سندھ: رحم کے کینسر سے بچاؤ کے لیے 41 لاکھ لڑکیوں کے لیے ویکسین

صوبائی حکومت نے اس سال ستمبر میں سرویکل کینسر کا سبب بننے والے ہیومن پیپیلوما وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت سکولوں اور مدارس میں زیر تعلیم طالبات سمیت صوبے کی نو سے 14 سال کی بچیوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔

14 فروری 2022 کو کراچی کے ایک سکول میں ایک ہیلتھ ورکر ایک طالبہ کو کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کا انجیکشن لگا رہی ہیں (فائل فوٹو: رضوان تبسم / اے ایف پی)

سندھ حکومت نے رواں برس ستمبر سے خواتین میں رحم کے دہانے کے کینسر (سرویکل کینسر) کی روک تھام کی غرض سے نو سے 14 سال تک کی لڑکیوں کو ویکسین لگانے کا اعلان کیا ہے۔

اس طرح سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ بننے جا رہا ہے جہاں سرکاری طور پر سرویکل کینسر کا سبب بننے والے ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم شروع کی جائے گی۔

ویکسینیشن مہم کے پہلے مرحلے میں تمام سرکاری اور نجی پرائمری، ایلیمنٹری، سکینڈری اور ہائر سکینڈری سکولوں میں زیر تعلیم طالبات سمیت صوبے کی نو سے 14 سال کی عمر کی 41 لاکھ لڑکیوں کو ایچ پی وی سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جائے گی۔

محکمہ تعلیم سندھ کے کریکولم ونگ کی چیف ایگزیکٹو ایڈوائزر ڈاکٹر فوزیہ خان نے صوبے کے تمام اضلاع کے سکولوں کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران کو مراسلہ لکھ کر محکمہ صحت سندھ کی جانب سے چلائی جانے والے اس مہم میں تعاون کی ہدایت کی ہے۔

محکمہ تعلیم سندھ کے ترجمان عاطف وگھیو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا، ’اس مہم کے لیے محکمہ تعلیم کی جانب سے سکولوں میں مناسب جگہ کا بندوبست کیا جائے گا، جہاں طالبات کو ویکسین لگائی جائے گی۔ سکولوں کی سطح پر اس طرح کی ویکسینیشن کا عمل پہلے بھی کامیابی سے مکمل ہوتا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ویکسینیشن کے عمل کو کامیاب بنانے کے لیے نجی سکولز کے ڈائریکٹوریٹ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سکولوں کے ساتھ رابطے میں رہ کر حکومتی اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔‘

پاکستان میں ایمیونائزیشن پر توسیعی پروگرام یا ایکسپینڈڈ پروگرام آن ایمیونائزیشن (ای پی آئی) قومی صحت کا منصوبہ ہے، جس کا آغاز 1978 میں عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال (یونیسف) کی معاونت سے ہوا تھا، جس کا مقصد پاکستان میں بچوں اور خواتین کو مختلف جان لیوا اور مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے لیے حفاظتی ٹیکے لگانا ہے۔

سندھ حکومت صوبے میں ایچ پی وی سے بچاؤ کی ویکسینیشن، ایمیونائزیشن پر توسیعی پروگرام کے اشتراک سے شروع کر رہی ہے۔ سندھ میں اس پروگرام کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سہیل رضا شیخ کے مطابق پاکستان میں سندھ پہلا صوبہ ہے، جہاں ایچ پی وی سے بچاؤ کی ویکسینیشن کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا: ’عالمی سطح پر خواتین میں ہونے والے کینسر کی تمام اقسام میں ہیومن پیپیلوما وائرس کے باعث ہونے والا سرویکل کینسر تیسرا بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

’اگر خواتین کی سکرینگ ہو اور سرویکل کینسر کے ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے اور علاج شروع ہو تو بہت سی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے، مگر پاکستان کے روایتی معاشرے میں اس موضوع پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کا سرکاری سطح پر باضابطہ اندراج نہ ہونے کے باعث یہ بتانا مشکل ہے کہ سرویکل کینسر کے پاکستان میں ہر سال کتنے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، مگر عالمی سطح پر یہ کینسر کی مہلک قسم سمجھی جاتی ہے، اس لیے اس مرض سے بچاؤ کی ویکیینیشن انتہائی ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول سہیل رضا شیخ: ’یہ ویکسین مختلف ممالک بشمول سعودی عرب، برطانیہ، بنگلہ دیش اور نائیجریا میں لڑکیوں کو لگائی جاتی ہیں۔ پاکستان میں سندھ پہلا صوبہ ہے، جہاں سرکاری طور پر یہ ویکسین لگانے کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔‘

ایچ پی وی کی کچھ اقسام خواتین میں سرویکل کینسر پیدا کرنے کی بڑی وجہ بنتی ہیں اور پاکستان میں خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات میں یہ مرض سرفہرست ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی رابطہ کار میراں یوسف کے مطابق اس مہم کے لیے کثیر شعبہ جاتی حکمت عملی کے تحت محکمہ صحت سندھ کے تولیدی، زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کے مرکز، محکمہ تعلیم، نجی سکولوں کی ایسوسی ایشن اور محکمہ مذہبی امور و اوقاف سے تعاون حاصل کیا ہے تاکہ سکول جانے والی، سکولوں سے باہر اور مدرسے میں زیر تعلیم بچیوں تک مؤثر انداز میں پہنچا جا سکے۔

بقول میراں یوسف: ’اس مہم کے لیے نیم سرکاری اداروں، وفاقی حکومت کے تعلیمی اداروں، پاکستان ریلوے، ملٹری کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کو بھی شامل کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔ اس مہم کے لیے تمام یونین کونسلز کے لیے تفصیلی مائیکرو پلاننگ کی جائے گی۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’ہیومن پیپیلوما وائرس سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کے لیے پہلے مرحلے میں صوبے میں تقربباً 41 لاکھ بچیوں کو ویکسین دی جائے گی۔

’مہم کا ہدف یہ ہے کہ صوبے کی 90 فیصد اہل بچیوں تک رسائی حاصل کی جائے۔‘

اس مہم کے سلسلے میں کونسی ویکسین استعمال کی جائے گی؟ اس سوال کے جواب میں میران یوسف نے بتایا کہ ’اس مہم کے لیے سیکولین (Cecolin) ویکسین استعمال کی جائے گی، جو عالمی ادارہ صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے منظور شدہ ہے۔ یہ ایک سنگل ڈوز ایچ پی وی ویکسین ہے، جو ہیومن پیپیلوما وائرس کی قسم 16 اور 18 سے بچاتی ہے۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں میراں یوسف نے بتایا کہ ’مہم کے پہلے مرحلے میں نو سے 14 سال کی لڑکیوں کو ویکسین لگائی جائے گی، مگر مستقل طور پر یہ ویکسین ریگولر ایمیونائزیشن پروگرام کا حصہ بنائی جائے گی، جس کے تحت نو سالہ بچیوں کو ویکسین دی جائے گی۔‘

آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی کے شعبہ پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے وائس چیئرپرسن اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی فیصل سلیم کے مطابق: ’ہیومن پیپیلوما وائرس جنسی رابطے سے پھیلتا ہے اور اس کی 100 سے زیادہ اقسام ہیں، تاہم یہ وائرس 90 فیصد کیسز میں غیر مہلک رہتا ہے۔‘

بقول ڈاکٹر علی فیصل سلیم: ’اس وائرس کی قسم چھ اور 11 کے باعث متاثرہ فرد کے جسم پر مسے یا موکے پیدا ہوتے ہیں، جب کہ وائرس کی 16 اور 18 قسم خواتین میں سرویکل کینسر کا سبب بنتی ہے۔ یہ وائرس نہ صرف خواتین بلکہ مردوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے، مگر خواتین میں یہ وائرس کینسر کا سبب بننے والا تیسرا بڑا سبب ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈاکٹر علی فیصل سلیم نے بتایا کہ ’دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سرویکل کینسر کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں آبادی کے تناسب سے کم کیسز ہیں، مگر ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال دو سے ڈھائی ہزار سرویکل کینسر کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔‘

عالمی ادارہ صحت کے 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ہر سال سرویکل کینسر کے ساڑھے چھ سے سات لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، جو تین سے ساڑھے تین لاکھ اموات کی وجہ بنتے ہیں۔ ان اموات میں سے دو تہائی پاکستان، بنگلہ دیش، انڈیا یا افریقی ممالک میں ہوتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت