ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک پر امریکہ میں داخلے پر پابندی پر غور

اس سے قبل امریکہ افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، اکویٹرل گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن پر ایسی پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

نو جون 2025 کو جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ نیویارک پہنچنے کے بعد ایک خاتون اپنے سامان کے ساتھ موجود ہیں (ایڈم گرے/ اے ایف پی)

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو موصول امریکی محکمہ خارجہ کے ایک داخلی مراسلے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مزید 36 ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب رواں ماہ کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ’غیر ملکی دہشت گردوں‘ اور دیگر قومی سلامتی کے خطرات سے امریکہ کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

یہ صدر ٹرمپ کی جانب سے رواں سال اپنی دوسری مدت کے آغاز پر شروع کی گئی سخت ترین امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت غیر ملکی طلبہ کو امریکی یونیورسٹیوں میں داخلے سے روکنے اور کچھ کو ملک بدر کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط شدہ ایک داخلی سفارتی مراسلے میں محکمہ خارجہ نے ان نئے 36 ممالک سے متعلق خدشات کا اظہار کیا اور انہیں اصلاحی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔

مراسلے میں کہا گیا: ’محکمہ خارجہ نے 36 ایسے ممالک کی نشاندہی کی ہے جن پر مکمل یا جزوی داخلہ معطلی کی سفارش کی جا سکتی ہے اگر وہ 60 دن کے اندر طے شدہ معیار اور تقاضے پورے نہ کریں۔‘

یہ مراسلہ ہفتے کے اختتام پر بھیجا گیا تھا اور سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے اس کی خبر دی تھی۔

محکمہ خارجہ کے مطابق کچھ ممالک کی حکومتیں اپنے شہریوں کے لیے قابل اعتماد شناختی دستاویزات فراہم کر سکنے کے قابل نہیں جب کہ کچھ اس حوالے سے تعاون کرنے کو تیار نہیں۔ کچھ دیگر ممالک کے پاسپورٹس کو بھی مشکوک قرار دیا گیا ہے۔

مراسلے کے مطابق کچھ ممالک اپنے ایسے شہریوں کی واپسی کے عمل میں تعاون نہیں کر رہے جنہیں امریکہ سے نکالنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ بعض ممالک کے شہری امریکی ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود ملک میں قیام کرتے رہے ہیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ اس حوالے سے مزید تشویش کی وجوہات میں شامل ہے کہ ان ممالک کے کچھ شہری امریکہ میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں یا ان میں امریکی مخالفت یا یہود مخالف رویے دیکھے گئے ہیں۔

مراسلے میں واضح کیا گیا کہ یہ تمام خدشات ہر ملک پر لاگو نہیں ہوتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ 36 ممالک جنہیں اگلے 60 دن میں ان خدشات کو دور نہ کرنے کی صورت میں مکمل یا جزوی پابندی کا سامنا ہو سکتا ہے ان میں انگولا، انٹیگوا اینڈ باربودا، بینن، بھوٹان، برکینا فاسو، کیپ ورڈی، کمبوڈیا، کیمرون، آئیوری کوسٹ، جمہوریہ کانگو، جبوتی، ڈومینیکا، ایتھوپیا، مصر، گیبون، گیمبیا، گھانا، کرغزستان، لائبیریا، ملاوی، موریتانیہ، نائجر، نائجیریا، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوشیا، ساؤ ٹومے اینڈ پرنسپے، سینیگال، جنوبی سوڈان، شام، تنزانیہ، ٹونگا، تووالو، یوگنڈا، وانواتو، زیمبیا اور زمبابوے شامل ہیں۔

یہ اس سفری پابندی میں نمایاں وسعت ہوگی جو اس ماہ کے آغاز میں نافذ کی گئی تھی۔ جن ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کی گئی تھی ان میں افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، اکویٹرل گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل تھے۔

اس کے علاوہ برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا کے شہریوں کے داخلے پر بھی جزوی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں بھی سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی جس پر کئی قانونی چیلنجز کے بعد 2018 میں سپریم کورٹ نے مہرِ توثیق ثبت کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ