سیاح جاپان کا رخ کرنے سے کیوں کترا رہے ہیں؟

ایشیا کے ممالک سے جاپان آنے والی بُکنگز میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

27 اپریل 2025 کی اس تصویر میں جاپان کے اشیکاگا شہر میں سیاح اور مقامی افراد وسٹیریا پھولوں کے ساتھ تصاویر کھینچتے ہوئے (اے ایف پی)

ایک مشہور مزاحیہ کتاب (کامک) میں کی گئی ایک تباہ کن پیشگوئی کی وجہ سے رواں موسمِ گرما میں سیاح مبینہ طور پر جاپان کے سفر سے گریز کر رہے ہیں۔

ایشیا کے ممالک سے جاپان آنے والی بُکنگز میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے، اور کچھ افراد اس کی وجہ 1999 میں شائع ہونے والی مانگا گرافک ناول ‘The Future I Saw’ (وہ مستقبل جو میں نے دیکھا) کو قرار دے رہے ہیں۔

اس مزاحیہ ناول کی مصنفہ ریو تاتسوکی نے اپنی کہانی میں ایک خوفناک زلزلے کا ذکر کیا ہے، جس کے بعد زبردست سونامی کی لہریں جاپان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔ اس افسانوی آفت کی تاریخ: جولائی 2025  لکھی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلوم برگ انٹیلیجنس کی جانب سے ڈیٹا کے تجزیے کے مطابق، تائیوان اور جنوبی کوریا سے اپریل کے بعد سے جاپان کی جانب سے ایئرلائن بُکنگز میں کمی دیکھی گئی ہے، جبکہ ہانگ کانگ سے پروازوں میں اوسطاً 50 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

تجزیے سے پتا چلا کہ جون کے آخر سے جولائی کے آغاز تک کے لیے ایشیائی مالیاتی مرکز ہانگ کانگ سے آنے والی ہفتہ وار آمد کی بُکنگز میں بھی 80 فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی ہے۔

اس کے باوجود، جاپانی حکام نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان افواہوں پر یقین نہ کریں، اور سائنسدانوں نے اس بات کو دہرایا ہے کہ موجودہ سائنسی طریقوں سے زلزلوں کے وقت اور شدت کی درست پیشگوئی ممکن نہیں۔

جاپان کی سیاحت کی صنعت حالیہ مہینوں میں کافی مضبوط رہی ہے، اور دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں ریکارڈ 39 لاکھ غیر ملکی سیاح جاپان پہنچے۔

تاہم، بلوم برگ انٹیلیجنس کے ایوی ایشن اور ڈیفنس کے تجزیہ کار ایرک ژو نے خبردار کیا ہے کہ ’زلزلے سے متعلق قیاس آرائیاں جاپان کی سیاحت پر یقیناً منفی اثر ڈال رہی ہیں اور یہ عارضی طور پر سیاحتی رجحان کو سست کر سکتی ہیں۔

’سیاح موجودہ صورت حال میں محتاط رویہ اپنا رہے ہیں، کیونکہ خطے میں دیگر قریبی سفری متبادل بھی دستیاب ہیں۔‘

کئی افراد کا کہنا ہے کہ شاید تاتسوکی کی انتباہات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انہوں نے دیگر قدرتی آفات، بشمول 2011 کے بہت بڑے مشرقی جاپان زلزلے اور سونامی، کی پیشگوئی بھی کی تھی۔

مصنفہ نے بلوم برگ کو دیے گئے بیان میں کہا: ’میں خود بھی آفات سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہوں گی، جیسے کہ ضروری سامان ذخیرہ کرنا اور باہر جاتے وقت انخلا کے راستوں کی جانچ کرنا۔

’جولائی 2025 کے قریب آتے ہوئے میں روزانہ محتاط رہنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا