کراچی کی ضلعی جیل ملیر سے قیدیوں کے بڑے پیمانے پر فرار کے واقعے کی سماعت جمعرات کو انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی جہاں 115 ملزمان کو پیش کیا گیا۔
عدالت نے ناقص اور نامکمل ریمانڈ رپورٹ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، جبکہ مفرور قیدیوں سے متعلق تفصیلات نہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے۔
کراچی سینٹرل جیل میں جمعرات کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملیر جیل توڑنے کے مقدمے کی سماعت کی۔
پولیس کی جانب سے 115 گرفتار قیدیوں کو عدالت میں پیش کیا گیا، جنہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے جمع کرائی گئی ریمانڈ رپورٹ کو نامکمل اور غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ریمانڈ پیپر میں مفرور قیدیوں کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا؟ ’کتنے قیدی مفرور ہیں، ان کے نام کیا ہیں، یہ کچھ پتہ نہیں؟‘
تفتیشی افسر نے صفائی دی کہ مقدمے کی فائل رات کو ملی، جس کی وجہ سے مکمل رپورٹ تیار نہ ہو سکی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ عید کے بعد مکمل رپورٹ اور چالان عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ اگر واقعے کے وقت زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے تو انسداد دہشت گردی کی دفعات کس بنیاد پر لگائی گئیں؟ عدالت نے سوال کیا کہ اگر فائرنگ یا کسی کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ہے تو اس کی علیحدہ ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی؟
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر حسین جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’اب تک 216 میں سے 130 مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ باقی کی تلاش ضلعی سطح پر جاری ہے۔ جیسے جیسے گرفتاریاں عمل میں آتی جائیں گی، قیدیوں کو عدالت کے روبرو پیش کیا جاتا رہے گا۔‘
فرار قیدی رضا کی مبینہ خودکشی، ویڈیو بیان منظرعام پر
دوسری جانب کراچی کے علاقے ماڑی پور مدنی کالونی میں آج صبح ایک گھر سے پھندا لگی لاش برآمد ہوئی، جس کی شناخت پولیس کے مطابق فرار قیدی رضا کے نام سے ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رضا تین جون کو ملیر جیل سے فرار ہونے والے 216 قیدیوں میں شامل تھے جنہیں 30 مارچ 2022 کو منشیات کے مقدمے میں عید گاہ تھانے کی حدود سے گرفتار کر کے ملیر جیل منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ممکنہ طور پر گھر پر چھاپے کے خوف سے اپنی بہن کے گھر ماڑی پور آئے تھے، جہاں انہوں نے گلے میں پھندا ڈال کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
اس بارے میں رضا کے خاندان یا لواحقین نے تاحال کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
رضا کا ایک ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ بے قصور ہیں اور حالات کے باعث جیل سے فرار ہوئے تھے۔
رضا نے ویڈیو میں کہا کہ زلزلے کے جھٹکوں سے جیل میں بھگدڑ مچی، قیدی ایک دوسرے پر چڑھ کر نکلنے کی کوشش کر رہے تھے اور اندر فائرنگ بھی ہو رہی تھی۔
ویڈیو میں رضا نے بتایا کہ وہ بھی جان بچانے کے لیے باہر کی جانب بھاگے، زخمی ہوئے اور ایک شہری کی مدد سے ہسپتال پہنچے۔
پس منظر: جیل میں زلزلے کے بعد بھگدڑ
ضلعی جیل ملیر توڑنے کا واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا، جب ملیر جیل میں زلزلے کے جھٹکوں کے باعث خوف و ہراس پھیل گیا۔
سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کے مطابق قیدیوں کو خدشہ تھا کہ چھت نہ گر جائے، جس کے باعث 150 سے زائد قیدیوں نے دروازہ توڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کی۔
اس دوران فائرنگ ہوئی، ایک قیدی جان کی بازی ہار گیا اور دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
چار جون کو ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں جمع کرا دی گئی۔
شاہ لطیف پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیل توڑنے کے واقعے میں ملوث قیدیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واقعے کی تفتیش جاری ہے اور مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔