پی ٹی آئی کی عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کی 10 ماہ بعد ضمانت منظور

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی کو تھانہ شادمان کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کی صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پراسیکیوٹر سے 12 اپریل کو دلائل طلب کر لیے ہیں۔

(فیس بک)

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی کو تھانہ شادمان کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کی صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پراسیکیوٹر سے 12 اپریل کو دلائل طلب کر لیے ہیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے ڈیوٹی جج ارشد جاوید نے درخواست ضمانتوں پر سماعت کی۔ ملزمان کے خلاف تھانہ شادمان پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ عدالت نے صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو دو دو لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

صنم جاوید کی جانب سے  شکیل پاشا ایڈووکیٹ جب کہ عالیہ حمزہ کے وکیل نصیر الدین نے دلائل دیے۔

ملزمان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ’ان دونوں کے خلاف نو مئی کو ہونے والے احتجاج میں شرکت پر کئی مقدمات درج کیے گئے۔ ایک ہی وقت میں کئی مقامات پر موجودگی پر نامزد کیا گیا ہے۔ نظر بندی سمیت چھ الزامات میں ان کی ضمانتیں کروائی مگر ہر بار کسی نئے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔‘

وکلا نے دلائل دیے کہ دونوں ملزمان 10، 11 ماہ سے گرفتار ہیں لیکن کوئی الزام ابھی تک ثابت نہیں ہوا لہذا ان کی ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا جائے۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں دلائل دیے گئے کہ یہ خواتین نو مئی کو ریاست مخالف سازش کا حصہ ہیں۔ ملزمان نے پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ مل کر جلاؤ گھیراؤ کرایا۔ سنگین الزامات اور ان کی رہائی پر نقص امن کو خطرے کے پیش نظر درخواست ضمانت خارج کی جائے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس جلاؤ گھراؤ کیس میں بھی 42 ملزموں کی ضمانت منظور کر لیں۔

ملزمان میں شکیل، واجد شاہ، آصف اشرف، آکاش، گل بہادر سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نوید اقبال نے ملزمان کی درخواست ضمانتیں منظور کیں۔ ملزمان کے خلاف تھانہ سرور روڑ پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ برس نو مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔ جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں نو مئی کو ن لیگ کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کرنے کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا، جب کہ اس دوران کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 100سے زائد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر پارٹی رہنما بشمول میاں اسلم اقبال، شاہ محمود قریشی، مراد سعید، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد اور دیگر بھی نامزد ہیں۔ متعدد ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے ہیں۔

عالیہ حمزہ سابق رکن قومی اسمبلی ہیں جبکہ صنم جاوید کو سینیٹ کے آئندہ انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت بھی مل چکی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان