حیدرآباد میں ایک آٹھ سالہ بچے کی جانب سے محلے کی خواتین کے خلاف تھانے میں شکایت درج کرانے پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں خواتین کو تنبیہ کی ہے کہ وہ آئندہ بچوں کو گلی میں کھیلنے سے نہ روکیں، بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ واقعہ حیدرآباد کے سخی پیر تھانے میں پیش آیا، جہاں کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سید عبدالغفار حسین نے بتایا کہ 26 جون کی شام وہ دفتر میں موجود تھے جب ایک بچہ تھانے میں داخل ہوا اور سپاہی سے کہا ’بڑے منشی سے ملنا ہے۔‘
بچے نے اپنا نام ایاز احمد صدیقی بتایا اور شکایت کی کہ وہ محلہ چوڑی پاڑہ کا رہائشی ہے، جہاں وہ شام کے وقت دوستوں کے ساتھ گلی میں کرکٹ اور دیگر کھیل کھیلتا ہے۔
تاہم، محلے کی دو خواتین شور شرابے کی شکایت پر نہ صرف ڈانٹتی ہیں بلکہ بعض اوقات مارتی بھی ہیں اور کہتی ہیں کہ کہیں اور جا کر کھیلیں۔
ایاز کے مطابق دو روز قبل ان خواتین نے اعلان کیا کہ اب کوئی بچہ گلی میں نہیں کھیل سکتا۔
اس پر ایاز نے محلے کے مختلف افراد سے مشورہ کیا کہ کیا کیا جائے تو کسی نے کہا پولیس سے رجوع کیا جائے۔
ایاز کا کوئی دوست تھانے چلنے پر راضی نہ ہوا، تو وہ خود اکیلا تھانے پہنچ گیا۔
سخی پیر پولیس نے بچے کی شکایت سفید کاغذ پر درج کی اور اس سے انگوٹھا لگوایا۔
بعد ازاں، ایس ایچ او بچے کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر اس کے محلے لے گئے اور دونوں خواتین سے ملاقات کی۔
ایس ایچ او کے مطابق ’دونوں خواتین سے ملاقات کر کے بچے کی شکایت کا بتایا اور انہیں پابند کیا کہ آئندہ ایاز اور اس کے دوستوں کو گلی میں کھیلنے سے نہ روکا جائے اور اگر روکا گیا تو پولیس ان خواتین کے خلاف کارروائی کرے گی۔‘
خواتین نے پولیس کو یقین دہانی کرائی کہ وہ آئندہ بچوں کو گلی میں کھیلنے سے نہیں روکیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قانون دان اور کریمنل قانون کے ماہر شوکت حیات کے مطابق پاکستان میں ایف آئی آر درج کروانے کے لیے کسی خاص عمر کی شرط نہیں۔
’پاکستان میں ایف آئی آر درج کروانے کے لیے عمر کی کوئی قانونی حد مقرر نہیں۔‘
تاہم، بچوں کو گلی میں کھیلنے سے روکنے کا معاملہ قانونی طور پر مختلف نوعیت رکھتا ہے۔
خواتین کے خلاف قانونی کارروائی کے امکان پر ان کا کہنا تھا ’خواتین نے بچوں کو کھیلنے سے روک کر کوئی قابلِ دست اندازی پولیس جرم نہیں کیا۔‘