تیمرگرہ میڈیکل کالج: جہاں عملہ تو ہے لیکن طلبہ نہیں؟

کالج انتظامیہ کے مطابق کالج میں جزوی طور پر بنیادی ڈھانچہ، لیبارٹریاں اور لیکچر تھیٹر بنائے گئے ہیں لیکن کالج مکمل طور پر فعال ہے اور نہ داخلوں کا آغاز ہوا ہے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن اعظم خان اور تیمرگرہ میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سید ابرار لخکر خان کالج کے مختلف حصوں کا معائنہ کر رہے ہیں ( تیمرگرہ میڈیکل کالج ویب سائٹ)

خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے ہیڈ کوارٹر تیمرگرہ میں میڈیکل کالج قائم ہوئے 10 سال گزر چکے ہیں، لیکن ابھی تک کالج میں صرف تدریسی اور انتظامی عملہ ہی دکھائی دیتا ہے جب کہ طلبہ کا نام و نشان نہیں۔

اس کالج کا افتتاح 2015 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے اس وقت کیا جب صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔

اُس وقت کالج کی تعمیر کے لیے رانی کے مقام پر گورنمنٹ کامرس کالج کی عمارت دی گئی تھی لیکن ابھی تک کالج میں داخلوں اور کلاسوں کا آغاز نہیں ہو سکا۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی شرائط پورے کرنے کی خاطر کالج میں 2022 اور 2024 میں کچھ اساتذہ اور انتظامی عملے کو تعینات کیا گیا جو تنخواہ لے رہے ہیں۔

کالج انتظامیہ کے مطابق کالج میں جزوی طور پر بنیادی ڈھانچہ، لیبارٹریاں اور لیکچر تھیٹر بنائے گئے ہیں لیکن کالج مکمل طور پر فعال ہے اور نہ داخلوں کا آغاز ہوا ہے۔

کالج غیر فعال کیوں؟

کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2021 میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں کالج کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے اور تعمیراتی کام مکمل کرنے کے لیے 2023 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔

تاہم ابھی تک کام مکمل نہیں ہوا۔ محکمہ کمیونی کیشن اینڈ ورکس کی دستاویزات کے مطابق کالج کا تعمیراتی کام جون 2023 تک 100 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔

تیمرگرہ میڈیکل کالج صوبے کی سرکاری یونیورسٹی خیبر میڈیکل یونیورسٹی سے الحاق شدہ ہے اور اسی حوالے سے دسمبر 2024 میں دیر کے ارکان اسمبلی اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کی میٹنگ ہوئی تھی۔

اجلاس میں یہ بتایا گیا کہ رواں سیشن میں پی ایم ڈی سی کے معیار کے مطابق تمام معاملات کو درست کیا جائے گا۔

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کالج کے ساتھ تیمرگرہ ٹیچنگ ہسپتال میں 500 بیڈز کا انتظام کیا جائے گا جب کہ کالج میں دیگر سہولتوں کو پی ایم ڈی سی کے مطابق بنایا جائے گا۔

کسی بھی سرکاری کالج میں داخلے کے لیے پی ایم ڈی سی کی منظوری ضروری ہوتی ہے کیوں کہ پی ایم ڈی سی ہی وہ ادارہ ہے جو میڈیکل کالجز کو لائسنس اور بعد میں ڈاکٹرز کی ڈگری کی تصدیق کرتا ہے۔

کالج انتظامیہ اور ارکان اسمبلی کے اجلاس میں طے پایا تھا کہ 2025 میں داخلے شروع کیے جائیں گے لیکن یہ سیشن بھی گزر گیا لیکن داخلے شروع نہیں ہوئے۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاالحق نے بتایا کہ پہلا بڑا چیلنج تو یہ ہے کہ پی ایم ڈی سی ضروری شرائط پوری ہونے کے تین سال بعد کالج کی منظوری دیتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان تین سالوں میں سے ایک سال گزر گیا جب کہ دو سال باقی ہیں۔ اسی وجہ سے دو سال تک داخلوں کا آغاز نہیں ہو سکتا۔

ڈاکٹر ضیاالحق نے بتایا ’خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور محکمہ صحت کی کاوشیں جاری ہیں اور ہسپتال میں ضروری آلات پورے کیے گئے ہیں جو پی ایم ڈی سی کی شرط ہے۔ جب کہ اب فیکلٹی ارکان کی تعیناتی ضروری ہے۔‘

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو 15 نومبر کے دورہ لوئر دیر کے موقعے پر تیمرگرہ میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سید ابرار لخکر خان نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ پی ایم ڈی سی کی بعض شرائط پوری نہیں ہو سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ پہلا چیلنج فیکلٹی کی تعیناتی کا ہے اور کالج کے لیے 23 پروفیسرز کی ضرورت ہے لیکن ابھی تک صرف وہی پروفیسر ہیں۔

اسی طرح 27 ایسوسی ایٹ پروفیسرز اور 29 اسسٹنٹ پروفیسرز کی تعیناتی ضروری ہے لیکن ابھی یہ تعیناتی نہیں ہوئی۔

’ابھی جو عملہ تعینات ہے وہ کنٹریکٹ پر تھا۔ عملے کا کنٹریکٹ ختم ہو چکا ہے لیکن اب وہ اپنی پہلی ملازمت پر واپس نہیں جا سکتا۔ یہ صورت حال دیکھ کر فیکلٹی ارکان یہاں آنے کے لیے تیار نہیں۔‘ 

ادھر کالج کی زمین کا مسئلہ بھی ہے اور کالج کے پرنسپل کے مطابق خیبر میڈیکل کالج کے لیے شرط کورڈ ایریا 11 کنال ہے جب کہ اس وقت ساڑھے آٹھ کنال کورڈ ایریا ہے۔

اس وجہ سے کالج میں مزید بلاکس کی تعمیر ضروری ہے تاکہ کورڈ ایریا 11 کنال ہو جائے۔

کالج کے ٹیچنگ ہسپتال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کی شرط 500 بستر پر مشتمل ہسپتال ہے، لیکن تیمرگرہ ڈسٹرکٹ ہسپتال 465 بستر کا ہے۔ اس میں مزید بستروں کی ضرورت ہے۔

کالج کی غیر فعال ہونے کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے پی ایم ڈی سی اور صوبائی حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع اللہ جان کا موقف لینے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس