امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو نئے ایئر فورس ون طیارے کو بطور تحفہ قبول کرنے کے منصوبے کا دفاع کیا ہے۔ قبل ازیں یہ خبریں سامنے آئیں کہ وہ قطر سے ایک پرتعیش بوئنگ طیارہ قبول کریں گے حالاںکہ امریکی صدور کے لیے تحائف سے متعلق سخت قوانین موجود ہیں۔
اے بی سی نیوز، جس نے یہ خبر سب سے پہلے دی، نے اس طیارے کو ’اڑتا ہوا محل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطری شاہی خاندان کی طرف سے تحفے میں دیا گیا یہ بوئنگ 747-8 جمبو جیٹ ممکنہ طور پر امریکی حکومت کو اب تک ملنے والا سب سے مہنگا تحفہ ہو گا۔
اس طیارے کے معاملے میں پیدا ہونے والا تنازع اور ٹرمپ کا یہ شیخی کہ یہ ’بالکل مفت‘ مل رہا ہے، ان سوالات کو مزید تقویت دیتا ہے جو امریکی صدر اپنے خاندانی کاروباروں سے ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ اور عوامی عہدے کے استعمال کے حوالے سے پہلے ہی سے سامنا کر رہے ہیں۔
اتوار کی شب سوشل میڈیا پوسٹ میں، جس میں قطر کا کوئی ذکر نہیں تھا، ٹرمپ نے دفاعی انداز اپناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ طیارہ ایک عارضی ’تحفہ‘ ہے جو محکمہ دفاع کے حوالے کیا جائے گا اور موجودہ چار دہائی پرانے ماڈل کی جگہ لے گا۔
ٹرمپ، جن کی عمر 78 برس ہے، نے کہا کہ یہ عمل ایک ’شفاف لین دین‘ کے طور پر جاری ہے، لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ آیا کسی فریق کو اس کے بدلے کچھ دیا جا رہا ہے یا نہیں۔ اس کی بجائے انہوں نے ڈیموکریٹس پر الزام عائد کیا کہ وہ بلاوجہ نئے ایئر فورس ون پر رقم خرچ کرنا چاہتے ہیں۔
قطر نے اس تنازع کو فوری طور پر کم کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ رپورٹس کہ طیارہ تحفے کے طور پر دیا گیا ہے ’غلط ہیں۔‘
اخلاقی اور قانونی سوالات
قطر کے واشنگٹن میں میڈیا اتاشی علی الانصاری نے کہا کہ ’ایئر فورس ون کے طور پر ایک طیارے کی عارضی منتقلی فی الحال قطر کی وزارت دفاع اور امریکی محکمہ دفاع کے درمیان زیر غور ہے۔‘ انہوں نے زور دیا کہ ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
امریکی آئین میں موجود ’ایمولومنٹس کلاز‘ کے تحت سرکاری عہدیداروں کو کسی بھی بادشاہ، شہزادے یا غیر ملکی ریاست سے تحفے قبول کرنے سے روکا گیا ہے۔
تاہم ٹرمپ اس قانون سے بچنے کے لیے یہ طیارہ صدارت چھوڑنے کے بعد اپنی صدارتی لائبریری کے حوالے کر سکتے ہیں۔
اے بی سی اور دی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کا اعلان اس ہفتے ٹرمپ کے تین مشرق وسطیٰ ممالک کے دورے کے دوران کیا جائے گا جن میں قطر بھی شامل ہے۔
تحفے کو قبول کرنے کے معاملے پر سیاسی حلقوں کے دونوں جانب سے اخلاقی سوالات اٹھائے گئے ہیں کیوں کہ یہ حکومتی کرپشن روکنے کے لیے وضع کردہ قوانین کی کھلی خلاف ورزی محسوس ہوتا ہے۔
ٹرمپ کی انتہائی دائیں بازو کی حامی لورا لوومر نے کہا کہ قطر کا طیارہ قبول کرنا انتظامیہ پر ایک ’دھبہ‘ ہو گا۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’ہم سوٹ میں ملبوس جہادیوں سے 40 کروڑ ڈالر کا تحفہ قبول نہیں کر سکتے۔ قطری انہیں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں حماس اور حزب اللہ کو فنڈ دیتے ہیں جنہوں نے امریکی فوجیوں کو شہید کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم وائٹ ہاؤس اور محکمہ انصاف کا ماننا ہے کہ یہ تحفہ قانونی ہے اور رشوت نہیں کیوں کہ یہ کسی خاص فائدے یا اقدام کے بدلے میں نہیں دیا جا رہا، ذرائع نے اے بی سی کو بتایا۔
اور یہ غیر آئینی بھی نہیں، ان کے مطابق، کیوں کہ یہ طیارہ پہلے امریکی فضائیہ کو دیا جائے گا اس کے بعد صدارتی لائبریری کے حوالے کیا جائے گا اس طرح یہ کسی فرد کو بطور تحفہ نہیں دیا جا رہا۔
’انتہائی غیرقانونی‘
ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے کہا ہے کہ یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کو ذاتی مالی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ڈی این سی نے اپنے حامیوں کو ای میل میں کہا کہ 'جب محنت کش خاندان بڑھتی ہوئی مہنگائی اور خالی شیلفوں کا سامنا کر رہے ہیں، ٹرمپ اب بھی خود کو اور اپنے ارب پتی حامیوں کو فائدہ پہنچانے میں مصروف ہیں۔‘
متعدد ڈیموکریٹ قانون سازوں نے اس منصوبے پر شدید تنقید کی۔
سینیٹر کرس مرفی نے اسے ’انتہائی غیر قانونی‘ قرار دیا جب کہ رکن پارلیمنٹ کیلی موریسن نے کہا کہ ایسا تحفہ ’کھلی آنکھوں کے سامنے کرپشن‘ کے مترادف ہے اور یہ ایک غیر اخلاقی، غیر آئینی ’رشوت‘ ہے۔
امریکی صدر کو طویل عرصے سے ایئر فورس ون طیاروں سے شکایت رہی ہے۔ یہ دو انتہائی مخصوص بنائے گئے بوئنگ 747-200B سیریز کے طیارے ہیں۔
رواں سال کے آغاز میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ بوئنگ کے متبادل پر غور کر رہی ہے کیوں کہ دو نئے ماڈلز کی ترسیل میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ایرو اسپیس کمپنی نے 2018 میں وعدہ کیا کہ وہ دو 747-8 طیارے 2024 کے اختتام تک 3.9 ارب ڈالر میں فراہم کرے گی جو اس وقت وائٹ ہاؤس میں موجود صدر کی سواری کے لیے تیار ہوں گے۔
لیکن ایک ذیلی ٹھیکےدار دیوالیہ ہو گیا اور کرونا وائرس وبا نے پیداوار متاثر کی، جس کی وجہ سے بوئنگ کو ترسیل 2027 اور 2028 تک مؤخر کرنا پڑی۔
اگرچہ قطری کی جانب سے پیش کیا گیا طیارہ مبینہ طور پر10 سال سے زائد پرانا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق نیا بوئنگ 747-8 تقریباً 40 کروڑ ڈالر کا ہوتا ہے۔
اس طیارے کو ایئر فورس ون بننے سے قبل وسیع تر مواصلاتی اور سکیورٹی اپ گریڈز سے گزارنا ضروری ہے۔