پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بدھ کی شب کہا ہے کہ ایرانی حکام نے سیستان بلوچستان میں دو پاکستانی شہریوں مجاہد اور محمد فہیم کے مارے جانے تصدیق کی ہے۔
دفتر خارجہ نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ پاکستانی شہریوں کی ’میتوں کو وطن واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔‘
تاہم بیان میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ دونوں کو کیسے اور کیوں مارا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان نے کہا کہ تہران میں پاکستانی سفارت خانہ ایرانی حکام کے ساتھ ربطے میں ہے اور قانونی و انتظامی تقاضے پورے ہوتے ہی میتوں کو واپس لایا جائے گا۔
رواں سال اپریل کے وسط میں بھی آٹھ پاکستانیوں کو ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ضلع مہرستان میں قتل کر دیا گیا تھا۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے اس وقت اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’دہشت گردی پورے خطے میں ایک مشترکہ خطرہ ہے جس کے ذریعے غدار عناصر بین الاقوامی دہشت گردی کے ساتھ مل کر پورے خطے میں سلامتی اور استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔‘
سیستان بلوچستان کی سرحدیں پاکستان اور افغانستان سے ملتی ہیں اور یہ ایران کے غریب ترین صوبوں میں سے ایک ہے۔
اس صوبے میں ایرانی سکیورٹی فورسز اور بلوچ اقلیت سے تعلق رکھنے والے باغیوں، سنی گروہوں اور منشیات کے سمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
ایران کے سرحدی علاقوں میں پاکستانی محنت کش مختلف شعبوں میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں، جن میں گاڑیوں کی مرمت اور زرعی کام شامل ہیں۔
حالیہ واقعات ایران کے مشرقی علاقوں میں بڑھتی ہوئی عدم تحفظ کی صورت حال اور وہاں کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کو درپیش خطرات کو اجاگر کرتے ہیں۔