حیدر آباد: آٹھ سالہ بچہ محلے کی خواتین کے خلاف شکایت لے کر تھانے پہنچ گیا

ایک آٹھ سالہ بچے نے محلے کی خواتین کی جانب سے گلی میں کھیلنے سے روکنے پر اکیلے تھانے جا کر شکایت درج کروائی، جس پر پولیس نے مذکورہ خواتین کو خبردار کیا ہے۔

17 نومبر، 2023 کو کراچی کے نواحی علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران پولیس اہلکار پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی)

حیدرآباد میں ایک آٹھ سالہ بچے کی جانب سے محلے کی خواتین کے خلاف تھانے میں شکایت درج کرانے پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں خواتین کو تنبیہ کی ہے کہ وہ آئندہ بچوں کو گلی میں کھیلنے سے نہ روکیں، بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ واقعہ حیدرآباد کے سخی پیر تھانے میں پیش آیا، جہاں کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سید عبدالغفار حسین نے بتایا کہ 26 جون کی شام وہ دفتر میں موجود تھے جب ایک بچہ تھانے میں داخل ہوا اور سپاہی سے کہا ’بڑے منشی سے ملنا ہے۔‘

ایس ایچ او کے مطابق ’جب سپاہی نے مجھے بتایا کہ ایک بچہ آیا ہے اور کوئی شکایت کرنا چاہتا ہے تو میں نے سپاہی کو کہا کہ بچے کو لے آئے۔‘

بچے نے اپنا نام ایاز احمد صدیقی بتایا اور شکایت کی کہ وہ محلہ چوڑی پاڑہ کا رہائشی ہے، جہاں وہ شام کے وقت دوستوں کے ساتھ گلی میں کرکٹ اور دیگر کھیل کھیلتا ہے۔

تاہم، محلے کی دو خواتین شور شرابے کی شکایت پر نہ صرف ڈانٹتی ہیں بلکہ بعض اوقات مارتی بھی ہیں اور کہتی ہیں کہ کہیں اور جا کر کھیلیں۔

ایاز کے مطابق دو روز قبل ان خواتین نے اعلان کیا کہ اب کوئی بچہ گلی میں نہیں کھیل سکتا۔

اس پر ایاز نے محلے کے مختلف افراد سے مشورہ کیا کہ کیا کیا جائے تو کسی نے کہا پولیس سے رجوع کیا جائے۔

ایاز کا کوئی دوست تھانے چلنے پر راضی نہ ہوا، تو وہ خود اکیلا تھانے پہنچ گیا۔

سخی پیر پولیس نے بچے کی شکایت سفید کاغذ پر درج کی اور اس سے انگوٹھا لگوایا۔

بعد ازاں، ایس ایچ او بچے کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر اس کے محلے لے گئے اور دونوں خواتین سے ملاقات کی۔

ایس ایچ او کے مطابق ’دونوں خواتین سے ملاقات کر کے بچے کی شکایت کا بتایا اور انہیں پابند کیا کہ آئندہ ایاز اور اس کے دوستوں کو گلی میں کھیلنے سے نہ روکا جائے اور اگر روکا گیا تو پولیس ان خواتین کے خلاف کارروائی کرے گی۔‘

خواتین نے پولیس کو یقین دہانی کرائی کہ وہ آئندہ بچوں کو گلی میں کھیلنے سے نہیں روکیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قانون دان اور کریمنل قانون کے ماہر شوکت حیات کے مطابق پاکستان میں ایف آئی آر درج کروانے کے لیے کسی خاص عمر کی شرط نہیں۔

’پاکستان میں ایف آئی آر درج کروانے کے لیے عمر کی کوئی قانونی حد مقرر نہیں۔‘

انہوں نے مزید وضاحت کی ’کسی بھی عمر کا فرد قابلِ دست اندازی جرم کے متعلق پولیس کو اطلاع دے کر ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے۔‘
 
ان کے مطابق قانونی طور پر ایف آئی آر درج کروانے کے لیے پاکستانی شہریت کی بھی شرط نہیں۔

تاہم، بچوں کو گلی میں کھیلنے سے روکنے کا معاملہ قانونی طور پر مختلف نوعیت رکھتا ہے۔

شوکت حیات کے مطابق ’گلی میں کھیلنا بچوں کا قانونی حق نہیں۔ اگر انہیں کھیلنا ہے تو کھیل کے میدان یا پارک میں جائیں۔‘
 
انہوں نے مزید کہا ’یہ مقامی میونسپلٹی، ضلعی یا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کھیل کے میدان بنوائیں، جہاں بچے کھیل سکیں۔‘

خواتین کے خلاف قانونی کارروائی کے امکان پر ان کا کہنا تھا ’خواتین نے بچوں کو کھیلنے سے روک کر کوئی قابلِ دست اندازی پولیس جرم نہیں کیا۔‘

شوکت حیات نے سوال اٹھایا ’کل اگر بچے بڑی سڑک پر کھیلنا شروع کریں تو کیا پولیس ٹریفک کو روک دے گی کہ گاڑیاں نہ چلائیں، بچے کھیل رہے ہیں؟‘
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان