’کتابیں میری عبادت ہیں، کام نہیں:‘ دہلی کی کتب فروش سنجنا

ادب کے درخت کے سائے تلے سنجنا کا 27 سالہ عزم—جہاں کتابیں صرف فروخت نہیں ہوتیں، زندگیاں بدلتی ہیں

سنجنا تیواری ایک مصنفہ اور کتب فروش ہیں جنہوں نے گذشتہ 27 برس دہلی میں کتابیں بیچنے میں گزارے ہیں۔

وہ ریاست بہار کے ضلع سیوان کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئیں اور دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان کی شادی ہو گئی، لیکن علم سے محبت اور پڑھنے لکھنے کا شوق کبھی ختم نہیں ہوا۔

سنجنا نے شادی کے بعد اپنی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ ’سنجنا بکس‘ کے نام سے اپنا بک سٹال اور پبلشنگ ہاؤس قائم کیا۔

وہ دہلی کے ایک کونے میں اس درخت کے نیچے کتابیں بیچتی ہیں جسے انہوں نے ’ساہتیہ کا پیڑ‘ یعنی ’ادب کا درخت‘ کا نام دیا ہے۔

دہلی کی لائبریریوں، کیفے اور بک شاپس میں ہندی زبان کی کتابیں مشکل سے دستیاب ہوتی ہیں، لیکن سنجنا کے سٹال پر ہر طرح کی ہندی کتابیں موجود ہوتی ہیں۔

سنجنا کہتی ہیں، ’کتابیں میرا کام نہیں، وہ میری عبادت ہیں۔‘ وہ مزید کہتی ہیں،’میں سورج کی طرح چمکنا چاہتی ہوں، لہٰذا کوئی مجھے نیچے نہیں لا سکتا۔ میرے جانے کے بعد بھی میں اپنی کتابوں سے طلبہ کے دلوں میں زندہ رہوں گی۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنجنا اب تک تین کتابیں خود لکھ اور شائع کر چکی ہیں — کویتا سنگراہ، سنسمارند اور سمیکشا  — جبکہ وہ 100 سے زائد دیگر کتابوں کی اشاعت میں دیگر مصنفین کی مدد کر چکی ہیں۔

وہ خاص طور پر نئے لکھاریوں، بالخصوص خواتین کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں اور کتابوں و تھیٹر کے ذریعے ان کی آواز کو جگہ دیتی ہیں۔

ایک مقامی رہائشی رام پہلی بار سنجنا سے 2018 میں ملے تھے۔ انہوں نے بتایا،’میں انہیں پہلے نہیں جانتا تھا، لیکن جب میں نے انہیں ہر روز ان کے سٹال پر دیکھا تو مجھے تجسس ہوا۔

’آہستہ آہستہ میں نے سیکھا کہ انہوں نے کتنی جدوجہد کی ہے اور وہ کتنے لوگوں کی مدد کرتی ہیں۔ ‘

رام کے مطابق دہلی میں یہ واحد بک سٹال ہے جہاں ہر قسم کے ادب اور تھیٹر کی کتابیں ملتی ہیں۔’وہ ہر دن خود کتابیں لے کر آتی ہیں۔ وہ تمام فنکاروں کی ماں ہیں۔ لوگ ان سے ملنے کے لیے دور دراز سے آتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین