کریم کا 18 جولائی سے پاکستان میں سروس بند کرنے کا اعلان

آن لائن ٹیکسی سروس کے شریک بانی مدثر شیخا نے کریم کی بندش کو ’ایک یادگار باب کا اختتام‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’اگرچہ رائیڈ ہیلنگ سروس ختم ہو رہی ہے، کریم کا سفر پاکستان میں ایک مختلف کردار کے ساتھ جاری رہے گا۔‘

’ہم کہہ رہے ہیں الوداع‘، کریم کی جانب سے صارفین کے نام پیغام (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان میں آن لائن ٹیکسی، رائیڈ شیئرنگ سروس فراہم کرنے والی کمپنی کریم نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ 18 جولائی 2025 سے ملک میں اپنی سروس بند کر رہی ہے۔ کریم کی موبائل ایپ پر ایک پیغام بھی تحریر ہے ’ہم کہہ رہے ہیں الوداع‘۔

کریم کی بنیاد 2012 میں مدثر شیخا اور میگنس اولسن نے دبئی میں ایک کارپوریٹ کار بکنگ سروس کے طور پر رکھی تھی، جس کے بعد یہ ایک وسیع رائیڈ شیئرنگ پلیٹ فارم بن گیا۔ کریم 13 ممالک کے 100 سے زیادہ شہروں میں کام کرتی ہے۔ پ

اکستان میں اس کی سروسز کا آغاز 2015 میں ہوا تھا اور 2019 میں اس نے ایک اور آن لائن ٹیکسی سروس ’اوبر‘ کو خرید لیا تھا۔

کریم کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مدثر شیخا نے لنکڈ اِن پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ کریم 18 جولائی سے پاکستان میں اپنی رائیڈ ہیلنگ سروس بند کر رہی ہے۔

انہوں نے لکھا: ’یہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل تھا۔ ملک کی معاشی صورتِ حال، بڑھتی ہوئی مسابقت اور عالمی سرمایہ کاری کی ترجیحات کے باعث پاکستان میں محفوظ اور قابلِ اعتماد سروس فراہم کرنے کے لیے درکار سرمایہ کاری کو جواز دینا مشکل ہو گیا تھا۔ بالآخر کریم رائیڈز ٹیم کو یہ سخت فیصلہ لینا پڑا۔‘

مدثر شیخا نے کریم کی بندش کو ’ایک یادگار باب کا اختتام‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’اگرچہ رائیڈ ہیلنگ سروس ختم ہو رہی ہے، کریم کا سفر پاکستان میں ایک مختلف کردار کے ساتھ جاری رہے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مدثر شیخا کے مطابق کریم ٹیکنالوجیز(ایوری تھنگ ایپ بنانے والی سپن آؤٹ کمپنی) پاکستان سے پورے خطے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گی۔

پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ تقریباً 400 ساتھی، جن میں انجینیئرز سمیت تمام شعبوں کے ماہرین شامل ہیں، ایوری تھنگ ایپ اور اس کے ذیلی شعبہ جات (جیسے کہ کھانے/راشن کی ترسیل، ادائیگیاں اور دیگر سروسز) بنانے میں مصروف ہیں۔

مدثر شیخا نے بتایا کہ ’یہ تعداد مزید بڑھے گی، کیونکہ اس وقت 100 سے زائد آسامیوں کے لیے بھرتی جاری ہے اور ہمارا فالکن / نیکسٹ جین پروگرام بھی وسعت پا رہا ہے، جو پاکستانی جامعات کے بہترین گریجویٹس کو عملی تربیت دیتا ہے تاکہ وہ جدید اور بڑے پیمانے پر چلنے والے نظام تیار کر سکیں۔‘

انہوں نے پاکستان کو ’کریم کے ڈی این اے کا حصہ‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’ہمارا پہلا کوڈ یہیں لکھا گیا اور یہ ملک آج بھی ہمارے لیے جدت اور صلاحیت کا مضبوط مرکز ہے۔ ہم پاکستان سے وابستگی برقرار رکھیں گے اور میں پوری امید رکھتا ہوں کہ ایک دن کریم کی سروسز دوبارہ پاکستان میں دستیاب ہوں گی۔‘

لنکڈ ان کی پوسٹ میں مدثر شیخا نے 2015 میں کریم کے آغاز کے وقت درپیش چیلنجز کا ذکر کیا اور پاکستانی ٹیم کو ان کی جرات، لگن اور کامیابیوں پر سراہا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان