برطانیہ کی رائل نیوی کا جدید ترین سٹیلتھ فائٹر جیٹ ہنگامی لینڈنگ کے بعد 10 دن سے زائد عرصے سے انڈیا کے ایک ہوائی اڈے پر پھنسا ہوا ہے۔ اس طیارے کی مالیت آٹھ کروڑ پاؤنڈ ہے۔
14 جون کو F-35B لائٹننگ جیٹ جنوبی ریاست کیرالہ کے ساحل سے تقریباً 100 ناٹیکل میل کے فاصلے پر پرواز کر رہا تھا جب اسے خراب موسم کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے طیارہ بردار بحری جہاز پر واپس اترنے میں ناکام رہا جس کے بعد اس نے ترواننتاپورم بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہنگامی لینڈنگ کی اجازت مانگی۔
مقامی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ برطانوی بحریہ نے طیارے کو ہینگر میں منتقل کرنے کی انڈین پیشکش مسترد کر دی کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ انڈیا یا کوئی تیسری قوت اس کی ’پروٹیکٹڈ ٹیکنالوجیز‘ کا قریب سے جائزہ لے۔
انڈین ایئر فورس نے تصدیق کی کہ یہ F-35B فائٹر اپنے طیارہ بردار جہازایچ ایم ایس پرنس آف ویلز سے بحر ہند میں مشن پر تھا جب اسے ترواننتاپورم میں ایمرجنسی لینڈ کرنا پڑی۔
A Royal Navy F-35B fighter recovered off an emergency landing at Thiruvananthapuram International Airport on the night of 14 June 25.
— Indian Air Force (@IAF_MCC) June 15, 2025
Operating from UK Aircraft Carrier, HMS Prince of Wales, it was undertaking routine flying outside Indian ADIZ with Thiruvananthapuram
earmarked… pic.twitter.com/gL2CQcuJc7
فضائیہ کے مطابق یہ جیٹ انڈیا کے ایئر ڈیفنس آئیڈینٹیفیکیشن زون سے باہر معمول کی پرواز پر تھا جب اسے مسئلہ پیش آیا اور لینڈنگ کی درخواست کے بعد ترواننتاپورم کو پہلے سے ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے مختص کیا گیا تھا۔
’ایمرجنسی کی وجہ سے راستہ بدلنے کا اعلان کرنے کے بعد F-35B کو انڈین ایئر فورس کے دفاعی نیٹ ورک نے شناخت کیا اور لینڈنگ کی اجازت دی۔ انڈین ایئر فورس مرمت اور طیارے کی واپسی کے لیے مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔‘
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق طیارے کے لینڈ کرنے کے بعد ایک تکنیکی مسئلہ سامنے آیا۔ اسی رات برطانوی طیارہ بردار جہاز سے AW101 مرلن ہیلی کاپٹر کے ذریعے ماہرین کی ٹیم ترواننتاپورم پہنچی تاکہ جیٹ کا معائنہ کیا جا سکے مگر فیصلہ ہوا کہ برطانیہ سے ایک خصوصی ٹیم کی مدد کے بغیر جیٹ دوبارہ پرواز نہیں کر سکتا۔
انڈین حکام نے سنٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کو طیارے کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی ہے جو مسلسل مون سون کی بارش میں ہوائی اڈے کے ڈومیسٹک ٹرمینل کے قریب کھلے آسمان تلے کھڑا ہے۔
نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ‘ہم ترواننتاپورم بین الاقوامی ہوائی اڈے پر F-35B کی جلد از جلد مرمت کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم انڈین حکام کے مسلسل تعاون کے شکر گزار ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی دفاعی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کی جانب سے تیار کردہ F-35B لائٹننگ صرف نیٹو ممالک اور چند منتخب اتحادیوں کی فضائی قوت کا سب سے جدید جنگی طیارہ سمجھا جاتا ہے۔
اس میں جدید ترین سینسرز، مشن سسٹمز اور سٹیلتھ ٹیکنالوجی موجود ہے جو اسے دشمن کے ریڈار سے چھپ کر کارروائی کرنے کے قابل بناتی ہے۔
انڈیا کے پاس فی الحال F-35 طیارے موجود نہیں۔ تاہم رواں سال کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ وہ انڈیا کو یہ طیارے خریدنے کی اجازت دینے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ تاہم یہ اعلان انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک مختصر جھڑپ سے پہلے کیا گیا تھا جس میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
رائل ایئر فورس کے مطابق F-35B لائٹننگ ایک ایک ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے جو مختلف طیاروں کی اقسام کے کردار اور مشن کو بیک وقت انجام دے سکتا ہے جن میں فضا سے فضا اور فضا سے زمین پر حملوں کے لیے الیکٹرانک وارفیئر بھی شامل ہے۔
© The Independent