محکمہ وائلڈ لائف نے لاہور کے سفاری پارک میں نائٹ لائن سفاری کا آغاز کر دیا ہے، جس کے دوران شیروں کو دیکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں کھانا کھلانے کا موقع بھی مل سکتا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف لاہور ریجن تنویر احمد جنجوعہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ لاہور سفاری پارک میں عید الاضحیٰ کے پہلے روز نائٹ لائن سفاری کا افتتاح کیا گیا، جس کے اوقات معمول کی سفاری کے بعد شام سات بجے شروع ہوکر رات 10 بجے تک ہیں۔
تنویر احمد نے بتایا: ’لاہور سفاری کے پاس چار بچوں سمیت 16 شیر ہیں، جن میں سے چار نر شیر ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ نائٹ لائن سفاری کے دوران ’اگر آپ چاہیں تو شیروں کو کھانا بھی کھلا سکتے ہیں۔ اس کے لیے شیروں کا خیال رکھنے والا ایک اہلکار سفاری ٹرک میں جائے گا، جس کے اندر سے شیروں کا کھانا کھلایا جا سکتا ہے۔ فیڈنگ کے اوقات سات سے نو بجے تک رکھے گئے ہیں جبکہ ویسے پورے وزٹ کے اوقات 10 بجے تک ہیں۔‘
نائٹ لائن سفاری کے ٹکٹ کے حوالے سے تنویر احمد جنجوعہ نے بتایا کہ بڑوں کے لیے اس کی قیمت ایک ہزار روپے جبکہ بچوں کے لیے پانچ سو روپے ہے، لیکن اگر آپ نے شیروں کو کھانا کھلانا ہے تو اس کے ٹکٹ کی قیمت دو ہزار روپے فی کس ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ شیروں کو کھانا کھلانے کے لیے ایک وقت میں ایک گاڑی میں چھ افراد جا سکتے ہیں جبکہ ویسے نائٹ لائن سفاری کے لیے ایک وقت میں ایک گاڑی میں 10 لوگ جا سکتے ہیں۔
تنویر احمد جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ’نائٹ لائن سفاری پاکستان میں پہلی مرتبہ متعارف کروائی گئی ہے اور محکمے نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ جو بھی نائٹ لائن سفاری کے لیے آئے اس کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔‘
لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے حوالے سے تنویر احمد جنجوعہ نے بتایا کہ ’سفاری کے دوران اندر ایک وقت میں چھ گاڑیاں جاتی ہیں، جنہیں جنگلے لگے ہوئے ہیں اور انہیں باہر سے تالا لگایا جاتا ہے۔‘
لوگوں کی حفاظت کو مزید یقینی بنانے کے لیے اندر ایک ریسکیو کی گاڑی بھی موجود ہوتی ہے، جس میں ایک ڈرائیور، ڈاکٹر اور ایک شوٹر ہوتا ہے، جس کے پاس ٹرینکیولائزر یا بے ہوش کرنے والے ٹیکے موجود ہوتے ہیں۔‘
سفاری کی وجہ سے جانوروں کو کسی قسم کی مشکلات خصوصاً فلڈ لائٹس اور گاڑیوں کی لائٹوں سے متعلق سوال پر تنویر احمد جنجوعہ نے بتایا کہ ’سفاری میں لگی فلڈ لائٹس اونچی کر کے لگائی گئی ہیں جو براہ راست شیروں کی آنکھوں میں نہیں پڑتیں جبکہ گاڑیوں کی لائٹوں کا شیروں کی آنکھوں پر کوئی منفی اثر نہیں ہوتا۔‘