قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے بجٹ اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے جہاں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اپوزیشن کے احتجاج کے دوران 17 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کر دیا ہے۔
وفاقی بجٹ پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز منگل کی شام ہوا تو اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے بھی بجٹ تقریر کے شروع ہوتے ہی احتجاج کا آغاز کر دیا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں کہا کہ ’حالیہ جنگ کے بعد نئے قومی عزم کے تحت ہماری نظر اب معاشی ترقی پر ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’معاشی اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام لایا گیا۔‘
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ٹریڈ بیلنس 1.5 ارب ڈالر کا سرپلس متوقع ہے، ملک میں ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئے اور امید ہے کہ ترسیلات زر 37 سے 38 ارب ڈالر رہیں، افراط زر میں بھی نمایاں کمی ہوئی۔‘
کم لاگت والے گھروں کی تعمیر
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان کی معیشت میں تعمیرات کے شعبہ کا بہت اہم حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح چار فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد، 3.5 فیصد سے کم کرکے دو فیصد اور تین فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’تعمیرات کے شعبے پر بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت نے خصوصی مراعات کا اعلان کیا ہے جس کے تحت کمرشل جائیداد، پلاٹوں اور گھروں کی منتقلی پر گذشتہ سال عائد کی گئی سات فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے۔‘
اس کے ساتھ ساتھ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے لیے قرض فراہم کرنے اور مارگیج کے حصول کو آسان بنانے کے لیے 10 مرلے کے گھروں اور 2000 سکیئر فٹ کے فلیٹس کے لیے ٹیکس کریڈٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت مارگیج فنانسنگ کے لیے بھی نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کی حدود میں جائیداد کی خریدارئی پر سٹامپ پیپر ڈیوٹی چار فیصد سے کم کرکے ایک فیصد فیصلہ کرنے کی تجویز ہے تاکہ گھروں کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ ہمیں امید ہے کہ صوبے بھی وفاقی حکومت کے اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر عائد بھاری ٹیکسوں میں کمی کریں گے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ ان اقدامات کی وجہ سے ہاؤسنگ سیکٹر میں تیزی آئے گی اور یہ شعبہ معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
وفاقی بجٹ میں حکومت نے تمام سرکاری ملازمین (گریڈ 1 سے 22) کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز کی گئی ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں معذور ملازمین کے لیے خصوصی کنوینس الاؤنس کو ماہانہ 4 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
بجٹ تقریر میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان میں مساوی حقوق سے متعلق دی گئی شق پر عمل درآمد کرتے ہوئے تنخواہوں میں موجود تفاوت کو ختم کیا جا رہا ہے۔ اہل ملازمین کو 30 فیصد کی شرح سے ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس دینے کی تجویز کی گئی ہے۔
وفاقی بجٹ میں سرحدوں پر تعینات مسلح افواج کے افسران اور سپاہیوں کو سپیشل ریلیف دینے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے اور بجٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اخراجات 2025-26 کے لیے مختص دفاعی بجٹ سے پورے کیے جائیں گے۔
بجٹ تقریر کے دوران ایوان کا کیا ماحول تھا؟
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی بجٹ تقریر کے دوران قومی اسمبلی پریس گیلری کچھا کھچ بھری تھی۔ ہر صحافی بجٹ دستاویز لینے کے تگ و دو میں تھا۔ لیکن وزیر خزانہ کی تقریر کی آواز اپوزیشن کے شور میں دب گئی۔
نامہ نگار مونا خان کے مطابق ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ پی ٹی آئی اراکین پارلیمنٹ عمر ایوب کی سربراہی میں نعرے بازی میں موجود تھے۔
بجٹ دستاویز کی پرچیاں بنا بنا کر ہوا میں اڑائی جا رہی تھیں جبکہ کچھ اپوزیشن اراکین بجٹ دستاویز کو زور زور سے ڈیسک پر مار رہے تھے۔
انہوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جس پر درج تھا ’عمران خان کو رہا کرو‘۔ وزیر خزانہ ان ساری رکاوٹوں کے باوجود اپوزیشن کی نعرے بازی پر دھیان دیے بغیر تقریر جاری رکھے ہوئے تھے۔
دفاع کے لیے 2,550 ارب روپے مختص
وفاقی وزیر محمد اورنگزیب نے کہا کہ 17,573 ارب روپے کے وفاقی بجٹ میں دفاع کے لیے 2,550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ وفاقی حکومت کی خالص آمد 11 ہزار 72 ارب روپے جبکہ 8 ہزار 207 ارب روپے قرض پر سود کی ادائیگیوں کے لیے مختض کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
پینشن سکیم میں اصلاحات
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ تجاویز میں پینشن سکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانہ پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے پینشن سکیم اصلاحات کی ہیں۔
ان اصلاحات میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی، شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پینشن کی مدت سال تک محدود، ایک سے زائد پینشنز کا خاتمہ اور ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پینشن یا تنخواہ میں سے کسی کے انتخاب کی تجویز شامل ہے۔
وفاقی بجٹ 2025-26، اخراجات کا تخمینہ
کل اخراجات: 17.5 ہزار ارب روپے
سود کی ادائیگیاں: 46.7 فیصد
دفاع: 14.5 فیصد
گرانٹس: 11 فیصد
سبسڈی: 6.7 فیصد
پینشن: 6 فیصد
ترقیاتی پروگرام: 5.6 فیصد
سول انتظامیہ: 5.5 فیصد
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: 4 فیصد
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق نئے مالی سال کا بجٹ معیشت کے ہمہ گیر استحکام، پائیدار ترقی اور عوامی توقعات کے پیش نظر ایک جامع اور مربوط اقتصادی روڈ میپ کی صورت میں ترتیب دیا گیا ہے۔
اے پی پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عید الاضحیٰ کی چھٹیوں کے اگلے دن پیش کیے جانے والے بجٹ کی تیاری مقررہ نظام الاوقات کے مطابق بھرپور انداز میں جاری رہی جس میں تمام متعلقہ وزارتوں، محکموں اور شراکت دار اداروں کے ساتھ قریبی روابط اور بین الادارہ جاتی ہم آہنگی کو یقینی بنایا گیا۔
بجٹ کی تیاری کے عمل میں شفافیت، مشاورت اور شمولیت کو بنیادی اصولوں کے طور پر اپنایا گیا۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ سازی کے عمل کے دوران مختلف تجارتی تنظیموں، چیمبرز آف کامرس اور اقتصادی ماہرین سے مشاورتی ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں کے دوران معیشت کے مختلف شعبوں سے متعلق مسائل، تجاویز اور حل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر خزانہ نے تمام شراکت داروں کو یقین دہانی کرائی کہ قابل عمل اور حقیقت پسندانہ تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں معیشت کے بنیادی اشاریوں کے استحکام اور بیرونی و داخلی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
محصولات کے دائرہ کار کو بڑھانے، ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات بھی بجٹ کاحصہ ہوں گے۔
اسی طرح مہنگائی میں کمی، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا بجٹ کی کلیدی ترجیحات میں شامل ہو گا۔
بجٹ میں زرعی شعبے کوجدید خطوط پر استوار کرنے ، ٹیکنالوجی کے استعمال کا فروغ اور ویلیو چین کی بہتری کے لیے مربوط اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں آئی ٹی انڈسٹری کو عالمی معیار پر لے جانے اور برآمدات میں نمایاں اضافہ کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کو شامل کیا جائے گا۔
اسی طرح بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پرخصوصی توجہ مرکوزکی جائے گی۔
بجٹ شیڈول کی منظوری
قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری پہلے ہی دے چکے ہیں، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد 11 اور 12 جون کو اجلاس نہیں ہو گا۔
بجٹ پر 13 جون کو قومی اسمبلی میں بحث کا آغاز ہو گا۔ اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔
شیڈول کے مطابق بجٹ پر بحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی۔22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا جبکہ 23 جون کو بجٹ میں مجوزہ ضروری اخراجات پر بحث کی جائے گی ۔
ڈیمانڈز،گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر 24 اور 25 جون کو بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
اقتصادی سروے
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کو مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گذشتہ سال کے دوران 2.5 فیصد اضافے کے بعد پاکستان کی معیشت جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں 2.7 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت نے ابتدائی طور پر جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد رکھا تھا لیکن گذشتہ ماہ اسے کم کر کے 2.7 فیصد کر دیا گیا تھا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو توقع ہے کہ نئے مالی سال 25 میں حقیقی جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافہ ہوگا اور مالی سال 26 میں معیشت کی شرح نمو 3.6 فیصد رہے گی۔
وزیر خزانہ نے کل اسلام آباد میں سروے جاری کرتے ہوئے کہا تھا ’ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے مہنگائی پر قابو پا لیا گیا ہے اور رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جبکہ افراط زر 4.6 فیصد ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق: ’ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ تعمیراتی شعبے میں 6.6 فیصد، سروسز میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا۔
’حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایز کو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا۔
’گذشتہ سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔‘
محمد اورنگزیب کے مطابق ’43 وزارتیں اور 400 ملحقہ محکموں کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے سروے کے حوالے سے مزید بتایا کہ ’رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا۔ ملکی معاشی ریکوری کو عالمی منظرنامے میں دیکھا جائے گا۔
’2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد ہو چکی تھی، اس کے بعد معیشت میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔‘