خیبر پختونخوا میں 6 عسکریت پسند مارے گئے: آئی ایس پی آر

پاکستان فوج کے مطابق 20 اور 21 اپریل کی درمیانی شب میں دو مختلف کارروائیوں میں چھ عسکریت پسند مارے گئے۔

ایک پاکستانی فوجی 18 اکتوبر 2017 کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں کیٹن آرچرڈ پوسٹ پر افغان سرحد کے ساتھ لگائی گئی باڑ کے قریب تعینات ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں 20 اپریل 2025 کو 6 عسکریت پسندوں کو قتل کیا ہے جس میں ایک ذبیح اللہ عرف زکران نامی انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں جو سکیورٹی فورسز کے مطابق ان خلاف کارروائیوں میں ملوث تھے (عامر قریشی/ اے ایف پی)

پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اتوار کو خیبرپختونخوا میں دو مختلف کارروائیوں میں ’انتہائی مطلوب‘لیڈر ذبیح اللہ عرف زکران سمیت چھ عسکریت پسندوں کو قتل کر دیا ہے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 20 اور 21 اپریل کی درمیانی شب صوبہ خیبر پختونخوا میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر دو مختلف کارروائیاں کی گئیں جن میں چھ عسکریت پسند مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر سکیورٹی فورسز نے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں کارروائی کی جس کے دوران فورسز نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’جنوبی وزیرستان میں انٹیلی جنس پر مبنی ایک اور کارروائی میں فورسز نے عسکریت پسند رنگ لیڈر ذبیح اللہ عرف زکران کو قتل کر دیا جو سکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد سرگرمیوں کے علاوہ بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا۔‘

پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ علاقے میں ممکنہ طور پر کسی بھی عسکریت پسند موجودگی پیش نظر کلیئرنس آپریشن کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل بھی 18 اپریل کو ضلع سوات میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں میں چار عسکریت پسندوں کو قتل کیا گیا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وہ کارروائی بھی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

مارے جانے والے عسکریت پسندوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا۔

افغانستان سے دراندازی کی کوشش، 8 عسکریت پسند قتل

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل چھ اپریل 2025 کو پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دیا تھا اور پاکستانی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ عسکریت پسند مارے گئے جبکہ چار زخمی بھی ہوئے تھے۔

اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں بتایا گیا تھا کہ عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے پانچ اپریل 2025 کی شب شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ افراد مارے گئے اور چار زخمی ہوئے تھے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مؤثر بارڈر مینیجمنٹ یقینی بنانے کے لیے کہتا رہا ہے۔ بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے گی۔

پاکستان فوج کے ترجمان ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز علاقے میں کسی بھی عسکریت پسند کی ممکنہ موجودگی کے خدشے کے پیش نظر سینیٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان