اسرائیلی فوج نے بدھ کو کہا کہ اس کے سات فوجی غزہ میں لڑائی میں مارے گئے، جہاں فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ جنگ جاری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اسرائیلی فوج کی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بٹالین کے پانچ فوجیوں اور ایک پلاٹون کمانڈر کے نام درج ہیں جو ’جنوبی غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران مارے گئے۔‘
اس میں مزید کہا گیا کہ ساتواں فوجی بھی مارا گیا، لیکن اس کے اہل خانہ نے اس کا نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اسرائیلی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ساتوں افراد خان یونس شہر میں تھے جب ان کی گاڑی میں نصب دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس سے گاڑی میں آگ لگ گئی تھی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج کے ترجمان نے مارے جانے والے چھ فوجیوں کے نام جاری کیے، جن میں لیفٹیننٹ متان شای یاشنووسک، سٹاف سارجنٹ رونیل بین موشے، سٹاف سارجنٹ نیو رادیا، سارجنٹ رونین شپیرو، سارجنٹ شاہر مانوو اور سارجنٹ ماین باروچ پرلسٹائن شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق منگل کی دوپہر پیش آنے والے اس واقعے کی ابتدائی تحقیقات سے سامنے آیا ہے کہ انجینئرنگ کور کے جنگی یونٹ کو لے جانے والی اے پی سی کے ساتھ دھماکہ خیز مواد منسلک کیا گیا تھا، جس کے پھٹنے سے فوجیوں کی اموات ہوئیں۔
فوج کے ترجمان کے مطابق مرنے والے فوجیوں کی لاشوں کی شناخت کے لیے گھنٹوں کام کیا گیا، جو اس بڑی اور قدیم گاڑی میں موجود تھے، جس میں دھماکے کی وجہ سے آگ لگ گئی تھی۔
حماس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے سے شروع ہونے والی جنگ میں 430 سے زیادہ اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، حملے کے نتیجے میں 1219 افراد مارے گئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس نے 251 اسرائیلیوں کو قیدی بھی بنایا، جن میں سے 49 اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 56 ہزار سے زیادہ شہری جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
حقوق گروپوں کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل سے مئی کے آخر تک تمام سپلائی روکنے اور پابندیاں عائد کرنے کے بعد 20 لاکھ سے زیادہ افراد کا علاقہ قحط جیسی صورتحال کا شکار ہے۔
منگل کو اسرائیل کے ایران کے ساتھ جنگ بندی پر رضامندی کے بعد اسرائیل کے فوجی سربراہ ایال ضمیر نے کہا کہ اب توجہ غزہ پر منتقل ہو جائے گی۔