کا مستقبل نہ صرف محفوظ بلکہ امید سے بھرپور ہوتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس