بجٹ 2025-26: کیا سستا ہوا کیا مہنگا؟

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ برس کے لیے مجوزہ بجٹ میں عوامی ریلیف اور نئے ٹیکس کے بارے میں کون سی تجاویز شامل کی گئی ہیں؟ آئیں دیکھیں

ہر سال کی طرح اس برس بھی وفاقی حکومت کا آئندہ برس کے لیے مجوزہ بجٹ عوامی توقعات اور خدشات کے درمیان پیش کر دیا گیا ہے۔ البتہ سب کی نظریں اس پر ہیں کہ عوام کو کیا ریلیف ملا اور کیا مہنگا خریدنا پڑے گا۔

ریلیف

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے منگل کی شام قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔ ماہرین کے مطابق ملک میں نیچے آتی مہنگائی کے تناسب سے یہ اضافہ مناسب محسوس ہوتا ہے۔

حکومت نے نئے بجٹ میں اراکین پارلیمان کے لیے ترقیاتی سکیموں کے لیے 70 ارب روپے کے فنڈ مختص کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

زراعت

۔ بینک چھوٹے کسانوں کو بغیر کسی ضمانت ایک لاکھ روپے تک کے قرضے دیں گے۔

۔ کپاس کی فصل کی بحالی کے لیے اقدامات

ٹرانسپورٹ

۔ سکھر۔ حیدر آباد موٹروے کی تعمیر کے لیے 15 ارب روپے

۔ تھر کول ریل کے لیے 7 ارب روپے

تعلیم

۔ ایچ ای سی کو 170 منصوبوں کے لیے 39 ارب روپے مختص

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

۔ 11 نئے دانش سکولوں کی منصوبہ بندی (تین کشمیر، تین گلگت بلتستان، چار بلوچستان اور ایک اسلام آباد)

بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے مراعات

۔ بچوں کے لیے وفاقی حکومت چارٹرڈ یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجوں میں کوٹہ۔

۔ جھوٹے مقدمات سے بچانے کی خاطر سول قوانین میں تبدیلی۔

ٹیرف اصلاحات

۔ چار سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ

۔ پانچ سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا خاتمہ۔

۔ کل چار کسٹم ڈیوٹیز سیلب (صفر، 5، 10 اور 15 فیصد)

۔ زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی حد 15 فیصد۔

پینشن اصلاحات

۔ قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی۔

۔ پینش اضافہ سی پی آئی اینڈیکس سے منسلک

۔ شریک حیات کے انتقال پر فیملی پنشن کی مدت 10 سال مقرر۔

۔ ایک سے زائد پینشنز کا خاتمہ

۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پینشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب

پسماندہ علاقے

کشمیر کے لیے 48 ارب روپے، قبائلی اضلاع کے لیے 68 ارب، گلگت بلتستان کے لیے 48 ارب روپے مختص

انکم ٹیکس تجاویز

۔ چھ سے 12 لاکھ تک سالانہ کمانے والے تنخواہ دار کے لیے ٹیکس پانچ فیصد سے کم کرکے ایک فیصد

۔ بارہ لاکھ تنخواہ والے کے لیے ٹیکس کی رقم 30 ہزار سے کم کر کے 6 ہزار کرنے کی تجویز۔

۔ 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک تنخواہ لینے والوں کے لیے 25 سے کم کر کے 23 فیصد کر دی۔

۔ برین ڈرین روکنے کے لیے ایک کروڑ روپے سے زیادہ آمدن والے افراد پر عائد سرچارج میں 1 فیصد کمی کی تجویز۔

۔ ستر سال سے کم عمر کے زیادہ پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس کی تجویز

۔ سود کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ

۔ ٹیکس کی شرح 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز۔  اس فیصلے کا اطلاق غیرفعال طریقے حاصل کردہ آمدنی پر ہو گا۔ یہ ٹیکس قومی بچت سکیموں پر لاگو نہیں ہو گا۔

۔ آن لائن کاروبار کرنے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ۔ ای کامرس کا پلیٹ فارم استعمال کرنے پر اشیا پر ٹیکس لگے گا۔

۔ ڈیجیٹل طور پر منگوائی جانے والی اشیا اور خدمات پر ٹیکس لگے گا۔ ای کامرس پر کاروبار کرنے والوں کو ماہانہ ٹرانزکشنز ڈیٹااور ٹیکس رپورٹ دینا ہو گی۔

۔ قرض کی بنیاد پر حاصل آمدنی پر 25 فیصد ٹیکس کی تجویز۔

۔ شیئرز پر منافع پر ٹیکس کی شرح میں ردوبدل نہیں کیا گیا۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت