دنیا کا بہترین ہوائی اڈا سمندر میں کیوں ڈوب رہا ہے؟

ہوائی اڈے کو زمین دھنسنے کے مسئلے کا سامنا ہے کیونکہ یہ نرم مٹی پر تعمیر کیا گیا ہے جو اس کے بے پناہ وزن کو مناسب طور پر سہارا نہیں دے سکتی۔

3 ستمبر 2024 کو لی گئی یہ تصویر شہر اوساکا کے کانسائی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ڈپارچر ہال کا عمومی منظر دکھاتی ہے۔ جاپان میں کانسائی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ تیزی سے سمندر میں ڈوب رہا ہے (فلپ فونگ / اے ایف پی)

جاپان کے اوساکا بے میں دو مصنوعی جزیروں پر تعمیر کیا گیا کنسائی بین الاقوامی ہوائی اڈا، جسے ایک زمانے میں انجینیئرنگ کا شاہکار سمجھا جاتا تھا، اب آہستہ آہستہ سمندر میں ڈوب رہا ہے۔

ہوائی اڈے کو زمین دھنسنے کے مسئلے کا سامنا ہے کیونکہ یہ نرم مٹی پر تعمیر کیا گیا ہے جو اس کے بے پناہ وزن کو مناسب طور پر سہارا نہیں دے سکتی۔

یہ ڈوبنے کا عمل ایئرپورٹ کے مستقبل کے لیے خطرہ بن گیا ہے کیونکہ بلند ہوتے سمندر اور قدرتی عوامل اس انجینیئرنگ کے شاہکار کو آہستہ آہستہ گہرائی کی طرف کھینچ رہے ہیں۔

جاپانی ہوائی اڈے کو جب 1994 میں کھولا گیا تو اسے ہوائی سفر میں رش کی صورت حال سے نمٹنے کا ایک تاریخی حل قرار دیا گیا تھا۔

اس کا مقصد قریبی اوساکا ہوائی اڈے پر بھیڑ کم کرنا تھا اور اسے علاقائی اقتصادی مسابقت کا ایک ماڈل بھی سمجھا گیا۔

ابتدائی تخمینہ تھا کہ یہ ہوائی اڈا 50 سال میں 13 فٹ دھنسے گا، لیکن تعمیر کے بعد سے اب تک یہ 42 فٹ سے زائد دھنس چکا ہے۔

کنسائی ہوائی اڈے کے سابق کمیونیکیشن ڈائریکٹر یوکاکو ہانڈا نے 2018 میں سمتھ سونین میگزین کو بتایا تھا: ’جب کنسائی ہوائی اڈا تعمیر کیا گیا، تو زمین کے لیے جو مٹی استعمال کی گئی، اس کی مقدار کا تعین ضروری سطح اور 50 سال کے بعد ہونے والی ممکنہ دھنسائی کے تخمینے کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ انجینیئروں کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب لیبارٹری میں مٹی کی مضبوطی کے اندازوں یعنی وہ عمل جس کے تحت نئی ڈالی گئی مٹی کی تہیں مضبوط بنیاد میں تبدیل ہوتی ہیں اور خلیج میں ہزاروں ٹن بھرائی کے بعد مٹی کے کہیں زیادہ تیزی سے بیٹھنے کے عمل کے درمیان واضح فرق سامنے آیا۔

گذشتہ سال کنسائی ہوئی اڈے پر ایک لاکھ 69 ہزار 774 پروازیں آئیں اور روانہ ہوئیں، جبکہ 2 کروڑ 59 لاکھ مسافروں نے سفر کیا — جو کہ وبا سے پہلے کے 2 کروڑ 94 لاکھ کے ریکارڈ کے قریب تھا۔

دی سٹریٹس ٹائمز کے مطابق، کنسائی ہوائی اڈے کو دنیا کے بہترین سامان سنبھالنے والے ہوائی اڈے کے طور پر تسلیم کیا گیا، جس نے ایک دہائی سے زائد عرصے میں ایک بھی بیگ گم نہ ہونے کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے۔

کنسائی ہوائی اڈے کو اوساکا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر رش کم کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا جو کہ گنجان شہری آبادکاری سے گھرا ہوا تھا۔

زمین پر توسیع کی گنجائش نہ ہونے کے باعث منصوبہ سازوں نے اوساکا بے میں تکنیکی اعتنار سے ایک غیر معمولی سمندری مقام کا انتخاب کیا، جو مقامی آبادی کو متاثر کیے بغیر کافی دور، لیکن علاقے کی مؤثر سہولت کے لیے کافی قریب واقع تھا۔

اس منصوبے میں جاپان میں زلزلہ کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے، 60 فٹ سے زیادہ گہرے سمندری فرش پر مصنوعی جزیروں کی تعمیر جیسا انجینئرنگ کا کارنامہ انجام دیا گیا۔ رن ویز کو خاص طور پر زلزلوں کے دوران لچکدار رہنے کے لیے بنایا گیا تاکہ دراڑوں اور ساختی نقصان کا خطرہ کم ہو۔

اس منصوبے پر تقریباً 14 ارب پاؤنڈ لاگت آئی ۔ ہوائی اڈے کو ایک ایسے سمندری فرش پر تعمیر کیا گیا جو نرم آلویئل (دریائی) مٹی پر مشتمل تھا، جس کے بارے میں انجینیئروں کو علم تھا کہ یہ مصنوعی جزیروں کے انتہائی وزن کے نیچے دب جائے گی۔

متوقع دھنساؤ کو تیز کرنے اور قابو میں رکھنے کے لیے، انجینئروں نے ریت سے بھرے ڈرینز نصب کیے۔ تاہم، زمین میں دھنساؤ توقع سے کہیں زیادہ شدید ثابت ہوا۔ 1990 تک، یعنی تعمیر شروع ہونے کے صرف تین سال بعد، یہ مقام پہلے ہی 27 فٹ تک دھنس چکا تھا، جو کہ اندازے کے 19 فٹ سے کہیں زیادہ تھا۔

ریت سے بھرے ڈرین جیسے جدید طریقوں کے ذریعے دھنساؤ پر قابو پانے کی کوششوں کے باوجود، زیرِ زمین قوتیں حد سے زیادہ طاقتور اور ناقابلِ پیش گوئی ثابت ہوئیں۔ یہ ابتدائی شدید دھنساؤ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ایئرپورٹ کی بنیاد دراصل کتنی نازک تھی۔

کنسائی ہوائی اڈے کے لگاتار دھنسنے کی بنیادی وجہ اس کی بنیاد کی نوعیت ہے: سمندر کی تہہ کے نیچے نرم اور ڈھیلی مٹی اور گارا، جو شدید وزن کے نیچے قدرتی طور پر دب جاتا ہے۔

مصنوعی جزیروں کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والی بہت زیادہ مقدار میں بھرتی نے اس کچی زمین پر مسلسل دباؤ ڈالا اور تہہ میں موجود مٹی مکمل طور پر بیٹھنے سے قبل ہی تعمیر کر دی گئی جس سے مسلسل اور ناگزیر دھنساؤ کی بنیاد پڑی۔

ہوئی اڈے کے تیزی سے دھنسنے کو کم کرنے کے لیے انجینئروں نے تقریباً 11 کروڑ 20 لاکھ پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے اس کے گرد سمندری دیوار کو مضبوط اور بلند کیا۔

انہوں نے مٹی کے سمندری فرش میں 22 لاکھ ریت سے بھرے عمودی پائپ بھی نصب کیے تاکہ اضافی نمی کو نکالا اور زمین پختہ کی جا سکے۔

ان اقدامات سے دھنساؤ کی رفتار میں کمی آئی۔ 1994 میں ہوائی اڈا سالانہ 19 انچ سے زیادہ دھنس رہا تھا، لیکن 2008 تک یہ شرح کم ہو کر 2.8 انچ رہ گئی۔ 2023 میں یہ مزید کم ہو کر سالانہ 2.3 انچ ہو گئی۔

تاہم اس پیش رفت کے باوجود، ہوائی اڈا تاحال خطرے سے دوچار ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انجینیئروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر دھنساؤ اسی رفتار سے جاری رہا تو ہوائی اڈے کے کچھ حصے 2056 تک سطحِ سمندر سے نیچے جا سکتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی نے اس ہوائی اڈے کے لیے اضافی خطرے کا پہلو پیدا کر دیا ہے، جو پہلے ہی طوفانی لہروں اور زلزلوں کے باعث خطرے کی زد میں تھا۔

2018 میں طوفان جیبی نے ان خطرات کو اس وقت واضح کیا جب یہ اوساکا بے سے ٹکرایا، رن وے زیرِ آب آ گیا اور ہوائی اڈے کو دو ہفتوں کے لیے بند کرنا پڑا۔

سمندر کی بلند سطح سے ہوائی اڈے کے دو رن ویز میں سے ایک زیرِ آب آ گیا، جبکہ شدید ہواؤں کی وجہ سے ایک 2500 ٹن کا ٹینکر اس پل سے ٹکرا گیا جو ہوائی اڈے کو مین لینڈ سے ملاتا ہے۔

جاپان ٹائمز‘ کے مطابق، اس واقعے کے بعد تقریباً 5000 مسافر جو ہوائی اڈے پر پھنس گئے تھے، انہیں کشتیوں کے ذریعے زمینی علاقے تک منتقل کیا گیا۔

رد عمل کے طور پر حکام نے مستقبل میں سیلاب کا مقابلہ کرنے کے لیے ہوائی اڈے کے گرد موجود سی وال میں اضافی 2.7 میٹر بلندی کا اضافہ کیا۔

اگرچہ پچھلے برسوں میں کیے گئے یہ انجینیئرنگ اقدامات سے مسئلے کے حل کے لیے کچھ مہلت حاصل ہو گئی مگر دھنساؤ اور بلند ہوتی سطح سمندر کے خلاف یہ معرکہ ابھی ختم نہیں ہوا۔

ماہرین کی جانب سے کی گئی یہ مایوس کن پیش گوئی جاپانی انجینیئرنگ برادری کے بعض ارکان کے درمیان غصے کا سبب بنی ہے۔ ہوکائیدو یونیورسٹی کے انجینئرنگ فیکلٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر یویچی واتابے نے 2018 میں نیو یارک ٹائمز کو بتایا: ’یہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔‘

پروفیسر وتابے، جو کنسائی ہوائی اڈے کے مسائل پر تحقیق کر چکے ہیں، نے تسلیم بھی کیا کہ یہ پیشن گوئیاں مکمل طور پر بے بنیاد نہیں ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان اندازوں میں یہ مفروضہ شامل ہے کہ جاپان ’خاموشی سے کھڑا رہے گا اور دیکھتا رہے گا کہ یہ (ہوائی اڈا) ڈوب رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم یقینی طور پر ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا