می ٹو تحریک: فرانسیسی اداکار کو ریپ کے مقدمے میں سزا

پیرس کی ایک عدالت نے فرانس کے معروف اداکار جیرارڈ ڈیپاردیو کو ریپ کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے 18 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ 

فرانسیسی اداکار جیرارڈ ڈپارڈیو اپنے مقدمے کے چوتھے دن پیرس کے فوجداری عدالت میں پہنچے، جہاں ان پر 2021 میں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران دو خواتین کے ساتھ جنسی حملے کا الزام تھا (جولین ڈی روزا / اے ایف پی)

پیرس کی ایک عدالت نے فرانسیسی سینیما کے معروف اداکار جیرارڈ ڈیپاردیو کو ریپ کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے 18 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ 

معروف فرانسیسی اداکار کو 2021 کی ایک فلم کے سیٹ پر دو خواتین کے ساتھ جنسی حملے کے الزام میں 18 ماہ کی معطل قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ وہ ان الزامات سے سماعت کے دوران انکار کرچکے ہیں۔

ڈپاردیو، جنہوں نے 200 سے زیادہ فلموں اور ٹیلی ویژن سیریز میں کام کیا ہے، می ٹو تحریک کی گرفت میں آنے والی فرانس کی سب سے نمایاں شخصیت ہیں۔

ان پر تقریباً 20 خواتین نے اداکار پر حملے یا غیرمناسب رویے کا الزام لگایا ہے، لیکن یہ پہلا مقدمہ ہے جو عدالت میں پہنچا ہے۔

یہ مقدمہ 2021 میں ہدایت کار ژاں بیکر کی فلم ’لیس ویلیٹ ورٹ‘ (سبز شٹر) کی شوٹنگ کے دوران جنسی حملے کے الزامات سے متعلق ہے۔

مدعا علیہان میں ایک  54 سالہ سیٹ ڈریسر، جو صرف ایمیلی کے نام سے پہچانی جاتی ہیں اور ایک 34 سالہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر شامل ہیں، جنہوں نے اداکار پر جنسی حملے کا الزام لگایا ہے۔ ان دونوں میں سے صرف ایمیلی فیصلہ سنائے جانے کے وقت موجود تھیں۔

وکیل صفائی جیریمی اسوس نے براڈ کاسٹر فرانس انفو کو بتایا کہ ڈیپاردیو، جو آج کل پرتگال میں ایک فلم کی شوٹنگ کر رہے ہیں، بھی عدالت میں حاضر تھے۔ 

’پچھتاوے کی کمی‘

سرکردہ پراسیکیوٹر لوراں گائے نے اس سال مارچ میں ڈپاردیو کے لیے 18 ماہ کی معطل قید کی سزا کی تجویز یہ کہتے ہوئے دی کہ یہ سزا ’مجرم کی طرف سے مکمل عدم پچھتاوے‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیپاردیو کو نفسیاتی علاج کے لیے بھی کہا جانا چاہیے اور انہیں فرانس کے جنسی مجرموں کی رجسٹری میں شامل کیا جانا چاہیے۔

ایمیلی نے گواہی دی تھی کہ ڈیپاردیو نے 2021 میں سیٹ پر اسے زبردستی لیٹا کر یہ کہتے ہوئے کہ ’وہ بہت طاقتور ہے‘ اسے چھوا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈپاردیو نے ’نازیبا تبصرے‘ کیے کہ وہ ’خواتین کو چھوئے بغیر بھی ان کو لطف اندوز کر سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

34 سالہ مدعی نے کہا کہ ڈیپاردیو نے ابتدائی طور پر ان پر اس وقت حملہ کیا جب وہ انہیں ان کے ڈریسنگ روم سے سیٹ تک لے گئیں۔ ’یہ رات کا وقت تھا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اداکار نے ان پر دو دیگر مواقعوں پر بھی حملہ کیا۔

ڈیپاردیو نے، جو 76 سال کے ہیں، خواتین پر جنسی حملے سے انکار کیا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’میں بدتمیز، بےہودہ، گالی دینے والا ہوں، میں اس کو تسلیم کرتا ہوں، لیکن میں چھوتا نہیں ہوں۔ میں خواتین اور نسوانیت سے محبت کرتا ہوں۔‘

تاہم انہوں نے می ٹو تحریک کو ’دہشت کا راج‘ بھی قرار دیا۔

سماعت کے دوران، ڈپاردیو کی بیٹی روکسان، ان کی سابقہ ساتھی کارین سیلا اور اداکار ونسنٹ پیریز نے ان کی حمایت کی، اور پیر کو انہیں فرانسیسی فلم کی سٹار بریجٹ بارڈو کی حمایت بھی ملی۔

’خواتین دشمنی اور جنسی امتیاز‘

دونوں شکایت کنندہ کے وکلا نے نے ڈپاردیو کی دفاعی ٹیم کے نقطہ نظر کی مذمت کی۔

اداکار کے وکیل جیریمی اسوس نے دونوں خواتین کو ’جھوٹا‘ اور ’ہسٹیریکل‘ قرار دیا، یہ کہتے ہوئے کہا کہ وہ ’پاگل نسوانیت کے مقصد‘ کے لیے کام کر رہی تھیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے وکیل کلاڈ وینسنٹ نے کہا: ’جو کچھ ہم نے دیکھا وہ کوئی دفاعی حکمت عملی نہیں تھی‘ بلکہ ’خواتین دشمنی کے لیے معافی‘ تھی۔

ایک کھلے خط میں تقریباً 200 فرانسیسی وکلا نے عدلیہ سے درخواست کی کہ وہ جسے انہوں نے عدالت میں جنسی امتیاز کہا اس کا مقابلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیپارڈیو کے وکیل نے ’خواتین دشمنی اور جنسی امتیاز کو اپنی خوشی کے لیے استعمال کیا‘ تاکہ مدعا علیہان اور ان کی قانونی ٹیم کو بےاعتبار بنا سکیں۔

ڈیپارڈیو کے خلاف ایک اور مقدمہ بھی چلایا گیا ہے، جس میں 29 سالہ اداکارہ شارلٹ آرنولڈ کی طرف سے دائر کردہ ریپ کی شکایت شامل ہے۔

جس کے خلاف پراسیکیوٹرز نے مقدمہ چلانے کی درخواست کی ہے۔

اپریل میں فرانسیسی رکن پارلیمان نے چھ ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد تفریحی صنعت میں ’بنیادی‘ بدسلوکی پر تنقید کی تھی۔

ڈیپارڈیو 1980 کی دہائی سے فرانس میں ایک فلمی ستارہ بن گئے تھے۔ 1990 میں ’سیرانو ڈی برجرک‘ فلم میں اپنی کارکردگی کے لیے انہوں نے بہترین اداکار کا ایوارڈ جیتا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین