اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کو غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل فائر بندی کے مطالبے پر مبنی ایک نئی قرارداد پر ووٹنگ کرے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق، سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں یہ اس موضوع پر نومبر کے بعد پہلی باضابطہ ووٹنگ ہو گی۔ اس سے قبل بھی امریکہ، جو اسرائیل کا قریبی اتحادی ہے، فائر بندی کے مطالبے کی قرارداد ویٹو کر چکا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، نئی قرارداد میں نہ صرف تمام فریقین سے غزہ میں فائر بندی کے احترام کا مطالبہ کیا گیا ہے، بلکہ تمام گروہوں کے زیرِ حراست تمام افراد کی فوری، باوقار اورغیر مشروط رہائی پر بھی زور دیا گیا ہے۔
قرارداد میں غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی کا ذکر کرتے ہوئے امدادی رسائی پر عائد تمام پابندیاں ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے ہو گی۔ تاہم، متعدد سفارت کاروں نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سفارتی ذرائع کے مطابق، سلامتی کونسل کے 10 منتخب رکن ممالک نے امریکی حکام کو قائل کرنے کی کوشش کی، مگر یہ کوششیں بےسود ثابت ہوئیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں روک دے، جن سے علاقے میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی اسرائیل کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ میں امداد کی تقسیم میں رکاوٹ کے باعث انسانی صورت حال مزید بگڑ چکی ہے۔
اسرائیل نے دو ماہ تک اقوام متحدہ کی گاڑیوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی، اور مئی کے وسط میں محدود رسائی بحال کی گئی، تاہم اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ یہ امداد موجودہ انسانی ضروریات کے لیے ناکافی ہے۔
’غزہ ہیومینٹیرین فنڈ‘ کے نام سے امریکی حمایت یافتہ امدادی پروگرام پر بھی تنقید کی جا رہی ہے، جس میں ایک فریق کے طور پر اسرائیلی فوج کے ساتھ امدادی سرگرمیاں مربوط کی گئی ہیں، جو بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی سمجھی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے منگل کو سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اس صورت حال پر عملی قدم اٹھائے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم سب کا فیصلہ تاریخ کرے گی کہ ہم نے فلسطینی عوام کے خلاف اس جرم کو روکنے کے لیے کتنا کردار ادا کیا۔‘
’اس کے مقابلے میں موت کہیں زیادہ باوقار ہے‘
فلسطینی حکام اورعینی شاہدین کے مطابق، منگل کو اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں امداد کی تقسیم کے مقام کی طرف بڑھنے والے فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
کراچی: غزہ میں فلسطینی نسل کشی اور امداد بندش کے خلاف احتجاج pic.twitter.com/Pxvt1k4KWv
— Independent Urdu (@indyurdu) May 31, 2025
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے مطابق، رفح میں واقع اس کے فیلڈ ہسپتال میں 184 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں سے 19 افراد کو مردہ قرار دیا گیا، جب کہ آٹھ دیگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ مرنے والے افراد میں تین بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔
50 سالہ یاسر ابو لبدہ نے بتایا کہ فائرنگ صبح چار بجے شروع ہوئی، جس میں کئی افراد مارے گئے۔ ایک اور خاتون راشا النحل نے کہا کہ گولیاں ہر سمت سے برس رہی تھیں، اور جب وہ امداد کے مقام پر پہنچیں تو کچھ نہ بچا تھا۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم اس ذلت کا سامنا کرنے کے بجائے مرنا پسند کریں گے۔ موت اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ باوقار ہے۔‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو انتہائی تکلیف دہ انتخاب دیا جا رہا ہے کہ یا تو بھوک سے مریں یا امداد حاصل کرنے کی کوشش میں گولیوں کا نشانہ بنیں۔
اس واقعے کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس ’جرم‘ کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی فوجی مہم میں 54,000 سے زائد فلسطینی جان سے گئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔