انڈیا تیزی سے تنہا ہو رہا ہے اور اس کی خارجہ پالیسی حماقت کی حد تک مضحکہ خیز ہوتی جا رہی ہے۔ خارجہ پالیسی کی یہ ہندتوائزیشن انڈیا کو بہت مہنگی پڑے گی۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ٹرمپ نے سیزفائر کرایا اور دنیا کو ان ہی کے ٹویٹ سے اس سیز فائر کی خبر ملی۔ لیکن انڈیا کا کہنا ہے کہ اس سیز فائر میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ انڈیا امریکہ کے کردار کی نفی کیوں کر رہا ہے؟
یہ سفارتی تنہائی کا وہ خوف ہے جو انڈیا سے لپٹ چکا ہے۔ جنگ کے دوران اسرائیل کے سوا کوئی ایک ملک بھی انڈیا کے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔ چین، ترکی اور آذر بائیجان جیسے ممالک کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑے تھے۔ انڈیا کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا، امریکہ، روس نہ کوئی اور۔
طویل عرصے کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ دنیا پاکستان کے مؤقف کو سن بھی رہی تھی ا ور سمجھ بھی رہی تھی۔ انڈیا کا فالس فلیگ آپریشن ابتدا میں ہی پٹ گیا اور دنیا نے اسے ہالی وڈ کی تیسری درجے کی فلم سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔
انڈیا اس خطے میں بھی تنہا ہو چکا ہے۔ چین اور پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات ویسے ہی کشیدہ ہیں۔ اس میں تازہ اضافہ بنگلہ دیش کا ہے۔ سری لنکا اس سے بیزار ہے۔ نیپال کی قربت چین سے ہے۔
انڈیا کو یہ خوف ہے کہ کشمیر پر اگر امریکی کردار قبول کر لیا تو مودی کا وہ سارا کھیل غارت ہو سکتا ہے جو اس نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں کھیلا ہے۔ اس لیے وہ ایک قدم بڑھ کر سیز فائر میں امریکی کردار ہی کی نفی کررہا ہے۔
ٹرمپ بھی اپنے مزاج کے آدمی ہیں، جس دن انہوں نے پلٹ کر جواب آں غزل کہہ دیا پھر مودی نے دہائی دینی ہے کہ امریکہ نے الٹا ہمارے اوپر ہی غصہ کر دیا۔
انڈیا کے تضادات دیکھیے، وہ خود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لے کر گیا تھا اور اب اس کا دعویٰ ہے کہ کشمیر تو محض ایک دو طرفہ معاملہ ہے۔
دل چسپ بات یہ ہے اسی کشمیر میں جب کچھ ہو جاتا ہے تو انڈیا اس دو طرفہ مسئلے کو خود ہی انٹرنیشنلائز کرتے ہوئے دنیا میں دہائی دینے لگ جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابھی بھی انڈیا نے دنیا بھر میں وفود بھیجنے کا سسلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر معاملہ دو طرفہ ہے تو دنیا بھر میں وفود کیوں بھیجے جا رہے ہیں؟ اور اگر دنیا بھر میں وفود بھیجے جا رہے ہیں تو معاملہ دو طرفہ کیسے ہو گیا؟
ششی تھرور یہاں کیا کر لیں گے؟ ہندتوا کی مانگ میں وہ کون سا سندور ہے جو جے شنکر نہیں بھر سکے اور اب ششی تھرور بھر لیں گے؟
ہاں یہ ضرور ہو گا کہ ہندتوا ڈاکٹرائن جب خارجی محاذ پر پٹے گی تو اس کالک میں ششی تھرور اپنے ساتھ اپوزیشن کے لیے بھی حصہ لے کر جائیں گے۔ شاید مقصد بھی یہی ہے۔
مودی نے انڈیا کی خارجہ پالیسی کو ہندتوانے کا جو تباہ کن کھیل شروع کیا تھا، اب اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اب صرف پاکستان نہیں جو انڈیا کے امن دشمن رویوں پر بات کرتا ہے، اب کینیڈا جیسا ملک بھی انڈیا پر فرد جرم عائد کر رہا ہے کہ انڈیا کی سرپرستی میں کینیڈا میں سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔
خارجہ پالیسی میں معاون واردات کے طور پر جھوٹ کا جو طلسم ہوش ربا کھڑا کیا گیا، ای یو ڈس انفو لیب رپورٹ اس سب کو بے نقاب کر چکی ہے۔ انڈیا کی ابلاغی جعل سازی سب پر عیاں ہو چکی ہے۔
چنانچہ انڈیا کو داخلی اور خارجی ہر محاذ پر شرمندگی اور رسوائی کا سامنا ہے۔ ایک جانب انڈیا عالمی برادری میں سے کسی ایک ملک کو اس بات پر قائل نہیں کر سکا کہ پہلگام میں پاکستان ملوث ہے تو دوسری طرف سکھ برادری بھی اس کا یہ جھوٹ ماننے کو تیار نہیں کہ پاکستان نے گولڈن ٹمپل پر حملہ کیا تھا۔
اب بھارتی فوج امر جیت سنگھ جی کے بیان کے بعد وضاحتیں کرتی پھر رہی ہے لیکن جھوٹ کے پاؤں کہاں۔ اندر باہر سے اسے منہ کی کھانی پڑ رہی ہے۔
نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔