اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال، بالخصوص فلسطینی مسئلے پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے بدھ کو خطاب میں کہا ہے کہ غزہ سے آنے والی چیخوں کو خاموشی کے ساتھ برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں قحط اب محض خطرہ نہیں اور صورت حال پر محض تشویش کافی نہیں۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ’دنیا بے عملی کا ایک اور دن برداشت نہیں کر سکتی۔ تاریخ ہمیں اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ قرار نہیں دے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ کوئی قدرتی آفت نہیں بلکہ ایک انسان ساختہ تباہی ہے، جسے قابض قوت اسرائیل نے غیرقانونی ناکہ بندی، وحشیانہ بمباری اور دانستہ قتل و غارت کے ذریعے جنم دیا ہے اور یہ سب بغیر کسی احتساب کے جاری ہے۔‘
سفیر عاصم نے سلامتی کونسل سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مزید مظالم کا انتظار کس بات کا ہے؟ اب الفاظ نہیں، عمل کی ضرورت ہے۔ اب وقت ہے نسل کشی کو روکنے کا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس سے پہلے کہ یہ کونسل اخلاقی، قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت صحیح کام کرے، مزید کتنے مظالم کا ارتکاب کیا جائے؟ تشویش کے الفاظ اب کافی نہیں ہیں۔ عمل کرنے کا وقت ہے، نسل کشی کو روکنے کا وقت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ غزہ میں قحط اب خطرہ نہیں بلکہ حقیقت بن چکا ہے انہوں نےکہا کہ ہر پانچ میں سے ایک شخص قحط کے دہانے پر ہے۔ ’امدادی قافلے روکے جا رہے ہیں یا انہیں نشانہ بنایا جا رہے ہیں، جبکہ امدادی کارکنوں کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔ فاقہ کشی کو ہتھیار بنایا جا رہا ہے – واضح طور پر، اور غیر قانونی طور پر۔‘
انہوں نے خواتین اور بچوں کی حالتِ زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ عورتوں اور بچوں کا ہونے والا نقصان ناقابل بیان ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر سے اب تک 28,000 سے زائد خواتین اور بچیاں شہید ہو چکی ہیں۔ ’پچاس ہزار خواتین حاملہ ہیں اور اگلے ماہ پانچ ہزار بچے خیموں، سڑکوں یا بغیر کسی طبی سہولت کے پیدا ہوں گے۔‘
سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ’غزہ کی پکار کو مزید نظرانداز کرنا بین الاقوامی قانون اور انسانی وقار کی توہین ہو گی۔ دنیا ایک اور دن کی خاموشی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘
آذربائیجان کے شہر لاچین میں بدھ کو پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے سہ فریقی اجلاس کے موقع خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں پر مظالم بند کیے جائیں۔
تقریب میں آذربائیجان کے صدر الہام علییوف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی خطاب کیا۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ’مہذب دنیا اس تباہی پر کب جاگے گی، اسرائیلی جارحیت اور مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
’آج ترکی، پاکستان اور آذربائیجان کو غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کر آواز اٹھانی چاہیے، غزہ میں انسانیت سوز اقدامات بند کیے جائیں، دو ریاستی حل کے تحت فلسطینیوں کو حق خود ارادیت دیا جائے جس کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔‘