’سردار جی 3‘ میں ہانیہ عامر کی شمولیت پر دلجیت دوسانجھ پر پابندی کا مطالبہ

دو بڑی فلم یونینوں نے دلجیت دوسانجھ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انڈین فلم انڈسٹری اور قومی جذبات کی ’کھلم کھلا توہین‘ کی ہے۔

 دلجیت دوسانجھ کی فلم ’سردار جی 3‘ کے ٹریلر میں ہانیہ عامر کئی مناظر میں دکھائی دیتی ہیں (وائٹ ہل سٹوڈیوز)

پنجابی اداکار اور گلوکار دلجیت دوسانجھ کی آنے والی فلم کے ٹریلر میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کے منظر عام پر آنے کے بعد انڈیا میں ان کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگانے اور ان کی شہریت منسوخ کرنے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔

22  جون کو دلجیت دوسانجھ نے اپنی فلم ’سردار جی 3‘ کا ٹریلر جاری کیا۔ یہ پنجابی ہارر فلم سیریز کا تیسرا سیکوئل ہے، جس میں دوسانجھ نے بھوتوں کو بھگانے والے ’جگی‘ کا کردار ادا کیا ہے۔ ٹریلر میں ہانیہ عامر کئی مناظر میں دکھائی دیتی ہیں۔

دو بڑی فلم یونینوں فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سینی ایمپلائز (FWICE) اور آل انڈین سینی ورکرز ایسوسی ایشن  نے دوسانجھ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے بیانات جاری کیے ہیں۔

ہانیہ عامر ان کئی پاکستانی فنکاروں میں شامل تھیں، جن کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس انڈیا میں 22 اپریل کو کشمیر میں ہونے والے حملے کے بعد بلاک کر دیے گئے۔ اس حملے میں 26 افراد مارے گئے تھے، جو انڈیا میں کئی دہائیوں میں عام شہریوں پر ہونے والا بدترین حملہ قرار دیا گیا۔ 1989 سے اس شورش زدہ متنازعے خطے میں انڈیا مخالف بغاوت جاری ہے۔

انڈیا کی انسداد دہشت گردی ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والے تینوں افراد پاکستانی شہری تھے، تاہم پاکستان نے مداخلت کے الزامات کو مسلسل مسترد کیا ہے۔

انڈیا نے اس حملے کے ردعمل میں پاکستان پر فضائی حملے کیے، جس سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان مکمل جنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ اگرچہ چار دن بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی ہو گئی مگر دونوں ممالک کے تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔

اسی حملے کے فوراً بعد فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سینی ایمپلائز نے پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اور تکنیکی عملے پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دی انڈپینڈنٹ کو جاری ایک بیان میں یونین نے الزام لگایا کہ دوسانجھ نے انڈین فلم انڈسٹری اور قومی جذبات کی ’کھلم کھلا توہین‘ کی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’یہ عمل نہ صرف پاکستانی فنکاروں پر فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سینی ایمپلائز کی آفیشل پابندی کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ ہمارے ملک اور عوام سے شرمناک غداری بھی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب قوم پہلگام میں ’پاکستانی حمایت یافتہ دہشت گردوں‘ کے ہاتھوں بے گناہ انڈین سیاحوں کے بہیمانہ قتل پر سوگ میں ہے۔‘

یونین نے مزید کہا: ’انہوں نے دشمن کا ساتھ چنا ہے اور ایسے افراد کے لیے انڈین فلم انڈسٹری میں کوئی جگہ نہیں۔  جب ہمارے ترنگے کی توہین ہو تو فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سینی ایمپلائز خاموش نہیں بیٹھے گی۔ ہم ہر اس کوشش کی مخالفت کریں گے جو ’دہشت گردوں‘ کی تعریف اور انڈیا کی مذمت کرنے والوں کے ساتھ ثقافتی تبادلے کو معمول پر لانے کی کوشش کرے۔‘

یونین نے مطالبہ کیا کہ حکومت دوسانجھ اور ان کے پروڈیوسرز کی شہریت منسوخ کرے۔

ان کے بقول: ’ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے پاسپورٹ فوراً منسوخ کیے جائیں اور انہیں انڈین شہریت اور قومی شناخت سے جڑی کسی بھی رعایت یا نمائندگی سے ہمیشہ کے لیے محروم کر دیا جائے۔‘

آل انڈین سینی ورکرز ایسوسی ایشن کے صدر سریش شیام لال گپتا نے بھی اسی طرح کی ایک ویڈیو میں کہا: ’آپ ’دہشت گرد ملک‘ کے فنکاروں کو لے رہے ہیں۔ ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔ ہم پوری انڈسٹری سے اپیل کرتے ہیں کہ دلجیت کے ساتھ کام نہ کریں۔ ہم ان کا، ان کے گانوں اور آئندہ کنسرٹس کا بائیکاٹ کریں گے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے دونوں یونینوں اور دلجیت دوسانجھ سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

کشمیر حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں ہانیہ عامر نے کہا تھا: ’میرا دل ان بے گناہوں کے ساتھ ہے جو حالیہ واقعات سے متاثر ہوئے۔ دکھ، غم اور امید میں ہم ایک ہیں۔ جب بے گناہ زندگیاں چھن جاتی ہیں تو وہ درد صرف ان کا نہیں ہوتا۔ وہ ہم سب کا ہوتا ہے۔ چاہے ہم کہیں سے بھی ہوں، غم کی زبان ایک ہی ہوتی ہے۔ آئیے ہم ہمیشہ انسانیت کا انتخاب کریں۔‘

اگرچہ ہانیہ عامر نے پہلے کبھی انڈیا میں کام نہیں کیا لیکن ان کے پاکستانی ڈرامے انڈین شائقین میں خاصے مقبول ہیں۔

دلجیت دوسانجھ، جو فلم کے پروڈیوسر بھی ہیں، نے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ فلم صرف بیرون ملک ریلیز ہوگی۔

ان کے شریک پروڈیوسر گنبیر سنگھ سدھو نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا: ’اگرچہ یہ فلم انڈیا پاکستان کشیدگی سے بہت پہلے بنائی گئی تھی لیکن ہم موجودہ صورت حال اور انڈین عوام کے جذبات کے پیش نظر اسے انڈیا میں ریلیز نہیں کر رہے۔‘

دلجیت نے بھی تصدیق کی کہ فلم کی شوٹنگ کشمیر حملے سے پہلے ہوئی تھی۔

انہوں نے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو انٹرویو میں بتایا: ’جب یہ فلم بن رہی تھی، تب سب کچھ ٹھیک تھا۔ ہم نے یہ فروری میں شوٹ کی تھی اور تب کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اس کے بعد کئی چیزیں ہوئیں جو ہمارے کنٹرول سے باہر ہیں۔ پروڈیوسرز نے فیصلہ کیا کہ فلم انڈیا میں ریلیز نہیں ہوگی تو وہ اسے بیرون ملک ریلیز کریں گے۔ انہوں نے اس میں بہت پیسہ لگایا ہے اور جب فلم بن رہی تھی تب کوئی تنازع تھا ہی نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’انہیں معلوم ہے کہ اس سے نقصان ہوگا کیونکہ آپ ایک پورا ملک نکال رہے ہیں۔ جب میں نے فلم سائن کی تھی تب بھی حالات ٹھیک تھے۔ اب حالات ہمارے اختیار میں نہیں، اس لیے اگر پروڈیوسرز فلم کو بیرون ملک ریلیز کرنا چاہتے ہیں، تو میں ان کا ساتھ دوں گا۔‘

’سردار جی 3‘ کا ٹریلر انڈیا میں دستیاب نہیں ہے لیکن دلجیت کے انسٹاگرام پر اسے دیکھا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ 2019  کے پلوامہ حملے کے بعد، جس میں کشمیر میں ایک خودکش حملہ آور نے 40 سے زائد انڈین نیم فوجی اہلکار مارے گئے تھے، فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سینی ایمپلائز نے پاکستانی فنکاروں اور عملے کے مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ اپریل کے حالیہ حملے کے بعد یونین نے اپنا مطالبہ پھر سے دہرایا، جس سے فواد خان کی فلم ’عبیر گلال‘  کا مستقبل بھی غیر یقینی ہو گیا ہے، جو مئی میں ریلیز ہونا تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فلم