خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کی پولیس نے ضلعی ہیڈکوارٹر تیمر گرہ میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مغوی لڑکی کو تقریباً 12 گھنٹوں میں بازیاب کرا لیا۔
تیمر گرہ پولیس کے مطابق ملزم کی تلاش کے لیے کارروائی جاری ہے۔
تیمرگرہ تھانے کے محرر کلیم اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اتوار کی شام دو کم عمر لڑکیاں تیمرگرہ گھوم رہی تھیں جب اغوا کاروں نے ان میں سے ایک کم سن کو اغوا کر لیا۔
لڑکی کے والد نے تھانے میں اطلاع دی اور دوسری لڑکی نے تصدیق کی کہ اس کی ساتھی کو موٹر سائیکل پر لے جایا گیا۔
لڑکی کی اغوا کی خبر دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور علاقہ مکینوں سمیت سوشل میڈیا صارفین لڑکی کی بازیابی کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالتے رہے۔
بازیابی کیسے ہوئی؟
واقعے کے فوراً بعد پولیس نے ضلعی پولیس سربراہ تیمور خان کی سربراہی میں سرچ آپریشن کا آغاز کیا۔
پولیس اہلکار کلیم اللہ کے مطابق سب سے زیادہ مدد تیمرگرہ اور بلامبٹ کی سڑکوں پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے لی گئیں۔
’انہی ویڈیوز سے ملزم کی تصاویر بھی بنا لی گئیں۔‘
کلیم اللہ کا کہنا تھا کہ ’سینیئر پولیس اہلکار تقریباً ساری رات اسی کیس میں مصروف رہے۔‘
تفتیش کرنے والوں نے کچھ روز قبل اغوا اور بازیاب ہونے والی ایک دوسری لڑکی کے اغواکاروں کے روٹ کو لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز دیکھیں۔
علاقے کے سابق ناظم عالم زیب کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک ایک کیمرہ چیک کیا۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مختلف کیمرے چیک کرنے کے بعد پولیس اسی روٹ پر لوئر دیرکے زوال بابا کے علاقے میں لگے ایک کیمرے میں اغوا کار کا موٹر سائیکل دیکھا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ اغوا کار مغوی لڑکی کو ایک مقام پر سڑک کنارے چھوڑ دیتے ہیں۔
بعدازاں بازیاب ہونے والی لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ اغوا کار نے اس پر پستول تان رکھا تھا اور اسے لڑکوں کے کپڑے پہنائے گئے تھے۔
بچوں کے اغوا کے واقعات
پاکستان میں بچوں پر تشدد کے اعداد و شمار اکٹھا کرنے والے ادارے ساحل کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2024 میں بچوں کے اغوا کے 1327 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 65 فیصد لڑکیاں اور 35 فیصد لڑکے شامل تھے۔
بچوں کے اغوا کے سب سے زیادہ واقعات (85 فیصد) پنجاب اور اسلام آباد میں سات فیصد جبکہ پانچ فیصد واقعات سندھ میں رپورٹ ہوئے۔
2024 میں خیبر پختونخوا میں 14 واقعات اور بلوچستان، گلگت بلتستان، اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ پانچ واقعات رپورٹ ہوئے۔