پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر بین الاقوامی ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم

پاکستانی دفتر خارجہ نے پیر کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان اس ضمنی فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے۔‘

2 اکتوبر 2005 کو انڈیا کے زیر انتظام شمالی ریاست جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے شمال مغرب میں تقریباً 155 کلومیٹر (96 میل) شمال مغرب میں بگلیہار ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے ساتھ دریائے چناب کے کنارے پر پانی بہہ رہا ہے۔ پاکستان نے ڈیم کی اونچائی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ حال ہی میں بین الاقوامی ثالثی عدالت نے کہا ہے کہ انڈیا کو یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اختیار نہیں ہے (روئٹرز)

پاکستان نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کی طرف سے 27 جون کو اعلان کردہ ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کو سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ کارروائی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے (پیر) کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ 27 جون 2025 کو جاری کردہ ایک ضمنی فیصلے میں، پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں سے متعلق تنازع پر قائم ثالثی عدالت نے قرار دیا ہے کہ اس کی صوابدیدی حیثیت برقرار ہے اور یہ کہ انڈیا پر لازم ہے کہ وہ ان کارروائیوں کو بروقت، مؤثر اور منصفانہ طریقے سے آگے بڑھائے۔

یہ ضمنی فیصلہ ثالثی عدالت نے اس پس منظر میں جاری کیا کہ انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا غیرقانونی اعلان کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان اس ضمنی فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے۔‘

دفتر خارجہ کے مطابق: ’یہ فیصلہ پاکستان کے اس مؤقف کی تائید کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ اب بھی مؤثر اور نافذ العمل ہے اور انڈیا کو اس معاہدے کے بارے میں کسی بھی قسم کا یکطرفہ اقدام کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔

’ہم انڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر سندھ طاس معاہدے کی معمول کی کارروائیوں کو بحال کرے اور معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل طور پر اور دیانت داری سے عملدرآمد کرے۔‘

انڈیا موجودہ مخاصمانہ، گمراہ کن پالیسیوں پر نظر ثانی کرے: اسحاق ڈار

دوسری جانب نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے موجودہ معاندانہ اور گمراہ کن رویے پر نظرثانی کرے جو جنوبی ایشیا میں امن کے لیے خطرہ ہے اور سکیورٹی کو کمزور کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیر کو اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کی 52ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ انڈین اشتعال انگیزی کا پاکستان نے ’کوئڈ پرو کو پلس‘ کے اصول کے تحت فوری اور مؤثر جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ چار روزہ جنگ کے دوران پاکستان نے ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کی کہ انڈیا نہ تو پاکستان کو ڈرا سکتا ہے اور نہ ہی اس پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان انڈیا کی طرف سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، جو کہ اس کے تنگ نظری پر مبنی جیو پولیٹیکل مقاصد کی عکاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کا اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا عمل غیر قانونی ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام متعلقہ بین الاقوامی اور قانونی فورمز کو متحرک کرتا رہے گا تاکہ انڈیا کی بین الاقوامی قانون اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جا سکے۔

نائب وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستان انڈیا کو یہ اجازت ہرگز نہیں دے گا کہ وہ 24 کروڑ پاکستانیوں کو ’آبی دہشت گردی‘ کے ذریعے یرغمال بنائے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک، بشمول انڈیا، کے ساتھ پر امن اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔

’ہم امن پر یقین رکھتے ہیں، لیکن عزت اور وقار کے ساتھ۔‘

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار انڈیا کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل پر ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

پس منظر

رواں برس انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ’شہریوں پر حملے‘ کے بعد ملک کی جانب سے کئی اقدام سامنے آئے تھے، ان میں سے ایک سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر معطل کرنا تھا۔

انڈیا کا یہ اقدام یکطرفہ تھا، جس پر ثالثی کی مستقل عدالت نے یہ ’کارروائی عدالت کی خود مختاری یا دائرہ اختیار کو محدود نہیں کر سکتی‘بیان سامنے آیا ہے۔ 

پی سی اے کو 1899 میں دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی تنازعات حل کرنے کے لیے پہلے عالمی نظام کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔

یہ ریاستوں، اس سے منسلک اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کو تنازعات حل کرنے کی مختلف سہولیات فراہم کرتا ہے، جن میں ثالثی، مفاہمت، مصالحت اور حقائق معلوم کرنے جیسی خدمات فراہم کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان