پاکستان کی مسجد الاقصیٰ پر اسرائیلی اقدامات کی مذمت

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان مقدس مقامات کی حرمت اور تاریخی حیثیت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘

اسلام آباد میں دو ستمبر 2019 کو ایک پولیس اہلکار دفتر خارجہ کی عمارت کے باہر ڈیوٹی پر مامور ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان نے منگل کو مسجد الاقصیٰ کے معاملے میں اسرائیلی اشتعال انگیز اقدامات اور ایک سکول کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان قابض اسرائیلی طاقت اور غیر قانونی آبادکاروں کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کی مذہبی، تاریخی اور قانونی حیثیت کو مجروح کرنے کے مقصد سے کیے گئے حالیہ اشتعال انگیز اقدامات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایسے اقدامات ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہیں، جن سے خطے کی پہلے سے ہی نازک صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

’پاکستان مقدس مقامات کی حرمت اور تاریخی حیثیت کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے اور اسرائیل کو مزید کسی بھی اشتعال انگیزی سے باز رکھنے پر زور دیتا ہے۔‘

دفتر خارجہ کے مطابق: ’پاکستان غزہ میں قابض طاقت کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانے کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔ غزہ میں بے گھر خاندانوں کو پناہ دینے والے ایک سکول پر حالیہ قابل مذمت حملہ اسرائیل کو حاصل استثنیٰ کے تسلسل کی ایک اور مثال ہے۔‘

پاکستان کا کہنا کہ ’اس حملے کے بعد سامنے آنے والی دل دہلا دینے والی تصاویر، جن کے مطابق درجنوں افراد کی اموات ہوئیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی ہے، عالمی برادری کے لیے چشم کشا پیغام ہونی چاہییں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ حملے فوری طور پر بند ہونے چاہییں، اور اسرائیل کو اپنے بھیانک جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے پیر کیے گئے حملوں میں کم از کم 52 افراد غزہ کی پٹی میں جان سے گئے جن میں سے 33 اموات اس سکول میں ہوئیں جسے شیلٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔

پاکستان کے علاوہ عالمی برادری نے بھی اس اسرائیل حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

یورپی یونین کی سربراہ نے منگل کو اسرائیل کے شہری علاقوں بشمول ایک سکول پر مہلک حملوں کو ’غیر انسانی‘ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پیر کہا تھا کہ وہ تمام قیدیوں کو واپس لائیں گے، ’چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ‘۔

نتن یاہو کا یہ بیان اس وقت آیا جب ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ ثالثوں نے 70 دن کی فائر بندی اور 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ کچھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تجویز دی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا