اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی درخواست پر پاکستان مخالف پروپیگینڈا کرنے کے الزام میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے ایف آئی اے سائبر کرائم اتھارٹی کی جانب سے دائر درخواست پر 24 جون، 2025 کو حکم نامی جاری کیا جو منگل کو متاثرہ اکاؤنٹس کے مالکان کو یوٹیوب کی جانب سے موصول ہوا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ’ریاست مخالف مواد کے حوالے سے ایف آئی اے نے 2 جون کو انکوائری شروع کی۔
’عدالت نے انکوائری افسر کو سنا اور دستیاب ریکارڈ کا جائزہ لیا۔ شواہد کی بنیاد پر عدالت سمجھتی ہے کہ معاملہ پیکا ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ یوٹیوب کے آفیسر انچارج کو حکم دیا جاتا کہ ہے 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کیا جائے۔‘
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان، پاکستان تحریک انصاف، صحافی مطیع اللہ جان، صابر شاکر، عبد القادر، حیدر مہدی، عمران ریاض، اوریا مقبول جان، مخدوم شہاب الدین، اسد طور، صدیق جان سمیت 27 یوٹیوبرز کے نام شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما زلفی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے تحریری ردعمل میں کہا کہ ’یہ حقیقت میں بہت مزاحیہ ہے کہ جج عالمی سطح پر یوٹیوب چینلز کو بند کرنا چاہتا ہے۔ اس سے کسی کو ایک ایسا تناظر ملتا ہے کہ آج پاکستان کہاں ہے اور کس طرف جا رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ صرف اینکرز کو برطرف کرنے یا یو ٹیوب چینلز پر پابندی لگانے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ وہی ہے جو وہ بتانے نہیں دے رہے اور انسانی حقوق کی پامالی کو وہ دنیا سے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’یہ شرمناک ہے کہ حکومت کیا کر رہی ہے۔ اس دن اور دور میں آپ ڈیجیٹل میڈیا کو دبا نہیں سکتے۔‘
صحافی اسد طور نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ انہیں یوٹیوب کی جانب سے اس حوالے سے پیغام موصول ہوا ہے۔
صدیق جان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈیڑھ دو ماہ پہلے ایک خبر چلی تھی کہ حکومت کچھ یوٹیوب چینلز کو بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ لیکن بعد ازاں پی ٹی اے نے اس پر وضاحتی بیان جاری کر دیا تھا۔
’آج مجھے یوٹیوب کی جانب سے ای میل موصول ہوئی جس میں آرڈر کی کاپی ساتھ منسلک تھی۔ اسی سے مجھے علم ہوا کہ چینل بلاک کیا جا رہا ہے اس سے قبل سائبر کرائم اتھارٹی یا عدالت نے کوئی نوٹس نہیں دیا اور نہ ہمارا موقف سنا گیا۔‘
نیشنل سائبر کرائم ایجنسی اتھارٹی نے ڈسٹرکٹ کورٹ سے ان یو ٹیوب چینلز کی بندش کے لیے رجوع کیا تھا۔
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) July 8, 2025
Received this from @YouTube. State think they can silent us but I assure everybody that I will keep covering Balochs, Missing persons, Blasphemy gang victims, minorities, fundamental rights, compromised judges, rigged elections, hybrid regime & unconditional role of forces. pic.twitter.com/yim0m5MfDH
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’27 یوٹیوب چینلز پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا اور جعلی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ اس پروپیگنڈے کی وجہ عام عوام میں نفرت اور بے چینی جنم لے سکتی ہے۔
’انہی یوٹیوب چینلز کے پھیلائے ہوئے جھوٹ اور جعلی خبروں کی وجہ سے عوام میں انتشار پیدا ہوا اور انہوں نے ملکی سلامتی کے اداروں پہ حملہ کیا۔ تحقیقات میں ان یوٹیوب چینلزکے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے حکومتی مؤقف حاصل کرنے کی غرض سے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو پیغام ارسال کیا لیکن ان کی طرف سے تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔