پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج، پشاور پولیس

پشاور پولیس کے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر پشاور کے تھانہ شرقی میں صنم جاوید کی دوست حرا بابر کی جانب سے درج کی گئی۔   

یہ تصویر اپریل 2025 میں گرفتاری سے دو روز قبل صنا جاوید نے اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر پوسٹ کی تھی (صنم جاوید انسٹاگرام)

پشاور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف منگل کو درج کر لیا ہے۔

لاہور کے علاقے اچھرہ سے تعلق رکھنے والی صنم جاوید پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی سرگرم کارکن ہیں۔ انہیں 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں اپریل میں ان کے شوہر سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم دو جولائی کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے ان دونوں کی رہائی ہوئی تھی۔  

پشاور پولیس کے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر پشاور کے تھانہ شرقی میں صنم جاوید کی دوست حرا بابر کی جانب سے درج کی گئی جس کے مطابق انہیں 6 اکتوبر کو انہیں مبینہ طور پر اغوا کیا گیا۔  

حرا بابر، صنم جاوید کے مبینہ اغوا کے وقت ان کے ساتھ تھیں۔

ایف آئی آر میں حرا بابر نے لکھا کہ چھ اکتوبر کی شام کو صنم جاوید نے انہیں عشائیے پر مدعو کیا تھا اور کھانے کے بعد وہ دونوں پشاور کینٹ کی طرف روانہ ہوئی۔

مبینہ اغوا کی روداد سناتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ‘جب ہم کینٹ کی جانب مڑے اور سول آفیسرز مس کے سامنے پہنچے تو تقریباً رات کے 10 بج کر 40 منٹ تھے اور اچانک ایک سبز رنگ کی ویگو گاڑی نے ہماری گاڑی کو روک لیا۔

’ہم نے اپنی گاڑی واپس موڑنے کی کوشش کی تو پیچھے سے ایک سفید گاڑی نے ہمارا راستہ بند کردیا، جبکہ ویگو سے تین افراد اور سفید گاڑی سے دو لوگ نکلے۔‘

ایف آئی آر کے مطابق ’ان افراد نے گاڑی کا دروازہ کھولا اور صنم جاوید کو زبردستی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔ میں نے مدد کے لیے آوازیں دیں لیکن کوئی نہیں آیا اور صنم جاوید کو گاڑی میں ڈال کر لے جایا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ ایف آئی آر میں مبینہ اغوا سے متعلق جس مقام کا ذکر ہے وہ پشاور میں وزیر اعلٰی ہاؤس سے چند قدم کے فاصلے پر ہے اور وزیر اعلٰی ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

پاکستان تحریک انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ ’کسی خاتون کو ایسے اغوا کرنا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

’بین الاقوامی کمیونٹی اور پاکستانی عوام صنم جاوید کے اغوا میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کریں۔‘

صنم جاوید کی بہن فلک جاوید خان بھی پی ٹی آئی کی سرگرم کارکن ہیں اور ان کو 2024 میں پاکستان مسلم لیگ پنجاب کی رہنما عظمی بخاری کے حوالے سے مبینہ طور پر جعلی ویڈیو شیئر کرنے کے ایک مقدمے میں پنجاب پولیس نے 26 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔

ایک عام تاثر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور ملک کے دیگر حصوں خاص طور پر پنجاب سے اس جماعت کہ وہ کارکن اور قائدین جنہیں اپنے علاقوں میں مقدمات کا سامنا ہے، گرفتاریوں سے بچنے کے لیے پشاور میں رہتے ہیں۔
تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ گرفتاری سے بچنے کے لیے پی ٹی آئی کے لوگ پشاور میں مقیم ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کا شمار بھی پی ٹی آئی کے ایسے ہی کارکنوں میں ہوتا ہے اور ان پر ماضی میں مختلف مقدمات درج ہوئے ہیں جن میں بعض میں ان کو رہائی بھی ملی ہے۔ 

اس سے پہلے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم پشاور کے وزیر اعلٰی ہاؤس میں بہت عرصہ تک مقیم تھے اور بعد میں یہاں سے چلے گئے۔

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے صنم جاوید کی مبینہ اغوا پر جاری بیان میں بتایا ہے کہ ‏‏پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید  کی پراسرار گمشدگی انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت واقعہ ہے

‏بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ صنم جاوید کی پراسرار گمشدگی آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ماورائے عدالت کارروائیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی۔صنم جاوید پی ٹی آئی کا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کا واحد  ’جرم‘ عمران خان کا ساتھ دینا ہے۔صنم جاوید نے پہلے بھی بہت سی مشکلات اور صعوبتیں برداشت  کی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست