پاکستان میں ’صحافیوں کی حفاظت‘ کے لیے موبائل ایپ

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق اور میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے ساتھ مل کر ’جرنلسٹ الرٹ ایپلیکیشن‘ بنائی ہے جس کا مقصد مشکل میں پھنسے صحافی کو ایمرجنسی مدد فراہم کرنا ہے۔

ہفتے کو پاکستان کی صحافتی تنظیموں نے صحافیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ’جرنلسٹ الرٹ ایپلیکیشن‘ متعارف کروائی ہے جس کا مقصد اُس صحافی کو مدد فراہم کرنا ہے جو کسی مشکل میں پھنسا ہوا ہو۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق اور میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے ساتھ مل کر یہ موبائل ایپلیکیشن (ایپ) تیار کی ہے۔

اس ایپ کو صحافیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے تین مئی کو لانچ کیا جائے گا جس کے بعد اسے سمارٹ فون صارفین استعمال کر سکیں گے۔ تاہم سادہ فون رکھنے والے صحافی اسے تاحال استعمال نہیں کر سکیں گے۔

یہاں ’مشکل میں پھنسنے‘ سے مراد صحافی کا تشدد، حملہ، تعاقب، جبری گمشدگی یا کسی بھی غیر یقینی صورتحال میں ہونا ہے جو کسی بھی فرد یا ادارے کی جانب سے اُس کے صحافتی کام کے نتیجے میں کی گئی ہو۔ صحافی کو جیسے ہی اندازہ ہو کہ صورتحال سنگین ہو چکی ہے تو وہ ایپلیکیشن کھول کر صرف ایک بٹن دبائے گا جسے ’پینک بٹن‘ کہتے ہیں۔

صحافی پینک بٹن دبا کر اپنی مشکل اور لوکیشن کے بارے میں فوری طور پر صحافی برادری اور متعلقہ اداروں کو مطلع کر سکے گا۔ صحافی اس موبائل ایپ میں خود کو رجسٹر کر کے ہنگامی صورتحال میں فوری مدد حاصل کر سکیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ ایپ اردو اور انگریزی زبان میں استعمال کی جا سکے گی اور تین مئی سے صحافیوں کو دستیاب ہوگی۔ اس کے علاوہ یہ بعد ازاں سندھی اور پشتو زبانوں میں بھی دستیاب ہوگی۔

اس ایپ میں صحافی تنظیموں کے ساتھ ساتھ فی الحال ریسکیو 1122 اور 15 شامل ہوں گے، جبکہ مستقبل میں دوسرے متعلقہ اداروں کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔

پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو صحافیوں کے لیے خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔ سال 2024 ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق 180 ممالک میں سے پاکستان کا 152 واں نمبر ہے۔

میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے بانی اسد بیگ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ اس ایپ سے صحافیوں کے خلاف تمام واقعات ریکارڈ پر آ سکیں گے اور ملک بھر کے صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا ریکارڈ مرتب ہو سکے گا۔

دوسری جانب راولپنڈی یونین آف جرنلسٹس کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ جہاں اس ایپ سے لاہور، کراچی اور اسلام آباد جیسے شہروں کے صحافی مستفید ہوں گے، وہیں یہ ایپ قصبوں اور چھوٹے شہروں میں مقیم صحافیوں کے لیے کہیں زیادہ مددگار ثابت ہوگی کیونکہ ان شہروں میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والے واقعات عموماً منظرعام پر نہیں آتے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان