کسی بھی سماجی مسئلے پر گفتگو سے نہیں گھبراتی: ہانیہ عامر

اپنی فلم کے بارے میں ہانیہ عامر کا کہنا تھا کہ لوگ بہت زیادہ تنقید نہ کریں، ہمیں ان کی مدد چاہیے، وہ فلم کا مزہ لیں تاکہ مزید فلمیں بنائیں جاسکیں۔

ہانیہ عامر کے انسٹاگرام پر 50 لاکھ سے زیادہ پرستار ہیں اور آئے دن ان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ ہوتا رہتا ہے (سکرین گریب)

ہانیہ عامر پاکستان کی وہ فن کارہ ہیں جو فلم، ٹی وی اور سوشل میڈیا ہر جگہ ہی چھائی رہتی ہیں۔ ہانیہ عامر کے نام پر سپر ہٹ فلم ’پرواز ہے جنون‘ ہے جس نے پاکستان میں 40 کروڑ سے زیادہ باکس آفس پر سمیٹے جبکہ ’نامعلوم افراد 2‘ اور جانان بھی سپر ہٹ ثابت ہوئی ہیں۔

ہانیہ کے انسٹاگرام پر 50 لاکھ سے زیادہ پرستار ہیں اور آئے دن ان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ ہوتا رہتا ہے۔

اب چار سال بعد اس عیدالفطر پر ہانیہ عامر کی فلم ’پردے میں رہنے دو‘ نمائش کے لیے پیش جارہی ہے جس کا موضوع مردوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت نہ ہونا ہے۔ پاکستان میں یہ ایک منفرد مگر کسی حد تک معیوب موضوع سمجھا جاتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے پانیہ عامر سے اپنی حالیہ ملاقات میں اس موضوع پر بات کی اور ان سے پوچھا کہ چار سال بعد بڑے پردے پر واپسی، کیا امیدیں اورتوقعات ہیں۔

 اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ اتنے سال بعد لوگ انہیں بڑے پردے پر دیکھیں گے۔

ہانیہ عامر کا کہنا تھا کہ ’میں کسی بھی ایسے سماجی مسئلے پر گفتگو کرنے سے گھبراتی نہیں ہوں جسے بلاوجہ معیوب سمجھا جاتا ہو، ان کے ساتھ ایک شرم جوڑ دی جاتی ہے، جو درست نہیں ہے اس لیے کسی کو بھی اس وجہ سے شرم نہیں آنی چاہیے اور یہی اس فلم کا پیغام ہے۔‘

ہانیہ عامر کا کہنا تھا ’فلم اور ٹیلی ویژن بہت اہم ذرائع ہیں ان سے ہم معاشرے میں فرق ڈال سکتے ہیں، اور یہ ضروری ہوتا ہے کہ دوسرے لوگوں گا بھی سوچا جائے، اگر ساری فلمیں ایک ہی طرح کی بنیں گی تو کیا فائدہ ہوگا، لوگوں کو ایسی فلمیں بھی دکھانی ہیں کہ وہ کچھ سوچیں، کچھ سیکھ کر نکلیں سینیما سے۔‘

ہانیہ عامر نے کہا کہ ’ایک فلم دیکھ کر کسی کا نقطہ نظر بدل نہیں جاتا، مقصد یہ ہے کہ اس موضوع پر گفتگو ہو، بات شروع ہو تب ہی معاشرے میں کچھ بہتری آئے گی۔‘

اپنے فلمی سفر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’اب تک بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے تو یہ بہت ہی اچھا رہا ہے۔‘

اپنے گانے ’پیلا رنگ‘ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ بس ایک اچھا گانا کرنا تھا وہ کردیا ، اس بارے میں اتنا زیادہ سوچا نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ جو چیز اچھی لگتی ہے وہ کرلیتی ہیں، ہر چیز کی بہت زیادہ تفصیل میں نہیں جاتیں۔

ہانیہ عامر نے اپنے ساتھ علی رحمان کے ساتھ اپنی پہلی فلم جانان میں کام کیا تھا جس میں وہ ان کے کزن بنے تھے اور اب ان کے شوہر کا کردار کررہے ہیں۔

اس بارے میں ہانیہ کا کہنا تھا کہ ’دونوں مرتبہ کچھ خاص فرق نہیں تھا کیونکہ ان دونوں کی دوستی اچھی ہے۔‘

عید پرچار فلمیں آنے والی ہیں ان فلموں کے مقابلے میں ہانیہ اپنی فلم ’پردے میں رہنے دو‘ کو کیسے دیکھتی ہیں، اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’صرف اپنی فلم کے بارے میں نہیں سوچتیں، بلکہ فوری فلمی صنعت کا سوچتی ہیں۔‘

 انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ ’عید پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی تمام فلمیں دیکھیں یا کم از کم چار میں سے دو فلمیں تو ضرور دیکھیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی سینیما اس مقام پر ہے جہاں اسے ضرورت ہے کہ اس کی مدد کی جائے۔‘

اپنی فلم کی بابت ان کا کہنا تھا کہ ’لوگ بہت زیادہ تنقید نہ کریں، ہمیں ان کی مدد چاہیے، وہ فلم کا مزہ لیں تاکہ مزید فلمیں بنائیں جاسکیں۔‘

ہانیہ عامر نے انسٹاگرام پر اپنا نام چینی زبان میں بھی لکھا ہوا ہے۔ اس بارے میں جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’جب میری فلم ’پرواز ہے جنون‘ چین میں نمائش کے لیے پیپش ہوئی تھی تب مجھے اتنی خوشی ہورہی تھی کہ میں نے اپنا نام چینی زبان میں بھی لکھ دیا، لیکن مجھے چینی زبان سیکھنے کا بہت شوق ہے، اور شاید کبھی سیکھوں بھی۔‘

سوشل میڈیا پر پاکستانی شوبز سے تعلق رکھنے والی خواتین کو مسلسل ہدف بنائے جانے کے مسئلے پر ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ افراد کو لگتا ہے کہ وہ کسی کو بھی کچھ کہہ سکتے ہیں، جبکہ ہونا یہ چاہیے لوگ دوسروں کے بارے میں اچھے رویے اپنائیں کیونکہ جہاں کچھ لوگ برا کہتے ہیں وہیں بہت سے لوگ پیار بھی دیتے ہیں۔‘

ہانیہ عامر کا نام گذشتہ چھ ماہ میں کئی مرتبہ پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینگ رہا ہے، جبکہ ہانیہ اس پر اتنی زیادہ متحرک ہیں بھی نہیں، اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کی روز مرہ زندگی کا حصہ نہیں ہے۔

ٹوئٹر پر چلائے جانے والے ٹرینڈز میں موجود نفرت انگیز مواد پر ان کا کہنا تھا کہ اس کا اثر ان پر ہوتا ہے، یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اثر نہیں ہوتا، لیکن وہ اپنے دوستوں اور خاندان کی مدد سے اس کے اثر سے جلدی باہر نکل آتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن