پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ میں مبینہ توہین مذہب کے ردعمل میں گرجا گھروں اور مسیحی برادری کے گھروں کو نقصان پہنچائے جانے پر ردعمل میں کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ہر صورت میں تحفظ کیا جائے گا۔
جمعے کو نگران کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ریاست اقلیتوں پر حملے کرنے والوں کے ساتھ نہیں۔ ریاست اقلیتوں پر حملے کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔ اکثریت کا فرض ہے کہ اقلیتوں کا تحفظ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام مذاہب کے حامل لوگوں کا ملک ہے۔ قائد اعظم نے 11 اگست کو اپنی مشہور تقریر میں کہا تھا کہ کسی کو بھی اس کی شناخت کی بنیاد پر حقوق حاصل نہیں ہوں گے بلکہ بلاتفریق سب کو یہ حقوق حاصل ہوں گے۔
’ہمیں پاکستان کے خواب کا ادراک کرنا ہوگا اور یہ ہماری دھرتی کا خواب ہے۔ قائداعظم اور اقبال کے وژن پر عمل کر کے پاکستان کی ترقی میں کردار اداکریں گے۔
’ہم قدامت پسند جحانات کی کسی بھی شکل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ معاشرے میں مذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’مقررہ مدت میں پاکستان میں ترقی کی بنیاد رکھنے کی کوشش کریں گے۔ معاشی مسائل کا حل تلاش کریں گے۔ رول آف آڈر سے ہی قانون کی حکمرانی ممکن ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، تاہم قابل نگران ٹیم کی معاونت سے ہم مالیاتی نظم و ضبط قائم کریں گے۔
وزیر اعظم کے مطابق: ’ہمیں ٹیکس دہندگان کے پیسے کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ ہمارے آج کے اس اجلاس پر صرف ہونے والے وسائل، سفر کے اخراجات پاکستان کے عوام ادا کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک دکان دار، ٹیچر، قانون دان، سول سرونٹ یہ سب ہمارے لیے کام کرتے ہیں اور ہم انہیں سماجی خدمات ، ساز گارماحول فراہم کرنے کے ذمہ دارہیں۔‘
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کو ملکی مسائل کا ادراک ہے۔ ’ہمیں یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں سرخرو کرے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کابینہ ایک تجربہ کار ٹیم ہے، ’مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے۔‘
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں ملکی اور غیر ملکی سطح پر کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نگران وزیراعظم نے نو مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’ہم نے نو مئی کو سبوتاژ کی جو کارروائیاں دیکھیں اس سے مجھے نہ صرف بے سکونی ہوئی بلکہ افسوس بھی ہوا کہ ہم اس مقام پر کیوں اور کیسے پہنچے۔ اس میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس کی (نو مئی) نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ جس کسی نے بھی قانون توڑا ہے، اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس عمل میں کوئی حمایت یا خوف نہیں ہونا چاہیے۔‘
نو مئی کو سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج ہوا تھا، جس کے دوران فوجی تنصیبات اور نجی اور قومی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں بڑے معدنی وسائل ہیں۔ بلوچستان قدرتی اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کوئی نیا تصور نہیں بلکہ یہ پرانا قومی خواب ہے جس پر اب عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ’پاکستان فوج سمیت تمام اداروں کے تعاون سے ہم معاونت، سہولت، حوصلے اور ادراک سے اس پرانے قومی خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔
’ملک کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی اجتماعی ملکیت ہے۔ اس میں ہم سب مشترکہ طور پر کردار ادا کریں گے۔