خیبرپختونخوا: ڈاکٹروں کی اسامیوں کے لیے ٹیسٹ، 76 فیصد امیدوار فیل کیوں ہوئے؟

سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسی ’ایٹا‘ کے اعدادوشمار کے مطابق امیدواروں کی تعداد آٹھ ہزار 974 تھی، جس میں سے 1766 امیدواروں نے ٹیسٹ کوالیفائی کیا جبکہ پانچ ہزار 664 امیدوار فیل ہوگئے۔

16 مئی 2019 کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ڈاکٹر ایک ساتھی پر تشدد کے واقعے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فائل فوٹو: انیلا خالد/ انڈپینڈنٹ اردو)

خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں ڈاکٹروں (میڈیکل آفیسر) کی اسامیوں کے لیے سرکاری ٹیسٹنگ ایجنسی ایجوکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ایوالیو ایشن ایجنسی (ایٹا) کے سکریننگ ٹیسٹ میں 76 فیصد سے زائد کامیاب نہ ہو سکے۔

صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے ضلع بٹ خیلہ، ہری پور، دیر بالا اور مردان کے مختلف مراکزِ صحت میں 115 کنٹریکٹ اسامیوں کے لیے یہ ٹیسٹ لیا گیا تھا۔

ایٹا کے اعدادوشمار کے مطابق امیدواروں کی تعداد آٹھ ہزار 974 تھی، جس میں سے 1766 امیدواروں نے ٹیسٹ کوالیفائی کیا جبکہ پانچ ہزار 664 امیدوار فیل ہوگئے۔

اس ٹیسٹ کے لیے ایٹا کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر سلیبس پہلے سے جاری کیا گیا تھا، جس میں طب کے مختلف شعبوں کے حوالے سے معروضی سوالات شامل کیے گئے تھے۔

سلیبس کے مطابق ٹیسٹ میں 10 فیصد سوالات انالیٹیکل، 15 فیصد میڈیسن اور 15 فیصد سرجری کے جبکہ گائنی، پیڈز، ای این ٹی اور آنکھوں کے شعبے کے لیے ہر ایک سیکشن میں 10 فیصد سوالات شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح 70 فیصد معروضی سوالات طب کے شعبے سے متعلق تھے جبکہ 10 فیصد انالیٹیکل اور باقی 20 فیصد سوالات انگلش گرائمر، ذخیرہ الفاظ اور انگلش فہم کے حوالے سے شامل تھے۔

ٹیسٹ کے نتائج آنے کے بعد ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم پرونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (پی ڈی اے) کے ارکان جرگے کی صورت میں محکمہ صحت کے دفتر گئے تاکہ ڈاکٹروں کے مسائل مشیرِ صحت کے سامنے رکھے جائیں۔

ڈاکٹروں کی تنظیم نے ایٹا ٹیسٹ کے حوالے سے گذشتہ روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کی اور ٹیسٹ میں شفافیت پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

پی ڈی اے کے سینیئر نائب صدر ڈاکٹر شہاب محی الدین نے ایٹا ٹیسٹ اور اس کے نتائج پر اعتراض اٹھاتے ہوئے بتایا کہ ایٹا نے 14 اور 15 جون کو امیدواروں سے ٹیسٹ لیا تھا لیکن دونوں ٹیسٹس کا فارمیٹ الگ الگ تھا۔

ڈاکٹر شہاب نے بتایا: ’14 جون کو ٹیسٹ میں صرف 75 فیصد معروضی سوالات شامل تھے لیکن 15 جون کو دوسرے بیچ کے ٹیسٹ میں اچانک 15 فیصد انالیٹیکل سوالات شامل کر دیے گئے۔‘

انہوں نے بتایا کہ 15 جون کے ٹیسٹ میں اچانک انالیٹیکل سوالات شامل کرنے سے 15 جون کو ٹیسٹ میں شریک امیدواروں کو نقصان ہوا کیونکہ انالیٹیکل سوالات کا سلیبس میں کوئی ذکر نہیں ہے۔

امیدوار ٹیسٹ کیوں پاس نہ کر پائے؟

ٹیسٹ پاس کرنے والے ایک امیدوار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ انالیٹیکل سوالات نے امیدواروں کا زیادہ وقت ضائع کیا کیونکہ انہیں حل کرنے کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’دوسری وجہ میرے خیال میں یہ تھی کہ ٹیسٹ میں میڈیکل سپیشیلیٹیز یعنی کسی خاص شعبے جیسے میڈیسن، سرجری یا آنکھوں کے شعبے کے حوالے سے سوالات شامل تھے جبکہ میڈیکل آفیسر کسی خاص شعبے کا ماہر نہیں ہوتا بلکہ زیادہ تر ایمرجنسی والے مریضوں کو ڈیل کرتا ہے۔‘

امیدوار نے بتایا: ’میڈیکل آفیسر زیادہ تر ہسپتال میں مختلف شعبوں میں ایمرجنسی مریضوں کو ڈیل کرتے ہیں، جیسے ای این ٹی میں کسی کی ناک میں خون آگیا ہو، کسی کا گلہ خراب ہو یا کسی کو سائنو سائٹس ہو لیکن ٹیسٹ میں ایسے سوالات تھے جن کا جواب کوئی ماہر ڈاکٹر (سپیشلسٹ) ہی دے سکتا ہے۔‘

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ڈاکٹر اسفندیار بیٹنی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ امیدواروں میں ایسے امیدوار بھی شامل تھے، جو ماضی میں مشکل امتحانات پاس کر چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’بعض کالج آف فزیشن اینڈ سرجن کے پارٹ 1 (سپیشلائزیشن) کے مشکل امتحانات پاس کر چکے ہیں، بعض اپنے میڈیکل کالج، بعض امریکہ اور انگلینڈ  کے میڈیکل امتحانات پاس کر چکے ہیں تو اس ٹیسٹ میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ ٹیسٹ میں مسئلہ ہے۔‘

ڈاکٹر اسفندیار کے مطابق ٹیسٹ کا معیار میڈیکل آفیسر کے لیول کے مطابق نہیں تھا، جس میں بعض معروضی سوالات ایسے امراض کے حوالے سے شامل کیے گئے تھے، جو عام نہیں ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے۔

اسی طرح انگلش کے حوالے سے معروضی سوالات کے بارے میں ڈاکٹر اسفند یار نے بتایا کہ بین الاقوامی امتحانات میں بھی ڈاکٹروں کے لیے اب انگلش کے ٹیسٹ نرم کر دیے گئے ہیں لیکن اس ٹیسٹ میں ایسے سوالات شامل تھے، جو بہت مشکل تھے اور ساتھ میں دورانیہ بھی کم تھا۔

انہوں نے بتایا: ’کالج آف فزیشن اینڈ سرجن ایک مستند ادارہ ہے اور ان کے ٹیسٹ میں 100 معروضی سوالات کے لیے ڈھائی گھنٹے کا وقت دیا جاتا لیکن اس ایٹا ٹیسٹ میں 100 سوالات کے لیے 75 منٹ کا وقت دیا گیا تھا۔‘

محکمہ صحت کا موقف

صوبائی مشیرِ صحت احتشام علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ میڈیکل سٹاف کی کمی پورا کرنے کے لیے بھرتی کا عمل شروع ہو چکا ہے اور ایٹا نے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھرتی صرف میرٹ کی بنیاد پر ہوگی اور اس معاملے میں کوئی دباؤ یا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ڈاکٹروں کے جرگے کے حوالے سے احتشام علی نے بتایا: ’ڈاکٹروں کا کوئی جرگہ بلایا ہے اور نہ بلائیں گے کیونکہ سفارش کا دور ختم ہوچکا ہے اور پہلی بار ایٹا کے ذریعے کنٹریکٹ بھرتی عمل میں لائی جا رہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان